بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب سے گزرنے والی کشتیاں شناخت ظاہر کر کے بچ سکتی ہے، یمن
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغ کر اپنی سرزمین پر اسرائیلی حکومت کے حملے کو جزوی طور پر روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یمن کی طرف سے حالیہ میزائل حملے، اسرائیلی جارحیت کیخلاف اور غزہ کی حمایت میں مقبوضہ علاقوں پر فلسطین-2 ہائپرسونک میزائل فائر کیے گئے، یہ حملے خاص طور پر جافا (تل ابیب) کی طرف، لاکھوں صیہونیوں کو پناہ گاہوں میں بھیجنے اور بین گوریون ہوائی اڈے کو مفلوج کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بیان کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغ کر اپنی سرزمین پر اسرائیلی حکومت کے حملے کو جزوی طور پر روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو یمن کے آسمانوں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج بحیرہ احمر میں موجود یا گزرنے والی تمام کمپنیوں اور سویلین اور فوجی جہازوں سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ اپنا تعارف کرائیں اور اپنی شناخت کا اعلان کریں، بصورت دیگر انہیں نشانہ بنایا جائے گا، اور اس کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ یمن کی مسلح افواج
پڑھیں:
ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی سرحد پر تارکین وطن کی کشتیاں ڈوب گئیں، 300 افراد لاپتہ
کوالالمپور: ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب تین کشتیوں کے ڈوبنے کے دلخراش واقعے میں 300 سے زائد تارکین وطن لاپتہ ہوگئے، جبکہ 10 افراد کو زندہ بچالیا گیا اور ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق ملائیشین میری ٹائم اتھارٹی نے بتایا کہ واقعہ تین دن قبل پیش آیا جب متعدد کشتیوں نے غیر قانونی طور پر ملائیشیا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ کشتیوں میں میانمار، روہنگیا اور بنگلا دیشی تارکین وطن سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق، ابتدائی طور پر 300 سے زائد افراد ایک بڑے جہاز میں سوار تھے، جنہیں بعد میں تین چھوٹی کشتیوں میں تقسیم کیا گیا — ہر کشتی میں تقریباً 100 افراد موجود تھے۔ ان میں سے دو کشتیوں کے لاپتہ ہونے اور ایک کے ڈوبنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ملائیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے اور تلاش کے لیے بحری و فضائی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کشتیوں انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے تحت روانہ کی گئی تھیں جو اکثر خطرناک راستوں سے گزر کر مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔