data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-01-21

 

 

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت + مانیٹرنگ ڈیسک ) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے مسلح افواج کے سربراہوں کے تقرر سمیت 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار49ترامیم کی منظوری دے دی جس کے بعد اسے آج سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت کو تاحیات استثنا حاصل ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔ وزریراعظم شہباز شریف اور اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے آئینی استثنا لینے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ  ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جب صدر اور وزیراعظم کو استثا دینے کی بات ہوئی تو چیئرمین سینیٹ اورا سپیکر قومی اسمبلی کے لیے بھی استثنا کی تجویز سامنے آئی تھی۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا لینے سے یکسر انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں عوام کا منتخب کردہ نمائندہ پہلے ہوں، عہدے دار بعد میں ہوں۔ کوئی استثنا نہیں چاہیے۔27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اْن کے رکن نے بھی شرکت کی۔پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے میں کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مںظوری دی جبکہ دیگر ترامیم پر غور کیا۔ پھر اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا۔ وقفے کے بعد اجلاس 2گھنٹے سے زاید جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی۔اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں، ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے میں ترامیم کو مسترد کردیا گیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے کی ترامیم بھی مسترد کردیا گیا۔ ق لیگ کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم سے متعلق ترمیم بھی مسترد جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی مسترد کردی گئی۔اجلاس کے بعد فارق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوگیا ہے، میٹنگ میں کچھ تجاویز آنے کے بعد مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب نے متفقہ طور پر ان ترامیم پر اپنی رائے دی ہے یہ بہت خوش آئند ہے، اس میں 243 سمیت سب چیزیں شامل ہیں، آج سینیٹ میں رپورٹ آئے گی تو پتا لگ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب متفقہ طور پر منظور ہوا جو ملک کے لیے خوش آئند ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد آج 27ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ کثرت رائے سے منظور ہوجائے گی۔

نمائندہ جسارت.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم قومی اسمبلی اجلاس میں جائے گا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا؟

پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا ان کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی( سی ای سی) کے اجلاس میں آرٹیکل 160 کی شق تین اے ختم کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی نے صوبے کے شیئرز کم کرنے کی کسی شق سے اتفاق نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری سے متعلق شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے سے متعلق تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا، تعلیم اور آبادی سبجیکٹ وفاق کے ماتحت کرنےکی شق سے بھی اتفاق نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم اور آرٹیکل 63 (1) اور (c) میں ترمیم سے اتفاق نہیں کیا۔ یہ ترمیم دہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس ملازمت یا دہری شہریت رکھنے سے متعلق تھی۔

ذرائع کے کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات سے متعلق ترمیم سے بھی اتفاق نہیں کیا۔

واضح رہے کہ سی ای سی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کریگی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں، اصولی طور پر ان کے حق میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں 27ویں آئینی ترمیم متفقہ منظور، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی
  • مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ منظور کرلیا،بل کل سینیٹ میں پیش کیا جائیگا
  • سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
  • ستائیسویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 27ویں آئینی ترمیم بل پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • 27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا؟