data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-01-1
غزہ: النصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے،چھوٹی تصاویر میں اسرائیلی حملے میں شہید بچے کی لاش کے قریب اسکا والد افسردہ بیٹھا ہے جبکہ ایک فلسطینی شخص اپنے بچے کی لاش گود میں اٹھائے اسپتال سے نکل رہاہے

غزہ/صنعا /میڈرڈ/لیوبلیانا/نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) تباہ حال غزہ پر قابض اسرائیلی فورسز کے حملوں میں کمی نہ آسکی، اسرائیل کی غزہ پر شدید بمباری، 24 گھنٹے میں 170 سے زاید حملے کیے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی بمباری سے وسطی اور جنوبی غزہ میں تباہی عروج پر پہنچ گئی، درجنوں مقامات تباہ، سیکڑوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔24 گھنٹے میں صہیونی حملوں میں مزید 83 فلسطینی شہید، 216 زخمی ہو گئے، اسرائیلی درندگی میں امداد کے متلاشی 7 فلسطینی شہید ہوگئے، مجموعی تعداد 2 ہزار 538 ہوگئی۔عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار 427 ہوگئی، 1 لاکھ 67 ہزار 376 فلسطینی زخمی ہوچکے، اسرائیلی حملوں سے غزہ کے اسپتالوں پر دباؤ بڑھ گیا، طبی سہولیات ناپید ہیں۔غزہ شہر میں صحت کی مزید 7 سہولیات بند کر دی گئیں، اسرائیل نے حماس کے ٹھکانوں کا بہانہ بنا کر شدید بمباری کی جس سے خواتین اور بچے نشانہ بنے۔ادھرغزہ سٹی میں ملٹری چیک پوسٹ پر حماس کے حملے میں اسرائیلی فوج کا ایک اور اہلکار ہلاک ہوگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے اسنائپر کے حملے میں 21 سالہ اسٹاف سرجنٹ چلاچیو شمعون دمیلاش مارا گیا۔ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک فوجی کیمپ کی چیک پوسٹ پر تعینات تھا جب اس پر حماس کے اسنائپر نے تاک کر گولی چلائی۔اس واقعے کے بعد 7 اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ جنگ میں حماس کے ساتھ دو بدو جھڑپوں میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 850 سے تجاوز کرگئی۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے یمنی دارالحکومت صنعا پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے صنعا کے 70 اسکوائر اور باب الیمن کے 13 مقامات کو نشانہ بنایا۔حملے میں حوثی فوج کی اہم اور سیکورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، نشانہ بننے والوں میں حوثی جنرل اسٹاف کا ہیڈکوارٹر، انٹیلی جنس، سیکورٹی کمپاؤنڈز اور ملٹری کیمپ شامل ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق فضائی حملے صنعا کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں کیے گئے، اسرائیلی حملوں سے متعلق تاحال ہلاکتوں یا نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔صنعا پر حملے کے وقت حوثی رہنما عبدالملک الحوثی کا ریکارڈ شدہ خطاب جاری تھا، حملے کا مقصد عبدالملک الحوثی کا خطاب متاثر کرنا تھا۔ادھریورپی ملک سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر سفری پابندی عاید کر دی۔سلووینیا نے یہ فیصلہ غزہ میں جاری جنگ اور انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں کے تناظر میں کیا ہے۔حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو سمیت ان اسرائیلی رہنماؤں کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا جو فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے ذمے دار سمجھے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ سلووینیا نے فلسطین کو گزشتہ برس فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔دوسری جانب غزہ فلوٹیلا پر ڈرون حملے کے بعد یورپی بحری افواج متحرک ہوگئی ہے، غزہ فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے اسپین اور اٹلی نے بحری جہاز روانہ کر دیے۔اسپین نے غزہ فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے جنگی بحری جہاز روانہ کیا، اطالوی وزیر دفاع نے امدادی فلوٹیلا کی مدد کے لیے دوسرا بحری جہاز بھیج دیا۔فلوٹیلا کو راستے میں جگہ جگہ مختلف طریقوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، اسرائیل نے قافلے کو روکنے کی کھلی دھمکی دے رکھی ہے۔مزید برآں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے انتباہ کیا ہیکہ اسرائیل نے مغربی کنارے پر قبضہکیا تو یہ ابراہم معاہدوں کو ختم کر دے گا۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امید ہے اسرائیل مغربی کنارے کو ضم نہیں کرے گا، مغربی کنارے کے معاملے پر صدر ٹرمپ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔میکرون نے کہا کہ مغربی کنارے کا معاملہ ہم سب اور امریکا کے لیے ریڈ لائن ہے، اگر غزہ کی صورتحال ایسے ہی جاری رہی تو یورپ کو ایکشن لینا ہوگا۔فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔میکرون نے مزید کہا کہ جنگ جانیں لے رہی ہے لیکن اس سے حماس کا خاتمہ نہیں ہوگا، جتنے حماس کے مجاہدین پہلے تھے، آج بھی اتنے ہی ہیں۔
اسرائیل

راصب خان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے حملے میں حماس کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘  کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے وکلا کو اس بات پر بڑھتی ہوئی تشویش تھی کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔

یہ معلومات جنگ کے پہلے سال کے دوران جمع کی گئیں اور اس کی تصدیق 5 سابق امریکی حکام نے کی۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع فوجی کارروائیاں شروع کیں۔ غزہ کے صحت حکام کے مطابق ان جوابی حملوں اور زمینی آپریشنز میں اب تک 68,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار

اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل پر نسل کشی  جیسے اقدامات کا الزام عائد کیا ہے، اور اسرائیل کے خلاف 2  بین الاقوامی مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ ایک بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اور دوسرا بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے اندرونی قانونی ماہرین نے اپنی حکمتِ عملی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا جو اسرائیلی حکومت کے سرکاری مؤقف کے بالکل برعکس تھا، جو مسلسل اپنی کارروائیوں کا دفاع کر رہی ہے۔

سابق امریکی عہدیداران کے مطابق، دسمبر 2024 میں امریکی کانگریس کے بریفنگ سے قبل امریکی انٹیلی جنس نے جو مواد اکٹھا کیا، وہ جنگ کے دوران اعلیٰ امریکی پالیسی سازوں کے لیے’سب سے حیران کن ‘ رپورٹس میں شمار ہوا۔

رائٹرز کے مطابق، ’تشویش تھی کہ اسرائیل شہریوں اور انسانی امدادی کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے‘، تاہم رپورٹ میں مخصوص واقعات کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

امریکی حکام اس بات سے بھی فکرمند تھے کہ بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتیں بین الاقوامی قوانین کے تحت قابلِ قبول نقصان کی حد سے تجاوز کر رہی ہیں۔

اگرچہ امریکا نے عوامی سطح پر اسرائیل کا دفاع جاری رکھا، لیکن مئی 2024 میں بائیڈن انتظامیہ کی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ ’یہ معقول خدشات موجود ہیں‘ کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر امریکی حکومت باضابطہ طور پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتی، تو اسے اسلحے کی فراہمی اور انٹیلی جنس تعاون معطل کرنا پڑتا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے ICC کے خلاف دباؤ مہم شروع کی تھی۔ دی انٹرسپٹ کے مطابق، واشنگٹن نے اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی دستاویزات کو دبانے کی ایک وسیع مہم کی سرپرستی کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں متعلقہ ویڈیوز یوٹیوب سے ہٹا دی گئیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے ایک ویڈیو لیک کرنے کا اعتراف کیا جس میں اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ بدسلوکی کرتے دکھائے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ان پر تحقیقات روکنے کا دباؤ بڑھا، جس کے باعث انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • فلسطین کا ترکی کے اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کا خیرمقدم
  • حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
  • اسرائیل کا اپنی فوج کو غزہ میں تمام سرنگوں کو تباہ کرنے کا حکم
  • فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت