یورپی ملک سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر سفری پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو سمیت ان اسرائیلی رہنماؤں کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا، جو فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر سفری پابندی عائد کر دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سلووینیا نے یہ فیصلہ غزہ میں جاری جنگ اور انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں کے تناظر میں کیا ہے۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو سمیت ان اسرائیلی رہنماؤں کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا، جو فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ سلووینیا نے فلسطین کو گذشتہ برس فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، جبکہ رواں برس اگست میں اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی اور اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں کی اشیا کی درآمد پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ یہ اقدامات یورپ میں اسرائیلی پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی تنقید کا عکاس ہے، جہاں کئی ممالک اسرائیل کی عسکری کارروائیوں اور فلسطینی علاقوں میں بستیوں کے پھیلاؤ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سفری پابندی نیتن یاہو
پڑھیں:
نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والا شخص گرفتار
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والے ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اسرائیل میں یہودیوں کے نئے سال کی چھٹیاں شروع ہونے والی تھیں — ایک ایسا موقع جب سیکیورٹی ویسے ہی بڑھا دی جاتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، پیر کی شام ایک شخص اچانک كريات جات نامی شہر کے مقامی پولیس اسٹیشن پہنچا اور براہِ راست یہ دھمکی دی کہ وہ نیتن یاہو کو قتل کرنا چاہتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، مذکورہ شخص، جس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ ہے، نہ صرف دھمکی دے رہا تھا بلکہ وہ اسلحہ خریدنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا مشتبہ شخص نے بیان دیا کہ وہ نیتن یاہو کو تین گولیاں مارنا چاہتا ہے۔
اس بیان کے بعد فوری طور پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف فردِ جرم جلد ہی دائر کی جائے گی، اور وہ اس وقت زیرِ حراست ہے تاکہ مکمل عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکا جا سکے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب وزیراعظم نیتن یاہو داخلی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کو تقریباً دو سال ہو چکے ہیں، جس نے نہ صرف اسرائیل کی عالمی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ نیتن یاہو کی مقبولیت کو بھی واضح طور پر کم کیا ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی عوام میں بڑھتی ہوئی بےچینی اور غصہ، خاص طور پر غزہ میں پھنسے مغویوں کے حوالے سے، نیتن یاہو کی حکومت پر اعتماد کو کمزور کر رہا ہے۔
اس وقت غزہ میں 48 مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے اہلِ خانہ حکومت سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر ان کی بازیابی کے لیے کوئی بامعنی معاہدہ کیا جائے۔