ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کیلئے ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کے لیے 38 ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اسموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران فضائی آلودگی کا معیار بتانے والے جدید نظام کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے 12ڈرون اسکواڈز اور 8 ’ای اسکواڈز‘ نے کام شروع کردیا ہے، موٹرویز کے اطراف کے 3کلومیٹر علاقے کو اسموگ فری رکھنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے۔ اجلاس میں ’لائٹ کوڈز‘کے استعمال سے اسموگ کی نشاندہی کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ دھان کی فصل کی کٹائی کے لیے کسانوں کو جدید مشینری فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اجلاس میں سپر سیڈرز کی تعداد مجموعی طور پر 5 ہزار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ، زرعی مشینری ایک سے دوسرے علاقے میں لےجانے کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت اور 31 اکتوبر تک پنجاب کے تمام اسکولوں میں رنگ دار کوڑے دانوں کی تنصیب یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں ستمبر سے دسمبر تک کا پہلا ائیر کوالٹی کیلنڈر تیار کرنے کی منظوری دے دی گئی اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کے لیے 38 ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ائیرکوالٹی مانیٹرز کی تعداد38 سے بڑھا کر 41 کرنے اور ائیر کوالٹی مانیٹرنگ رپورٹ ہر 8گھنٹے بعد جاری کرنے کی ہدایت کی جب کہ مسلسل تین بار جرمانے کے باوجود انجن ٹھیک نہ کرانے والوں کی گاڑی بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں پنجاب میں ’لیکوڈ ٹری‘ (مائع شجر کاری) کا جدید منصوبہ بھی شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اسموگ کی خطرناک صورتحال بتانے والی روشنیوں کی نشاندہی پر تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکزبند کرنے کا فیصلہ ہوگا، شہری اسموگ سے بچاؤ اور ماحول کی بہتری میں حصہ لیں جب کہ میڈیا عوام کو آگاہی دے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کام شروع کردیا کرنے کا فیصلہ اجلاس میں کیا گیا کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں مواد کی نگرانی پر عدالت کا بڑا فیصلہ: ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو جھٹکا
بھارت کی ایک عدالت نے ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی “ایکس” (سابق ٹوئٹر) کی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں مودی حکومت کی سخت کنٹینٹ مانیٹرنگ پالیسی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ماہرین اس فیصلے کو بھارت جیسی بڑی اور حساس مارکیٹ میں کمپنی کے لیے ایک “بڑا قانونی دھچکا” قرار دے رہے ہیں۔
یہ مقدمہ رواں سال مارچ 2025 میں کرناٹک ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا، جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر سخت سنسر شپ اور مواد ہٹانے کے احکامات کو قانونی طور پر چیلنج کیا گیا تھا۔
فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ایم ناگا پرسنا نے کہا کہ سوشل میڈیا پر موجود مواد کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات جائز ہیں۔ کمپنی کی جانب سے دی گئی درخواست میں کوئی قانونی وزن نہیں تھا۔”
بھارت میں سنسرشپ مزید سخت
یاد رہے کہ 2023 سے بھارت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول مزید سخت کر دیا ہے۔ نئی پالیسیوں کے تحت مزید سرکاری حکام کو ٹیک ڈاؤن آرڈرز جاری کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے
اکتوبر میں ایک سرکاری ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی ہے جس کے ذریعے حکام براہِ راست ٹیک کمپنیوں کو ہدایات دے سکتے ہیں کہ کون سا مواد ہٹانا ہے۔
یہ اقدامات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے نہ صرف آزادی اظہار کے حوالے سے ایک چیلنج ہیں بلکہ کاروباری طور پر بھی ان کے لیے پالیسی سازی کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
کمپنی کے لیے خطرے کی گھنٹی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ نہ صرف ایکس بلکہ دیگر عالمی ٹیک کمپنیوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ انہیں بھارت جیسے ممالک میں مقامی قوانین کے تابع ہونا ہوگا، چاہے وہ قوانین آزادی اظہار پر اثرانداز ہی کیوں نہ ہوتے ہوں۔
Post Views: 2