وفاقی کابینہ کا 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے خصوصی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں شروع
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی کابینہ کا 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے خصوصی اجلاس کچھ دیر میں وزیراعظم ہاؤس میں شروع ہو گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کابینہ کو بریفنگ دے رہے ہیں۔
وفاقی وزراء خواجہ آصف، بلال اظہر کیانی، رانا تنویر، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، عون چودھری ، ڈاکٹر شذرہ منصب، ریاض حسین پیر زادہ، قیصر احمد شیخ، ملک رشید احمد اجلاس میں شریک ہیں جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی وزیراعظم ہاؤس موجود ہیں۔
پیپلزپارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا، تفصیلات سامنے آ گئیں
قبل ازیں تمام کابینہ ارکان کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی تھی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور دیگر اتحادیوں نے حکومت کو حمایت کی یقین دہانی کرا دی تھی۔
ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے پیپلزپارٹی نے 8 میں سے 3 حکومتی تجاویز کی حمایت کی ہے، کمانڈ آف آرمڈ فورسز، آئینی عدالتوں کا قیام اور ججز کے تبادلوں کی شقوں پر اتفاق ہوگیا،حکومت نے نیا ڈرافٹ تیار کرلیا جس پر کابینہ غور کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ آج ہی سینیٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، این ایف سی، چیف الیکشن کمشنر تقرری، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے عدالتی اختیارات پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
27ویں ترمیم میں مجوزہ ترامیم چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کو متعارف کرایا جائے گا، انصار عباسی کی رپورٹ
اتحادی جماعتوں میں بیوروکریٹس کی دہری شہریت اور وزارتوں کی وفاق کو واپس منتقلی کی شقوں پر بھی اتفاق نہیں ہو سکا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ
پڑھیں:
وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی۔ ہفتہ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس یہاںمنعقد ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے ویڈیو لنک پر صدارت کی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم پر کابینہ کو بریفنگ دی، اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے شق وار منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے مطابق آئینی عدالت تشکیل دی جائے گی، اب پارلیمنٹ آئین میں ترمیم پر بحث کے بعد ان کی منظوری کا حتمی فیصلہ کریگی، آئینی ترمیم فوری سینیٹ میں پیش کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری پر حال ہی میں کافی بحث سامنے آئی تھی، بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ججز کا ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے جس ہائیکورٹ سے جج کا ٹرانسفر ہونا ہے اور جس ہائیکورٹ میں تبادلہ ہونا ہے، دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی اس عمل کا حصہ ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات 6 سالہ مدت کیلئے ہوتے ہیں اور ہر 3 سال بعد بھی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بھی آئینی ضرورت ہے، اس ابہام اور آئینی ایشو کو حل کرنے کے لیے کہ سینیٹ ارکان کا انتخاب ایک ہی وقت میں پورے ملک میں کروانے کی تجویز دی گئی ہے، نئی ترامیم میں اس عمل کی وضاحت کی گئی ہے، تاکہ سینیٹ کے انتخابات تعطل کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ غیر منتخب کابینہ عہدیدار جن میں ایڈوائزر، معاون خصوصی وغیرہ شامل ہیں۔