حارث رؤف کی حاضر جوابی پر میچ ریفری دنگ رہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق بھارتی ٹیم کی شکایت کی سماعت میں پاکستانی کھلاڑیوں نے بھرپور مؤقف پیش کیا اور الزامات کو ماننے سے صاف انکار کردیا۔
سماعت کی صدارت آئی سی سی میچ ریفری رچی رچرڈسن نے کی، جس میں بھارتی اعتراضات پر پاکستانی کرکٹرز صاحبزادہ فرحان اور حارث رؤف کو طلب کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق صاحبزادہ فرحان نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی سیلیبریشن خالصتاً پختون روایات کے مطابق تھی اور اس کا بھارت یا کسی کھلاڑی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے عمل کو منفی رنگ دینا درست نہیں۔
دوسری جانب حارث رؤف سے جب میچ ریفری نے پوچھا کہ آپ کے 6 صفر کے اشارے کا مطلب کیا تھا، تو فاسٹ بولر نے الٹا سوال کردیا کہ “میرے اشارے سے آپ لوگوں نے کیا مطلب لیا؟”۔ حارث کا کہنا تھا کہ اگر الزام لگایا جا رہا ہے تو ثبوت بھی پیش کیے جائیں، بصورت دیگر ان کے عمل کو غلط طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔
اطلاعات کے مطابق حارث رؤف کے سوال پر میچ ریفری رچی رچرڈسن کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ شاید اس اشارے کا مطلب کچھ اور لیا گیا ہو، جس پر حارث نے دوٹوک جواب دیا کہ یہ صرف شائقین کے لیے تھا اور اس کے پیچھے کوئی اور مقصد نہیں تھا۔ یوں پاکستانی کھلاڑیوں نے مضبوط دلائل کے ساتھ بھارتی شکایات کو مسترد کردیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میچ ریفری
پڑھیں:
پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبر کو ختم ہوا، طالبان نے اس دوران اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان نے ترکیہ اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے بار بار دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 4 سال میں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کی مگر عملی جواب نہیں ملا، طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
طاہر اندرابی کے مطابق یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، طالبان نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا، مذاکرات میں افغان فریق نے بحث کو خلل انداز موضوعات کی طرف موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق مؤدبانہ مذاکرات کےحامی ہیں مگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، دہشت گرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیےجائیں گے۔