بھارت کو جنگ میں دیا گیا جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ مذاکرات کیلیے تیار ہیں؛ وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کا آغاز کا قرآنی آیت کے ساتھ کیا اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعظم نے بنیان مرصوص آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایسا فیصلہ کن جواب دیا جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں جرأت اور بہادری کا بے مثال مظاہرہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں پر حملہ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
شہباز شریف نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرحدوں کی سالمیت اورقومی سلامتی کی خلاف ورزی کی گئی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس موقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا۔
پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیر کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا۔ جس پر جنرل اسمبلی کا ہال پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عظیم جانبازوں، شہداء کے ورثاء کو سلام تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہداء کے نام ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ زندہ رہیں گے، شہداء کی ماؤں کا حوصلہ ہمارے راستے منور کرتا ہے۔
امریکی صدر کا شکریہ اداکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بروقت مداخلت کرکے جنگ بندی کروائی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے امن کے لیے اس کردار پر پاکستان انھیں نوبیل انعام دینے کی سفارش بھی کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے قوم خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح ہے۔ طاقت کی برتری کے باوجود پاکستان نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔
انھوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی بابائے قوم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پر مبنی ہے۔ مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔
پاکستان کے امن پسندی کے مؤقف کو دہراتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کی صورتحال عالمی ضمیر پر بدنما داغ اور اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے عوام کی حالت زار ہمارے دور کے دلخراش سانحے میں سے ایک ہے۔ اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم نے خواتین اور بچوں پر ناقابل بیان خوف مسلط کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ 8 دہائیوں سے فلسطینی عوام اپنے وطن کا دفاع کررہے ہیں۔ مغربی کنارے پر غیر قانونی یہودی آباد کار دہشت گردی پھیلا رہے ہیں، ہر گزرتا دن ایک نئی بربریت لارہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کشمیریوں کو آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے ان کا حق خوداردیت ضرور ملے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے ظلم و ستم کا دور ختم ہوگا اور کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان خطرناک فلیش پوائنٹ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نے مزید کہا کہ ہوئے وزیراعظم کرتے ہوئے انھوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوان کی ملاقات
فوٹو: پی آئی ڈیوزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
اس حوالے سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر کے درمیان ملاقات باکو میں یوم فتح کی پریڈ کے موقع پر ہوئی۔
ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے پاک ترکیہ کا انسداد دہشتگردی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ پاک ترک صدور کا عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق، اعلامیہ پاک ترک اسٹریٹجک تعلقات مستحکم کرنے پر اتفاقوزیر اعظم نے ترکیہ کے یوم جمہوریہ کے موقع پر صدر اردوان اور ترک عوام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ پاک ترکیہ دوستی دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور پائیدار تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ ترکیہ کا ایک وزارتی وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی تشویش کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر قریبی رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور خطے اور مسلم دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کیلئے مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔