کراچی کے ضمنی بلدیاتی الیکشن میں ڈرامائی موڑ، ٹی ایل پی امیدوار کامیاب قرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حیران کن موڑ اس وقت سامنے آیا جب تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار محمد علی جہانگیری کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد فاتح قرار دے دیا گیا، اس نتیجے نے پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی امیدوار شہنیلا عامر کی کامیابی کو شکست میں بدل دیا۔
تفصیلات کے مطابق ریٹرننگ افسر کی نگرانی میں ہونے والی دوبارہ گنتی نے ابتدائی نتائج کو مکمل طور پر تبدیل کردیا، جاری کردہ غیر حتمی نتیجے میں پیپلز پارٹی کی شہنیلا عامر کو ٹاؤن میونسپل کارپوریشن اورنگی ٹاؤن یونین کمیٹی نمبر 1 کی چیئرپرسن کی نشست پر کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
اس اعلان کے مطابق شہنیلا عامر کے ووٹ 3 ہزار 801 جبکہ ٹی ایل پی امیدوار محمد علی جہانگیری کے ووٹ صرف 1 ہزار 787 بتائے گئے تھےتاہم دوبارہ گنتی کے دوران انکشاف ہوا کہ شہنیلا عامر کے اصل ووٹ صرف 1 ہزار 600 نکلے، جو ابتدائی اعلان کردہ تعداد سے نصف سے بھی کم تھے۔ یوں سرکاری فارم 14 کے مطابق محمد علی جہانگیری نے 1 ہزار 787 ووٹ لے کر میدان مار لیا جبکہ پیپلز پارٹی کی امیدوار دوسرے نمبر پر رہیں۔
دوبارہ گنتی کا عمل 12 پولنگ اسٹیشنز پر مکمل کیا گیا۔ ان میں سے 7 پولنگ اسٹیشن ٹی ایل پی اور 5 پولنگ اسٹیشن پیپلز پارٹی کی درخواست پر کھولے گئے تھے۔ گنتی مکمل ہونے کے بعد نتیجہ تبدیل ہوگیا اور ٹی ایل پی امیدوار کی فتح کا اعلان کیا گیا۔
اس ڈرامائی الٹ پھیر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی اور انتخابی شفافیت پر مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں، نتائج میں اس قدر بڑا فرق سامنے آنا انتخابی عمل میں سنگین خامیوں کا عکاس ہے، جس پر شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دوبارہ گنتی پیپلز پارٹی شہنیلا عامر ٹی ایل پی
پڑھیں:
وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمہ ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے اور نہ کوئی کام سیدھا ہو رہا ہے، بلدیاتی الیکشن سے متعلق مسلسل عدالتوں کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیئے کہ حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کا فیصلہ دیا، پھر ڈویژن بنچ میں بیٹھ کر فیصلہ معطل کر دیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27 ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان آئین کی تشریح میں مصروف ہے لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے پاس نہ کرسکے: سینیٹر علی ظفر
جسٹس محسن کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اے جی صاحب! ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کر سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انھیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
آج 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظور ہو جائے گی: وزیر دفاع خواجہ آصف
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص دو عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔