Jasarat News:
2025-11-11@05:40:52 GMT

الخدمت کا ڈینگی‘ملیریا سے بچاؤ کیلیے اسپرے مہم کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250927-08-8

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) الخدمت نے پورے کراچی میں ملیریا اوڈینگی کی وبا سے بچاؤ کے لیے اسپرے مہم کا آغاز کر دیا ۔ جمعہ کی شام اسپرے مہم کا افتتاح نیو ایم اے جناح روڈ سے چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کیا ۔اس موقع پر ایگز یکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ،سینئر منیجر کمیونٹی سروسز سرفراز شیخ اور دیگر ذمے داران موجود تھے ۔ افتتاحی تقریب سے خطاب

کرتے ہوئے نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت پورے شہر میں اسپرے مہم کا آغاز کردیا ہے ،جب بھی شہر میں مون سون کا سیزن آتا ہے تو بارشوں کے بعد شہر میں مچھر اور مکھیوں کی افزائش سے ملیر یا اور ڈینگی جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں ۔نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت نے ہمیشہ شہریوں کی بلاتفریق خدمت کی ہے ،ہم شہریوں کو صاف ستھر اورا جراثیم سے پاک ماحول فراہم کرنا چاہتے ہیں ۔الخدمت کی 10 گاڑیاں روزانہ کی بنیاد پر 2اضلاع میں اسپرے کریں گی ،اسپرے کا عمل 10دن جاری ہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں ملیر یا کی وبا کا سامنا ہوتا تھا تاہم گزشتہ کئی برس سے ہمیں ڈینگی جیسی وبا کا بھی سامنا ہے ،جس سے بعض صورتوں میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔نوید علی بیگ نے کہا کہ میں ان تمام الخدمت کارکنان کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جو شہر کے تباہ حال انفرااسٹرکچر کے باوجود کام کررہے ہیں اور عوام کو مختلف امراض سے بچانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں ۔اس موقع پر ایگز یکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے کہا کہ الخدمت باقاعدگی سے ہرسال اسپرے مہم کا اہتمام کراتی ہے جس کا مقصد بارشوں کے بعد لوگوں کو جراثیم سے پھیلنے والے امراض سے بچانا ہے ۔اس برس بھی یہ اہتمام کیا گیا گیا ہے اور اسپرے مہم تمام علاقوں میں شروع کی جا رہی ہے اور اس کا م کو الخدمت کے رضاکار مستعدی کے ساتھ کریں گے ۔

 

اسٹاف رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نوید علی بیگ نے اسپرے مہم کا ا نے کہا کہ

پڑھیں:

ڈینگی کی وبا: سندھ ایک نئے بحران کی دہلیز پر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251111-03-6

 

محمد مطاہر خان

گزشتہ چند برسوں سے ڈینگی وائرس پاکستان کے مختلف صوبوں میں وقفے وقفے سے اپنے اثرات دکھاتا رہا ہے، مگر رواں سال سندھ میں اس وبا نے خطرناک حد تک شدت اختیار کر لی ہے۔ محض گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چار مزید قیمتی جانوں کے ضیاع نے نہ صرف عوام بلکہ ماہرین ِ صحت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس طرح رواں سال صوبے بھر میں ڈینگی سے اموات کی تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔ اس صورتحال نے سندھ حکومت، محکمہ صحت، اور بلدیاتی اداروں کے لیے ایک سنگین امتحان کھڑا کر دیا ہے کہ آیا وہ اس بڑھتے ہوئے خطرے پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ محکمہ صحت سندھ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے بھر میں مجموعی طور پر 5 ہزار 899 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 1 ہزار 192 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ کراچی ریجن ہے جہاں 4 ہزار 371 ٹیسٹوں میں سے 641 مثبت کیسز سامنے آئے، جب کہ حیدرآباد ریجن میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں 550 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف شہری علاقوں ہی نہیں بلکہ مضافاتی اور دیہی علاقے بھی اس وبا کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے 109 اور نجی اسپتالوں میں 100 نئے مریض داخل کیے گئے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ طبی سہولتوں پر دباؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

 

ڈینگی دراصل ایک وائرس ہے جو ایڈیز ایجپٹائی نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ مچھر عام طور پر صاف پانی میں افزائش پاتا ہے، جو گھروں کے اندر یا آس پاس موجود گملوں، ٹنکیوں، ٹائروں، یا پانی کے ذخائر میں پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سندھ میں بارشوں کے بعد نکاسیِ آب کے ناقص نظام، کچرے کے ڈھیروں، اور غیر منظم شہری صفائی کی وجہ سے یہ مچھر تیزی سے پھیل رہا ہے۔

 

کراچی جیسے میگا سٹی میں جہاں لاکھوں افراد روزانہ نقل و حرکت کرتے ہیں، وہاں کسی بھی متعدی وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ڈینگی کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس بحران کی ایک بڑی وجہ عوامی سطح پر شعور و آگاہی کا فقدان بھی ہے۔ بیش تر لوگ ڈینگی کو عام بخار سمجھ کر گھریلو علاج سے کام لیتے ہیں، جس کے نتیجے میں مرض شدت اختیار کر لیتا ہے۔ بعض علاقوں میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، کھلے نالوں، اور گندے پانی کے ذخائر نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ سماجی سطح پر بھی ڈینگی سے متعلق کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ مچھر کے کاٹنے کو معمولی بات سمجھ کر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے۔ نتیجتاً نہ صرف وہ خود متاثر ہوتے ہیں بلکہ اپنے اردگرد کے ماحول کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

 

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اگرچہ اسپرے مہمات، آگاہی پروگرامز، اور خصوصی مانیٹرنگ یونٹس قائم کیے گئے ہیں، مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ بیش تر اضلاع میں اسپرے مہم غیر منظم، وقتی، اور ناکافی ہے۔ شہریوں کی شکایات ہیں کہ کئی علاقوں میں بلدیاتی عملہ نہ تو باقاعدہ اسپرے کرتا ہے اور نہ ہی پانی کے ذخائر کی نگرانی۔ ڈینگی کے خلاف مہم میں بلدیاتی اداروں، محکمہ صحت، اور سول انتظامیہ کے درمیان رابطے کا فقدان بھی ایک بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہر ادارہ اپنی ذمے داری مکمل طور پر نبھائے تو ڈینگی کے پھیلاؤ کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ ماہرین ِ صحت کے مطابق ڈینگی بخار بظاہر عام بخار معلوم ہوتا ہے لیکن بعض صورتوں میں یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، خصوصاً جب مریض میں ڈینگی ہیمرجک فیور یا ڈینگی شاک سینڈروم کی علامات ظاہر ہوں۔ اس مرحلے میں مریض کے جسم میں خون بہنے لگتا ہے، پلیٹ لیٹس تیزی سے کم ہو جاتے ہیں اور جسمانی کمزوری کے باعث موت واقع ہو سکتی ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ڈینگی کے ابتدائی مراحل میں بروقت تشخیص اور طبی نگرانی نہایت ضروری ہے۔ مریضوں کو خود سے کوئی دوا لینے کے بجائے فوراً کسی مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر ہی سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔ گھروں اور دفاتر میں جمع پانی کو فوراً صاف کرنا، مچھروں کے اسپرے اور جالیوں کا استعمال، اور صبح و شام مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ کے اقدامات کرنا ضروری ہیں۔ اسکولوں، مساجد، اور عوامی مقامات پر آگاہی مہمات کے ذریعے لوگوں کو تعلیم دینا وقت کی ضرورت ہے۔

 

رواں ماہ سندھ بھر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 4 ہزار 940 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ سال 2025ء کے دوران مجموعی کیسز کی تعداد 10 ہزار 502 ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں بلکہ ایک خطرے کی گھنٹی ہیں جو واضح کرتی ہے کہ اگر بروقت اور مربوط اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا آئندہ ہفتوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ ڈینگی کی موجودہ لہر صرف ایک صحت عامہ کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک انتظامی، ماحولیاتی اور سماجی چیلنج بھی ہے۔ سندھ میں ناقص شہری منصوبہ بندی، غیر متوازن آبادیاتی دباؤ، اور موسمیاتی تبدیلیوں نے اس بحران کو جنم دیا ہے۔ ماہرین ِ ماحولیات کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے اور بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن نے مچھر کی افزائش کے لیے موزوں حالات پیدا کیے ہیں۔ اگر حکومت نے اس مسئلے کو صرف وقتی اسپرے مہم تک محدود رکھا تو مسئلہ برقرار رہے گا۔ مستقل بنیادوں پر صفائی کے نظام میں بہتری، نکاسی آب کے ڈھانچے کی بحالی، اور عوامی سطح پر بیداری کے پروگرام ضروری ہیں۔ سندھ میں ڈینگی کی بڑھتی ہوئی تباہ کاری اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ہمیں وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ یہ صرف محکمہ صحت یا حکومت کی ہی ذمے داری نہیں، بلکہ ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صاف پانی کے ذخائر کو ڈھانپنا، مچھروں کے افزائشی مقامات ختم کرنا، اور آگاہی پھیلانا ہم سب کی اجتماعی ذمے داری ہے۔ ڈینگی کے خلاف جنگ دراصل شعور اور نظم و ضبط کی جنگ ہے۔ اگر ہم اجتماعی طور پر احتیاطی اقدامات اپنائیں تو سندھ ایک بار پھر صحت و زندگی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر، یہ خاموش قاتل آنے والے دنوں میں مزید قیمتی جانیں نگل سکتا ہے۔

 

(یہ کالم مصدقہ اعداد و شمار، ماہرین ِ صحت کی آراء، اور محکمہ صحت سندھ کی تازہ ترین رپورٹس کی روشنی میں تحریر کیا گیا ہے۔)

محمد مطاہر خان سنگھانوی

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام انقلا ب کی نویدثابت ہوگا‘نوید بیگ‘ عبد الرزاق
  • ڈینگی کی وبا: سندھ ایک نئے بحران کی دہلیز پر
  • عرصہ دراز سے ادھورا بی آر ٹی پروجیکٹ جہاں شہریوں کیلیے پریشانی و اذیت کا باعث ہے‘ وہیں اس میں کھڑے پانی سے ڈینگی مچھروں کی افزائش میں بھی اضافہ ہو رہا ہے‘ حکام توجہ دیں
  • الخدمت آرفن کیئرکے تحت یوم اقبال بھرپورانداز سے منایاگیا
  • کوٹری: صفائی کا عملہ غائب، شہر بھرمیں گندگی کے ڈھیر لگ گئے
  • مٹیاری: دیہاتوں میں مچھروں کی بہتات
  • خیبر پختونخوا کے سرکاری ونجی اسکولوں میں خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ مہم چلانے فیصلہ
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر بات نہیں ہوئی: نوید قمر 
  • خیرپور میں بھی ڈینگی نے اپنے پنجے گاڑھ لیے، اسپتال میں جگہ ختم
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر