پنجاب حکومت کا افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنجاب حکومت نے افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں افغان باشندوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی غیر قانونی افغان شہریوں کا ریئل ٹائم ڈیٹا تیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق غیر قانونی تارکینِ وطن کے حوالے سے “وسل بلوئر سسٹم” متعارف کرایا جائے گا، جس کے تحت اطلاع دینے والے کا نام مکمل طور پر صیغۂ راز میں رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے غیر قانونی رہائشیوں اور ان کے کاروباروں کے خلاف کومبنگ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ ایسے غیر ملکی باشندوں کو وفاقی پالیسی کے تحت فوری طور پر ملک بدر کیا جائے گا۔
دوسری جانب، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کی بندرگاہوں سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ترسیل عارضی طور پر معطل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ، کسٹمز ہاؤس کراچی میں ڈائریکٹر جنرل افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں کوئٹہ اور پشاور کے افغان ٹرانزٹ ڈائریکٹرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ کسٹمز جنرل آرڈر نمبر 98.
تمام ٹرمینلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ جو کنٹینرز پہلے ہی گاڑیوں پر لوڈ کیے جا چکے ہیں، انہیں فوری طور پر آف لوڈ کر دیا جائے۔ ساتھ ہی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تمام گیٹ پاسز منسوخ کر دیے گئے ہیں اور ترسیل کو مکمل طور پر روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ نئی ہدایات تک نافذ العمل رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ فیصلہ کیا کا فیصلہ
پڑھیں:
وزیراعظم کی ہدایت پر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس میں کمی کی تیاری، سپر ٹیکس مرحلہ وار ختم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جس کے بعد اس حوالے سے تکنیکی اور پالیسی سطح پر باضابطہ کام شروع کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے سیمینار سے خطاب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کم آمدنی والے اور درمیانی تنخواہوں والے افراد کو ریلیف دینے کیلئے ٹیکس ریٹس میں تبدیلیوں پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے، وزیراعظم نے بڑی کمپنیوں پر عائد سپر ٹیکس میں بھی کمی کی ہدایت دی ہے، جسے بتدریج کم کرکے مکمل طور پر ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، تاکہ سرمایہ کاری بڑھائی جائے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ سپر ٹیکس کے خاتمے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بھی بات چیت کی جائے گی، جبکہ ٹیکس ریٹس میں مجموعی کمی کا انحصار ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور کمپلائنس بہتر ہونے پر ہوگا، جتنا زیادہ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے، اتنا ہی آسان ہوگا کہ حکومت ٹیکس شرحوں میں کمی لاسکے۔
سیمینار سے خطاب میں سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان نے مشکل حالات کا سامنا کیا مگر عسکری اور سیاسی قیادت کی مشترکہ کوششوں کے باعث صورتحال بہتر ہونا شروع ہوئی ہے، بڑے پیمانے پر صنعتوں کی بندش کے باوجود کاروباری برادری نے یکجہتی دکھائی اور اب ملکی معیشت کو درست سمت میں لے جانے کیلئے تمام چیمبرز اور تاجر تنظیمیں مل کر کام کر رہی ہیں۔
گوہر اعجاز کے مطابق 70 ارب ڈالر کی درآمدات اور 15 ارب ڈالر کی پیٹرولیم درآمدات ملکی معیشت کیلئے بڑا چیلنج ہیں، اور مسائل تب ہی حل ہوں گے جب پالیسی سازی میں حقیقی کاروباری نمائندوں کو شامل کیا جائے۔