اسلام آباد — وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کا عزم ہے کہ رواں مالی سال کی معاشی شرح نمو 3 فیصد سے زائد رہے گی اور ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے مقابلے میں 11 فیصد تک لے جانا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے موجودہ دور میں مالیاتی استحکام میں نمایاں پیش رفت کی ہے، اگرچہ سب سے بڑا چیلنج آبادی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر نے اعلان کیا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ (نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ) نومبر میں متوقع ہے، جو صوبوں اور مرکز کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کا فیصلہ کرے گا۔
محمد اورنگزیب نے اپنے مختلف بیانات اور میڈیا انٹرویوز میں درج ذیل نکات پیش کیے ہیں۔
وزارت خزانہ کی معلومات کے مطابق، پاکستان اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.

6 فیصد کی سطح تک پہنچ چکا ہے، اور حکومت کا ہدف ہے کہ اسے اگلے مالی سال میں 11 فیصد تک بڑھایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ محصولات کے حوالے سے اصلاحات (خصوصاً ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت لارنا) اس ہدف کو حاصل کرنے کا کلیدی ذریعہ ہوں گےاور دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے قرضِ عامہ کا تناسب جی ڈی پی کے مقابلے کم کرنے میں پیش رفت کی ہے، اور اسے مزید کم کرنے کا عزم ہے۔
انہوں نے تجارتی شعبے، صنعت اور تعمیرات میں نمو کے امکانات اور اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا نصب العین ہے کہ معیشت کو مستحکم بنیادوں پر کھڑا کیا جائے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جی ڈی پی

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کا نام بدل کر پختونخوا کیا جائے: اے این پی کی 28ویں آئینی ترمیم کیلئے تجویز

—فائل فوٹو

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے 28 ویں آئینی ترمیم کے لیے تجاویز وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئیں۔

اے این پی کی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ آبی بجلی پیدا کرنے والے صوبوں پر وفاقی ٹیکس ختم کیا جائے، آبی بجلی والے صوبوں میں گھریلو صارفین کے لیے 10 روپے فی یونٹ تک ریٹ مقرر کیا جائے۔

حکومت کی اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

وفاقی حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے رابطہ کیا اور انہیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ تمباکو کے کاشت کاروں پر تمام ٹیکس ختم کیے جائیں، کچے تمباکو کا ٹیکس مکمل طور پر صوبوں کو دیا جائے، مستقل اور آئینی بلدیاتی حکومتوں کا قیام کیا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی نے تجاویز دی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات ہر 4 سال بعد کرانے، انتظامیہ کو بلدیاتی نظام میں مداخلت سے روکا جائے، صوبے کا نام خیبر پختونخوا سے بدل کر پختونخوا کیا جائے، آئینی دستاویزات میں ’پختونخوا‘ نام استعمال کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی رپورٹ کو تنقید نہیں اصلاحات کے لیے رہنمائی تصور کیا جائے، وزیر خزانہ
  • ایف بی آر کا رواں ماہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • وزیراعظم کی ہدایت پر بجٹ  میں بڑی کمپنوں ، کاروباری ، تنخواہ دار طبقے  کو ٹیکس  ریلیف دینے کا فیصلہ 
  • پاکستان میں رواں برس خواتین پر تشدد کے 20 ہزار واقعات رپورٹ
  • وزیراعظم کی ہدایت پر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس میں کمی کی تیاری، سپر ٹیکس مرحلہ وار ختم کرنے کا فیصلہ
  • رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ
  • نومبر میں مہنگائی 5 سے 6 فیصد رہنے کا امکان،وزارتِ خزانہ کی معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری
  • خیبر پختونخوا کا نام بدل کر پختونخوا کیا جائے: اے این پی کی 28ویں آئینی ترمیم کیلئے تجویز
  • اے این پی کی 28 ویں ترمیم کی مشروط حمایت، خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ
  • ایس آئی ایف سی کوآرڈینیٹر کا کاروبار دوست معاشی روڈ میپ پیش