2025-09-18@08:02:18 GMT
تلاش کی گنتی: 11

«کامن ویلتھ گیمز»:

    لندن: کامن ویلتھ اسپورٹس فیڈریشن کے مطابق 2030 کے صد سالہ کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کے لیے بھارت اور نائیجیریا نے باضابطہ طور پر اپنی بڈز جمع کرا دی ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں پہلی بار افریقی ملک نائیجیریا نے میزبانی کی خواہش ظاہر کی ہے، جبکہ بھارت اس ایونٹ کو اپنی کھیلوں کی عالمی ساکھ بڑھانے اور مستقبل کے بڑے مقابلوں خصوصاً 2036 اولمپکس کی میزبانی کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ India and Nigeria submit formal proposals to host the 2030 Commonwealth Games pic.twitter.com/rJuYqmSHH3 — Malawi Olympic Committee (@Moc_maw) September 2, 2025 یاد رہے کہ 1930 میں پہلے کامن ویلتھ گیمز کینیڈا کے شہر ہیملٹن میں کھیلے...
    کامن ویلتھ گیمز 2030 کی میزبانی کیلیے بھارت اور نائیجیریا مدمقابل آگئے۔ کامن ویلتھ اسپورٹس کے مطابق 2030 صد سالہ کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کے لیے بھارت اور نائیجیریا نے باضابطہ بڈز جمع کرادیں۔ India and Nigeria submit formal proposals to host the 2030 Commonwealth Games pic.twitter.com/rJuYqmSHH3 — Malawi Olympic Committee (@Moc_maw) September 2, 2025 1930 میں اولین کامن ویلتھ گیمز کے میزبان کینیڈا نے میزبانی کے لیے پیشکش نہیں کی۔  بھارت کی یہ پیشکش 2036 اولمپکس کی میزبانی کے خواب کے طور پرسامنے آئی ہے جس کے لیے احمد آباد کو ممکنہ میزبان شہر کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔
    نیو دہلی(سپورٹس ڈیسک) بھارت نے 2030 کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کے لیے باضابطہ طور پر بولی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، جسے 2036 اولمپکس کی تیاریوں کی سمت ایک اہم قدم کہا جا رہا ہے۔ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (IOA) کی صدر پی ٹی اوشا نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ تیاریاں تیزی سے آگے بڑھیں گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی دوبارہ میزبان کے طور پر زیر غور ہے، جہاں 2010 میں بھی گیمز ہوئے تھے، مگر وہ ایونٹ بدعنوانی اور ناقص سہولیات کے الزامات کی زد میں رہا تھا۔ بھوبنیشور اور احمد آباد کو بھی ممکنہ میزبان شہروں میں شامل کیا گیا ہے۔ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم کو خاص اہمیت...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )پاکستان اپنی عالمی تجارتی پوزیشن کو بڑھا سکتا ہے اور سبز صنعتی طریقوں کو اپنا کر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے یہ بات محمد سلیم، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے میڈیا ترجمان نے ویلتھ پاک کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی انہوں نے کہاکہ سبز صنعت کاری نہ صرف ماحولیاتی ضرورت ہے بلکہ ایک اقتصادی موقع بھی ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے پاکستان کامیابی کے ساتھ ایک ماحول دوست صنعتی معیشت کی طرف منتقل ہو سکتا ہے اس تبدیلی سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی اور ملک کی طویل مدتی موسمیاتی لچک میں مدد ملے گی.(جاری ہے)...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 ) ایونسن آٹومیشن اور کنٹرول سلوشنز فراہم کرنے والا ایک سرکردہ ادارہ، اپنے سال کے آخر کے مالیاتی اہداف کو عبور کرنے کے لیے تیار ہے جو کہ ایک مضبوط آرڈر پائپ لائن اور بہتر آمدنی کے سلسلے کے ذریعے کارفرما ہے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ایونسن کی مضبوط آرڈر پائپ لائن جس کی اس وقت قیمت 62 ملین ڈالر ہے اس کی متوقع ترقی کے لیے کلیدی ہے، جو سال کے آخر میں مالی اہداف کو پورا کرنے کی اس کی صلاحیت کو تقویت دیتی ہے.(جاری ہے) رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی متعدد خطوں میں نئے معاہدوں اور منصوبوں کی مسلسل آمد کے ساتھ آٹومیشن اور...
    لاہور (خصوصی نامہ نگار) کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن کی سائوتھ ایسٹ ایشیا ریجنز کی دو روزہ مشترکہ پارلیمانی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا انعقاد پنجاب اسمبلی میں ہوا۔ مہمان خصوصی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق تھے۔ سی پی اے کانفرنس میں سری لنکا، مالدیپ، برطانیہ، زیمبیا، ملائیشیا اور پاکستان سمیت 20 اسمبلیوں کے 100 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء میں 13 سپیکرز، 4 ڈپٹی سپیکرز اور ایک چیئرمین شامل تھے۔ برانچ سیکرٹریٹ کی میٹنگ میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی عامر حبیب اور سی پی اے ریجنل سیکرٹری مسز کشانی انوشا نے کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی ۔ سی پی اے کانفرنس کا ایجنڈا پارلیمانی جمہوریت، شفاف قانون سازی اور احتساب پر مبنی ہے۔ کانفرنس میں...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے یہ صورتحال سبسڈی اور کارکردگی پر توجہ مرکوز کرنے والی طویل مدتی پائیدار پالیسیوں کا مطالبہ کرتی ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ چیف آف انڈسٹریز اینڈ کامرس سیکشن وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات عمر خیام نے اس بات پر زور دیا کہ سبسڈیز، جب تزویراتی طور پر لاگو ہوتی ہیں اس شعبے کے لیے لائف لائن کا کام کر سکتی ہیں.(جاری ہے) انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو توانائی کی بلند قیمت، ناقابل اعتماد بجلی کی فراہمی اور سخت بین الاقوامی مقابلے کا سامنا ہے بجلی، گیس اور خام مال پر سبسڈی ان بوجھوں میں...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )پاکستان کو کاربن مارکیٹوں سے شاندار آمدنی حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی معیارات اور پروٹوکول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے اور کاربن کریڈٹس کی مناسب قیمتوں کا تعین کرنے میں مدد ملے گی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے ترجمان محمد سلیم نے ویلتھ پاک کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کاربن کے رہنما خطوط بین الاقوامی کاربن مارکیٹوں میں پاکستان کی شراکت کو ہموار کرنے کے لیے ضروری ڈرائیور ہیں مناسب طریقے سے پیروی کی گئی ہدایات ایک سمارٹ آب و ہوا کی کارروائی کی طرف لے جائیں گی ان رہنما خطوط کو کامیاب بنانے کے لیے ایک جدید...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری ۔2025 )پاکستان کے سرکاری اداروں کے نقصانات میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے لیکن وہ نا اہلی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں پائیدار کارکردگی کے لیے فوری اصلاحات، اسٹریٹجک قیادت اور نجکاری کی کوششوں کی ضرورت ہے وزارت خزانہ کی طرف سے حال ہی میں شائع ہونے والی وفاقی ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز کی دو سالہ رپورٹ میں سرکاری اداروںکی کارکردگی کے بارے میں ابھی تک اہم تصویر سامنے آئی ہے. رپورٹ کے مطابق مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے دوران، 15 سرکاری اداروںسیکٹر کے مجموعی نقصانات کے 99.3فیصدکے لیے ذمہ دار تھے جو کہ 405.86 بلین روپے تھے جبکہ دیگر سرکاری اداروںنے 2.(جاری ہے) 812 بلین روپے کے نسبتا معمولی نقصانات...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )کپاس کی پیداوار میں کمی کے باوجود گدون ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے رواں مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 18 اکتوبر 2024 تک کپاس کی پیداوار میں 48 فیصد کی زبردست کمی کی اطلاع دی. اس عرصے کے دوران جننگ فیکٹریوں کو صرف 3.1 ملین گانٹھوں کے بیج موصول ہوئے جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 5.99 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں زبردست کمی ہے اس کمی سے مقامی کپاس کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے معیشت پر اضافی دبا ﺅپڑے گا...
۱