کامن ویلتھ گیمز 2030 کی میزبانی کی دوڑ، بھارت اور نائیجیریا آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
لندن: کامن ویلتھ اسپورٹس فیڈریشن کے مطابق 2030 کے صد سالہ کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کے لیے بھارت اور نائیجیریا نے باضابطہ طور پر اپنی بڈز جمع کرا دی ہیں۔
کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں پہلی بار افریقی ملک نائیجیریا نے میزبانی کی خواہش ظاہر کی ہے، جبکہ بھارت اس ایونٹ کو اپنی کھیلوں کی عالمی ساکھ بڑھانے اور مستقبل کے بڑے مقابلوں خصوصاً 2036 اولمپکس کی میزبانی کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
India and Nigeria submit formal proposals to host the 2030 Commonwealth Games pic.
— Malawi Olympic Committee (@Moc_maw) September 2, 2025
یاد رہے کہ 1930 میں پہلے کامن ویلتھ گیمز کینیڈا کے شہر ہیملٹن میں کھیلے گئے تھے، تاہم صد سالہ ایڈیشن کے لیے کینیڈا نے میزبانی کی پیشکش نہیں کی۔
بھارت نے اپنی بڈ میں احمد آباد کو ممکنہ میزبان شہر کے طور پر تجویز کیا ہے جہاں حالیہ برسوں میں اسپورٹس انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب نائیجیریا کی بڈ کو افریقہ میں کھیلوں کے فروغ اور براعظمی سطح پر نمائندگی کے نکتے سے اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
فیصلے کا باضابطہ اعلان آئندہ سال متوقع ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کامن ویلتھ گیمز
پڑھیں:
پی سی بی کا سخت مؤقف، اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی گئیں
پاکستان کی جانب سے پاک بھارت کرکٹ میچ کے ریفری کو ہٹانے کے مطالبے کے بعد ایشین کرکٹ کونسل معاملے کو حل کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو ہٹانے کے معاملے پر پی سی بی اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر اینڈی پائیکرافٹ کو نہیں ہٹایا گیا تو ہم بقیہ میچز نہیں کھیلیں گے ۔دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل معاملے کو سلجھانے کے لیے درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے اور اس حوالے سے پی سی بی کے سامنے کچھ تجاویز رکھی گئی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پورے ٹورنامنٹ کے بجائے صرف پاکستان کے میچز سے پائیکرافٹ کو ہٹانے کی تجویز دی گئی ہے اور یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کے میچز میں پائیکرافٹ کی جگہ رچی رچرڈسن کو لگایا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے بھارت کے خلاف میچ میں اپنائے جانے والے رویے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ریفری تبدیل نہ کرنے کی صورت میں ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔