2025-10-05@02:18:43 GMT
تلاش کی گنتی: 8
«کییف کے»:
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2025ء) وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر فریڈرش میرس کی حکومت کے نائب ترجمان اشٹیفن مائر نے پیر 11 اگست کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لیے کوئی نہ کوئی حل نکالنے کے لیے رواں ہفتے 15 اگست جعے کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جو ملاقات الاسکا میں ہو رہی ہے، اس میں طے پانے والے کسی بھی تصفیے کے قابل عمل ہونے کے لیے ناگزیر ہو گا کہ اس سے کییف میں یوکرینی حکومت بھی متفق ہو۔ جرمن حکومت کے نائب ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ الاسکا میں ٹرمپ پوٹن سمٹ...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کی یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ماسکو نے مسلسل دوسری رات کییف پر حملہ کیا اور اقوام متحدہ کے مطابق روسی حملوں کے متاثرین کی تعداد تین سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ زبردست حملے شروع کرنے کے بعد، جس میں یوکرین کے دارالحکومت میں دو افراد ہلاک ہوئے، ماسکو نے اس بات سے انکار کیا کہ کییف کے ساتھ امن مذاکرات ختم ہو گئے ہیں۔ یوکرین جنگ: پوٹن کے ساتھ بات چیت میں پیشرفت نہ ہو سکی، ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے تین سالوں میں پہلی بار متحارب ممالک کو مذاکرات...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) یوکرین میں تین سالوں سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران ماسکو کی طرف سے یوکرینی دارالحکومت پر گزشتہ شب کیے گئے شدید اور وسیع ترین فضائی حملوں میں 23 افراد زخمی ہوئے جبکہ کییف میں متعدد اضلاع کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ روسی فضائیہ کے مطابق راتوں رات کییف پر 550 ڈرون اور میزائل داغے گئے۔ ان حملوں میں گیارہ میزائلوں کے علاوہ بڑی تعداد میں ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز کا استعمال کیا گیا۔ کییف میں خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے صحافیوں نے بتایا کہ انہوں نے رات بھر ڈرون اور میزائلوں کے دھماکوں کی آوازیں سنیں اور یوکرینی فورسز کی...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) یوکرینی دارالحکومت کییف سے پیر 23 جون کو موصولہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ شب روس نےیوکرین کے مختلف علاقوں میں درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن کے نتیجے میں صرف دارالحکومت کییف میں ہی سات افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ تازہ ترین روسی حملے دراصل تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے براہ راست دوطرفہ مذاکرات کے سلسلے میں تین ہفتے کے توقف کے دوران کیے گئے۔ کییف اور ماسکو کے مابین جنگ بندی کی سفارتی کوششوں کا سلسلہ قریب تین ہفتے قبل ہونے والی براہ راست ملاقاتوں کے بعد سے رکا ہوا ہے۔ صدر زیلنسکی کا بیان یوکرینی صدر...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انقرہ میں شام اور اردن کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے کہا، ''ہم فریقین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اکٹھے ہوں اور جنگ بندی کا آغاز کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت ایک مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے: یوکرین پہلے جنگ بندی چاہتا ہے اور پھر مذاکرات، جبکہ روس پہلے مذاکرات چاہتا ہے اور پھر جنگ بندی۔ لہٰذا صورتحال ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ فریقین ''آئندہ دنوں میں سمجھوتے کے لیے اکٹھے ہوں...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔" انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔ چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔" ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان کا یہ بیان...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زبردست دباؤ میں، جو روس یوکرین جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، صدر وولودیمیر کے لیے یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے کییف کے لیے کوئی سکیورٹی ضمانت کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑ رہا ہے، حالانکہ کییف کسی بھی امن معاہدے کے لیے اسے سب سے اہم قرار دیتا ہے۔ امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری گوکہ زیلنسکی بھی اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کرنے والے ہیں، لیکن امریکیوں کے ساتھ بات چیت میں وہ کوئی رسمی کردار ادا نہیں...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 فروری 2025ء) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آج پیر چوبیس فروری کو یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے تین سال مکمل ہونے پر اپنے ملک کے عوام کی ''مزاحمت‘‘ اور ''بہادری‘‘ کو سراہا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر جس فوجی چڑھائی کو ''خصوصی فوجی آپریشن‘‘ کا نام دیا تھا، اس نے یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک کا سب سے بڑا تنازعہ کھڑا کر رکھا ہے۔ اس تنازعے میں اب تک دونوں جانب سے دسیوں ہزار فوجی اور بڑی تعداد میں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تین سال سے جاری روسی فوجی حملوں نے یوکرین کے جنوبی اور مشرقی...