یوکرین کے متعلق ’نئے آئیڈیا‘ پر روس اور امریکہ میں تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کی یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ماسکو نے مسلسل دوسری رات کییف پر حملہ کیا اور اقوام متحدہ کے مطابق روسی حملوں کے متاثرین کی تعداد تین سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
زبردست حملے شروع کرنے کے بعد، جس میں یوکرین کے دارالحکومت میں دو افراد ہلاک ہوئے، ماسکو نے اس بات سے انکار کیا کہ کییف کے ساتھ امن مذاکرات ختم ہو گئے ہیں۔
یوکرین جنگ: پوٹن کے ساتھ بات چیت میں پیشرفت نہ ہو سکی، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے تین سالوں میں پہلی بار متحارب ممالک کو مذاکرات شروع کرنے پر مجبور کیا، اس ہفتے کے اوائل میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر یوکرین کے بارے میں’’فضول بات‘‘ کرنے کا الزام لگایا، جس سے کسی پیش رفت کی امیدیں معدوم ہوتی نظر آئیں۔
(جاری ہے)
ماسکو کی وزارت خارجہ نے ملاقات کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ’’یوکرین کی صورت حال کے تصفیہ کے حوالے سے اہم اور واضح خیالات کا تبادلہ ہوا۔‘‘
دونوں وزرائے خارجہ میں کیا باتیں ہوئیں؟امریکی وزیر خارجہ روبیو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لاوروف نے تنازعہ پر کچھ ’’نیا‘‘ پیش کیا ہے، لیکن اس تجویز کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
ترکی کی امریکہ، روس اور یوکرین کا سربراہی اجلاس کرانے کی پیشکش
انہوں نے کہا کہ ’’یہ کوئی نیا اپروچ نہیں ہے۔ یہ ایک نیا خیال یا نیا تصور ہے، جس پر بات کرنے کے لیے میں صدر کے پاس جاؤں گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو’’خود بخود امن کی طرف لے جاتی ہے، لیکن یہ ممکنہ طور پر کسی راستے کا دروازہ کھول سکتی ہے۔
‘‘روس نے اس ’’نئے آئیڈیا‘‘ پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی سفارت کار نے کہا کہ انہوں نے لاوروف کو ٹرمپ کے غصے کے بارے میں بھی بتایا کہ 2022 میں روس کے حملے سے شروع ہونے والی تین سال سے زیادہ کی جنگ اب بھی جاری ہے۔
روبیو نے کہا، ’’میں نے صدر کے الفاظ دہرائے کہ پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی اور ناامیدی ہے۔
‘‘ تنازع ختم ہونے کے آثار نہیںپوٹن کے خلاف ٹرمپ کی تنقید بڑھتی جارہی ہے، جب کہ وہ ان کی تعریف کرتے رہے ہیں۔ دوسری طرف وہ کییف سے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں، کیونکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کے بدترین تنازعے کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔
جرمن وزیر خارجہ کا غیراعلانیہ دورہ یوکرین
کریملن نے اس بات کی تردید کی کہ امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور کہا کہ وہ کییف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے ’’اشاروں‘‘ کا منتظر ہے کہ وہ مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ماسکو کئی مہینوں سے یوکرین میں جنگ بندی سے انکار کر رہا ہے اور کییف کے ساتھ دو دور کی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
جب روبیو اور لاوروف کی کوالالمپور میں ملاقات ہوئی، یوکرین کے رہنما وولودیمیر زیلنسکی روم میں تھے، جہاں انہوں نے اطالوی دارالحکومت میں ہونے والی ایک کانفرنس میں اتحادیوں سے مزید سیاسی اور فوجی حمایت کا مطالبہ کیا۔
حملے جارییوکرین نے جمعرات کو کہا کہ دارالحکومت پر ہونے والے تازہ ترین حملے میں دو افراد، ایک میٹرو اسٹیشن پر ڈیوٹی پر مامور ایک 22 سالہ پولیس اہلکار اور ایک 68 سالہ خاتون، ہلاک ہو گئے۔
کییف میں، اے ایف پی کے صحافیوں نے رات بھر شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنیں اور حملے کے دوران فضائی دفاعی نظام سے داغے جانے والے گولوں سے آسمان روشن نظر آیا۔
کییف کی رہائشی کرینا وولف نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ڈرون کی گونج اس وقت بھی سن سکتی ہیں جب کہ ان کی عمارت ایک بڑے دھماکے سے لرز اٹھی۔
ایک پچیس سالہ نوجوان نے کہا، ’’میں نے فوراً دیوار سے، کھڑکیوں سے دور چھلانگ لگائی اور دالان میں بھاگا، اور ان ہی لمحوں میں ایک دھماکہ ہوا۔ مجھ پر شیشے کے بہت سے ٹکڑے گرے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف سے ملاقات کی۔ وزارت تجارت کے مطابق گزشتہ روز تہران میں ہونے والی ملاقات میں پاک ایران معاشی و تجارتی تعلقات کے فروغ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔(جاری ہے)
دونوں رہنماؤں نے تجارت میں موجود رکاوٹوں کے خاتمے، برآمدات و درآمدات کے امکانات میں اضافہ، کمپلائنس، ثقافتی تبادلے اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود بھی موجود تھے جنہوں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر مشاورت کی۔یہ ملاقات اسلام آباد اور تہران کی جانب سے معاشی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی جاری کوششوں کا مظہر قرار دی جا رہی ہے۔