یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 فروری 2025ء) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آج پیر چوبیس فروری کو یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے تین سال مکمل ہونے پر اپنے ملک کے عوام کی ''مزاحمت‘‘ اور ''بہادری‘‘ کو سراہا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر جس فوجی چڑھائی کو ''خصوصی فوجی آپریشن‘‘ کا نام دیا تھا، اس نے یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک کا سب سے بڑا تنازعہ کھڑا کر رکھا ہے۔
اس تنازعے میں اب تک دونوں جانب سے دسیوں ہزار فوجی اور بڑی تعداد میں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تین سال سے جاری روسی فوجی حملوں نے یوکرین کے جنوبی اور مشرقی شہروں کو تباہ اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
لیکن مغرب کی یوکرین اور زیلنسکی کے ساتھ مسلسل تین سال تک یکجہتی کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی نے اس حمایت کے لیے اتحاد کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے اور اس جنگ کے ایک نازک موڑ پر یوکرین کے لیے اہم فوجی اور مالی امدادکی فراہمی پر سوالیہ نشان بھی لگ گیا ہے۔
روسی افواج اب بھی مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ کے ان کے روسی ہم منصب پوٹن سے رابطے اور کییف کے لیے طویل المدتی حمایت سے متعلق شکوک و شبہات سے ماسکو کو حوصلہ ملا ہے۔ صدر زیلنسکی نے پیر کے روز ''یوکرینی عوام کی بہادری کے تین سالوں کی تکمیل‘‘ کو سراہتے ہوئے مزید کہا، ''میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو یوکرینی مزاحمت کا دفاع اور حمایت کرتا ہے۔
‘‘ مغربی رہنما کییف کے دورے پرکینیڈا سمیت ایک درجن سے زائد مغربی رہنماؤں نے آج پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کییف کا دورہ کیا تاکہ روسی فوجی مداخلت کی تیسری برسی کے موقع پر جنگ کے اہم ترین حامیوں کی طرف سے کییف کے لیے حمایت کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ ٹرین کے ذریعے کییف پہنچنے والوں میں یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل تھے۔
دیگر مہمانوں میں یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا کے ساتھ ساتھ شمالی یورپی ممالک کے لیڈر اور اسپین کے وزیر اعظم بھی شامل تھے۔ یورپی یونین کے کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے ٹرین کے ذریعے کییف پہنچنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یوکرین اپنی ''بقا کی جنگ‘‘ لڑ رہا ہے اور یوکرین میں یورپ کی ''تقدیر‘‘ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ''ہم آج کییف میں ہیں کیونکہ یوکرین یورپ ہے۔ بقا کی اس جنگ میں، یہ نہ صرف یوکرین کی بلکہ یورپ کی تقدیر بھی ہے۔‘‘ روس پر نئی یورپی پابندیاںبرسلز نے پیر کے روز روس پر پابندیوں کے ایک نئے مرحلے کا نفاذ بھی کر دیا ہے، جن کے زریعے روسی توانائی کی ترسیل پر مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے لیے استعمال ہونے والی روسی ''آئل ٹینکروں کی شیڈو فلیٹ‘‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار کایا کالاس نے ان پابندیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ''نہ صرف روسی شیڈو فلیٹ بلکہ غیر محفوظ آئل ٹینکرز کے آپریشن کی حمایت کرنے والوں، ڈرونز کو پائلٹ کرنے کے لیے ویڈیو گیم کنٹرولرز، یورپی پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے بینکوں اور جھوٹ پھیلانے والی پراپیگنڈا آؤٹ لیٹس پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔‘‘ش ر⁄ م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین میں تین سال کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل ایران جنگ کے 40 دن بعد، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے قوم کے لیے نئے اہداف کا اعلان کردیا
ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ مسلط کردہ جنگ کے بعد ایران کی دفاعی اور سائنسی ترقی پہلے سے زیادہ تیز ہوگئی ہے۔
ایرانی قوم کے نام ایک خصوصی پیغام میں سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج اُن چند پیارے ہم وطنوں کی شہادت کو 40 دن ہو چکے ہیں، جن میں ماہر عسکری کمانڈر اور نمایاں جوہری سائنسدان شامل تھے۔ یہ زخم اُس ظالم و مجرم صہیونی حکومت نے ہمیں دیا، جو ایرانی قوم کی سب سے پست، خبیث اور دشمن حکومت ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کے حملوں تلے صیہونی ریاست کچلی جا چکی تھی، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای منظر عام پر آگئے
انہوں نے کہا کہ یقیناً شہید کمانڈروں جیسے شہداء باقری، سلیمی، رشید، حاجی زادہ، شادمانی اور دیگر عسکری اہلکاروں، نیز سائنسدانوں جیسے شہداء تہرانچی، عباسی اور ان کے ساتھیوں کا نقصان کسی بھی قوم کے لیے ایک بھاری صدمہ ہے۔ مگر دشمن، جو نہایت احمق اور کوتاہ اندیش ہے، اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ مستقبل خود گواہی دے گا کہ ہمارے عسکری اور سائنسی میدانوں میں ترقی پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھے گی اور اعلیٰ مقاصد کی جانب روانہ ہوگی، ان شاء اللہ۔‘
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ہمارے شہداء نے وہ راستہ خود چُنا تھا، جس میں شہادت کی بلند منزل کو پانا بعید نہیں تھا۔ آخرکار وہ اُس مقام پر پہنچے جسے ایثار کی راہ کے مسافر اپنی تمنا سمجھتے ہیں۔ انہیں مبارک ہو! تاہم، ان عزیزوں کا فراق ایرانی قوم کے لیے – خاص طور پر شہداء کے اہل خانہ اور ان کے قریبی جاننے والوں کے لیے – ایک دردناک اور تلخ حقیقت ہے، جو دل پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔
غم کے ساتھ روشن نکات بھیاس اندوہناک واقعے میں کچھ روشن پہلو بھی نمایاں ہیں:
شہداء کے اہلِ خانہ کا صبر، استقامت اور روحانی بلندی، جو صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلابی مظاہر میں دیکھی جا سکتی ہے۔
ان اداروں کی استقامت جن کی سربراہی شہداء کے پاس تھی؛ ان اداروں نے کسی قسم کی کمزوری یا رکاوٹ کو پیدا نہیں ہونے دیا۔
ایرانی قوم کی معجزاتی استقامت، جو اتحاد، روحانی طاقت اور اجتماعی پختگی کی شکل میں میدان میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان
اس سانحے میں، اسلامی ایران نے ایک بار پھر اپنی بنیادوں کی مضبوطی کو ثابت کیا ہے۔
ایران کے دشمن بیکار ضربیں لگا رہے ہیں۔
خدا کے فضل سے، اسلامی ایران دن بہ دن زیادہ مضبوط ہوتا جائے گا، ان شاء اللہ۔
سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہ کریں اور اس سے جنم لینے والی قومی ذمے داری کو محسوس کریں:
قومی وحدت کا تحفظ ہم سب کا فریضہ ہے۔ سائنسدانوں اور ماہرین پر لازم ہے کہ سائنسی و تکنیکی ترقی کی رفتار کو تیز کریں۔ قلم کاروں اور خطیبوں پر ملک کی عزت اور وقار کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ عسکری کمانڈروں کا فریضہ ہے کہ وہ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے وسائل کو مسلسل بہتر بنائیں۔ انتظامی ادارے اپنی ذمہ داریوں میں سنجیدگی، پیروی اور تکمیل کو یقینی بنائیں۔ علمائے کرام لوگوں کی روحانی رہنمائی، صبر، سکون اور استقامت کی تلقین کریں۔
اور ہر فرد، خاص طور پر نوجوانوں پر لازم ہے کہ انقلابی جوش، شعور اور بیداری کو زندہ رکھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایران اسرائیل جنبگ ایرانی قوم خامنہ ای