وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو

آڈیو لیک کیس میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار ہیں۔

سیشن کورٹ اسلام آباد: علی امین کو 23 اکتوبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

عدالت طلبی کے باوجود وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج بھی عدالت پیش نہیں ہوئے۔ علی امین گنڈاپور کی عدم پیشی پر عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔

ڈسٹرکٹ سیشن عدالت اسلام آباد نے شریک ملزم اسد فاروق کے عدالت میں پیش ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔

سماعت کے دوران علی امین گنڈا پور اور ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیک کیس کی 25 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 26-2025 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو کے افسران کو یہ واضح اختیار دے دیا ہے کہ وہ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای او)، چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف او) اور ٹیکس فراڈ میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کر سکتے ہیں.

(جاری ہے)

نئے اختیارات کے تحت اگر ان لینڈ ریونیو کا کوئی افسر تفتیش کے دوران کسی شواہد کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچے کہ کسی شخص کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا کسی ایسے جرم کا سبب بنے ہیں جو اس قانون کے تحت قابل سزا ہے، تو وہ کمشنر کی پیشگی منظوری سے ایسے شخص کو گرفتار کر سکتا ہے تاہم اگر افسر کو یہ خدشہ ہو کہ تاخیر سے گرفتاری سے ملزم قانون کے دائرے سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں جن میں کمشنر سے پیشگی منظوری لینا ممکن نہ ہو، تو وہ بغیر منظوری کے بھی گرفتاری عمل میں لا سکتا ہے بشرطیکہ وہ گرفتاری کی فوری اطلاع کمشنر کو دے اور اس میں تمام اہم شواہد اور گرفتاری کی وجوہات شامل ہوں.

رپورٹ کے مطابق اگر کمشنر یہ سمجھے کہ گرفتاری ناکافی شواہد یا بدنیتی پر مبنی تھی تو وہ فوری طور پر ملزم کی رہائی کا حکم دے سکتا ہے اور معاملہ چیف کمشنر کو انکوائری کے لیے بھیج سکتا ہے اگر ٹیکس فراڈ میں ملوث ادارہ کوئی کمپنی ہے تو اس کمپنی کے سی ای او، ڈائریکٹر یا سی ایف او جنہیں ان لینڈ ریونیو کا افسر ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھے، انہیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو واجب الادا ٹیکس، ڈیفالٹ سرچارج یا جرمانے کی ذمہ داری سے بری نہیں کرے گی .

تمام گرفتاریاں فوجداری قانون (ضابطہ فوجداری 1898) کے تحت ہوں گی بشرطیکہ یہ اس ایکٹ سے متصادم نہ ہوں مزید یہ کہ کوئی بھی اسسٹنٹ کمشنر یا ایف بی آر کی جانب سے مجاز کردہ افسر اگر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ میں مددگار سمجھے اور اس کے خلاف شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے اس شخص کو بھی گرفتار کر سکتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر احتجاج کیس: عدالت نے غیر حاضر پی ٹی آئی کارکنان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • پُرتشدد نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی قیادت کا علی امین گنڈاپور سے اختلاف
  • یاسمین راشد اورعمر سرفراز چیمہ کی ضمانت پر سماعت سے متعلق اہم پیشرفت
  • ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا
  • ہمارا صبر جواب دے گیا،تحریک آر یا پار ہوگی )علی امین گنڈاپور(
  • 26ویں ترمیم سے عدلیہ پر مارشل لا لگا دیا گیا، علی امین گنڈاپور
  • اس بار مسلح ہوکر آئیں گے اور گولی کا جواب گولی سے دیں گے، علی امین گنڈاپور
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی بجٹ کو بھونڈا کہہ دیا
  • اب جو تحریک شروع ہونے جا رہی ہے اور یہ آر یا پار ہوگی، علی امین گنڈاپور
  • عالیہ حمزہ کے نو مقدمات میں ورانٹ گرفتاری منسوخ کردیے