سیکریٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو دہشتگردوں کی طرح ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، انہیں ذاتی معالج تک رسائی نہیں دی جاتی۔

پشاور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی سے ملاقات نہیں کروائی جا سکتی تو مطالبات پر عمل درآمد کیسے یقینی بنایا جائے گا؟ مذاکرات کے اگلے دور سے پہلے مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی رسائی اپنے قائدین تک ہے ہماری رسائی بانی تک ختم کی گئی، بانی پی ٹی آئی سے ہماری پہلی ملاقات جامع نہیں تھی، ہم کھلے ماحول میں بانی پی ٹی آئی سے بات چیت چاہتے تھے۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور کہاکہ مطالبات لکھ کر دے دیں، مذاکرات کی تیسری نشست میں مطالبات لکھ کر دیے جائیں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تیسری نشست میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنا چاہیے، جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے چلانا مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سنگجانی کا جلسہ ملتوی کروانا ہو تو صبح 7 بجے جیل جانے دیتے ہیں، بانی سے ملاقات نہیں کروائی جاسکتی تو مطالبات پر عمل درآمد کیسے یقینی بنایا جائے گا؟

شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ضروری ہے، مذاکرات کی تیسری نشست سے پہلے یہ ملاقات انتہائی ضروری ہے، ہماری مذاکراتی کمیٹی مکمل با اختیار ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں، حکومت کو انصاف دینا پڑے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ علم نہیں کہ آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کوئی نہیں گیا، ایسا ممکن نہیں کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن ہو اور کوئی نہ جائے، بانی سے ملاقات میں حکومت کی جانب سے مشکلات پیش آتی ہیں۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان علی امین پل کا کردار ادا کر رہے ہیں؟، جس کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ نہیں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات کے دن کوئی ملنے نہیں آیا

جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے بانی پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات کیلئے نہ پہنچ سکا۔

شیخ وقاص اکرم سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ حکومت کا سیم پیج کب پھٹنے والا ہے؟، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا پیج ہی نہیں پوری کتاب غائب ہوجائے گی۔

 پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جیل میں سہولتوں سے متعلق جھوٹ بولا جا رہا ہے، ان کو نیند نہیں آرہی کہ بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا، جیل میں قید پی ٹی آئی کارکن سورج نہیں دیکھ پاتے، 15 افراد کی گنجائش والی قیدی وین میں 50 افراد کو لایا جاتا ہے، جیل میں قید پی ٹی آئی کارکنوں کو ٹھیک کھانا نہیں دیا جا رہا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، پنجاب میں نہایت نالائق حکومت ہے، جو آپ نے کیا ہے تو کھل کر بات کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سے ملاقات شیخ وقاص اکرم نے انہوں نے جیل میں

پڑھیں:

غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟

2002 میں آئینی طور پر ہٹائے جانے والے پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے تین سال گزر جانے کے بعد اپنی برطرفی قبول نہیں کی حالانکہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے والے غیر قانونی منسوخ کیے جانے والے اجلاس کے دوبارہ انعقاد کا حکم عدالت کا تھا اور آئینی طور پر ہٹائے جانے والے وزیر اعظم اجلاس سے قبل ہی ایوان وزیر اعظم چھوڑ کر اپنے گھر بنی گالہ چلے گئے تھے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا فیصلہ انھوں نے قبول کر لیا تھا، اسی لیے انھوں نے اس وقت اپنی برطرفی اور نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا قومی اسمبلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج بھی نہیں کیا تھا جو ظاہر ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق ہی تھا اور چیلنج ہو بھی نہیں سکتا تھا۔

پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی و دیگر نے مل کر شہباز شریف کی قیادت میں جو حکومت بنائی تھی وہ تقریباً 16 ماہ کے لیے تھی جس کے بعد عام انتخابات ہونے ہی تھے۔ نئی حکومت نے جن برے معاشی حالات میں حکومت سنبھالی تھی وہ اپنے 16 ماہ کے عرصے میں کوئی کامیابی حاصل کرسکتے تھے نہ اچھی کارکردگی دکھانے کی پوزیشن میں تھے اور مسلم لیگ (ن) میں میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر باہمی اختلافات بھی تھے کہ نئے الیکشن ہونے ضروری ہیں تاکہ نئی حکومت 5 سال کے لیے منتخب ہو سکتی۔

اس وقت پی ٹی آئی عدم مقبولیت کا شکار بھی تھی اور اس کی مخالف پارٹیاں مل کر کامیابی حاصل کر کے اپنی حکومت بنا سکتی تھیں مگر لگتا ہے کہ ملک کے برے معاشی حالات کے باوجود میاں شہباز شریف نے چیلنج سمجھ کر وزارت عظمیٰ کو قبول کیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی بھی اپنی جان چھڑا کر 16 ماہ کا اقتدار (ن) لیگ کو دلانا چاہتی تھی تاکہ بعد میں اپنے اقتدار کی راہ ہموار کر سکے۔

اس طرح نئی حکومت بن گئی اور وہ سولہ ماہ تک ملک کی خراب معاشی صورتحال کا ذمے دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتی رہی۔ آئینی برطرفی پر بانی پی ٹی آئی نے نئی حکومت کے خلاف انتہائی جارحانہ سیاست کا آغازکیا اور اپنی برطرفی کا الزام مبینہ سائفر کو بنیاد بنا کر کبھی امریکا پر کبھی ریاستی اداروں پر عائد کرتے رہے۔ حقائق کے برعکس بانی نے منفی سیاست شروع کی اور غیر ضروری طور پر ملک میں لاتعداد جلسے کیے اور راولپنڈی کی طرف نئے آرمی چیف کی تقرری روکنے کے لیے جو لانگ مارچ کیا۔

اس سے انھیں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہی ہوا۔ جلد بازی میں وقت سے قبل کے پی اور پنجاب اسمبلیاں تڑوانے جیسے بانی کے تمام فیصلے غیر دانشمندانہ ثابت ہوئے اور انھوں نے دونوں جگہ اپنے وزرائے اعلیٰ مستعفی کرا کر دونوں صوبوں کا اقتدار اپنے مخالفین کے حوالے کرا دیا اور چاہا کہ دونوں صوبوں میں دوبارہ اقتدار حاصل کرکے وفاق میں پی ٹی آئی کو اکثریت دلا کر اقتدار میں آ سکیں مگر سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں نئے انتخابات کی تاریخ بھی مقرر کر دی مگر الیکشن نہ ہوئے کیونکہ حکومت بانی کے عزائم جان چکی تھی اور کے پی و پنجاب میں وفاقی حکومت کی اپنی نگراں حکومتیں آنے سے وفاق مضبوط ہو گیا اور قومی اسمبلی میں حاصل معمولی اکثریت کو اپنے حق اور مفاد میں استعمال کرکے پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے تمام غیر دانشمندانہ سیاسی فیصلوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ انھیں گرفتار کرا کر عوام سے بھی دور کر دیا تھا۔

نگراں حکومتوں میں جو انتخابات 8 فروری کو ہوئے ایسے ہی الیکشن جولائی 2018 میں ہوئے تھے جن میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت پونے چار سال چلی تھی اور اب 8 فروری کی حکومت اپنا ڈیڑھ سال گزار چکی۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی واحد بڑی پارٹی ہے مگر اپنی پارٹی کے بجائے ایک نشست والے محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا بانی کا فیصلہ تو خود پی ٹی آئی میں بھی قبول نہیں کیا گیا جو انتہائی غیر دانشمندانہ، غیر حقیقی اور اصولی سیاست کے خلاف تھا ۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی غلط پالیسی سے اپنے لیے ہی مشکلات بڑھائی ہیں اور ان کے ساتھ سزا پارٹی بھی بھگت رہی ہے جو بانی کے غیر دانشمندانہ فیصلوں کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے
  • جسٹن ٹروڈو اور کیٹی پیری نے رومانوی تعلقات کو خفیہ رکھا ہے؟
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟