نورا فتیحی نے خوفناک آگ میں کیسے اپنی جان بچائی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ نے شہریوں کو پریشان کر دیا ہے، جہاں متعدد افراد کو اپنے گھروں سے انخلا کرنا پڑ رہا ہے۔ مشہور بالی وڈ اداکارہ اور ڈانسر نورا فتیحی بھی ان متاثرین میں شامل ہیں۔
انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی صورتحال شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں فوری طور پر اپنے مقام سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔
نورا فتیحی نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا: "میں لاس اینجلس میں ہوں اور یہ جنگلاتی آگ واقعی پاگل پن ہے۔ میں نے پہلے کبھی ایسی چیز نہیں دیکھی۔ ہمیں پانچ منٹ پہلے انخلا کا حکم ملا۔ میں نے جلدی سے اپنا سامان پیک کیا اور یہاں سے نکل رہی ہوں۔"
انہوں نے مزید کہا:"میں ایئرپورٹ کے قریب جا رہی ہوں کیونکہ میری آج فلائٹ ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ کینسل نہ ہو۔ یہ صورتحال بہت ڈراؤنی ہے۔ میں دعا کرتی ہوں کہ سب محفوظ رہیں۔"
نورا نے ایک اور کہانی میں موجودہ صورتحال کی جھلک بھی پیش کی اور لکھا:"لاس اینجلس کی آگ بہت خطرناک ہے.
اس سے پہلے، بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا نے بھی جنگلاتی آگ کے متاثرین کے لیے اپنی تشویش ظاہر کی اور فائرفائٹرز اور ریسپانڈرز کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا:"رات بھر محنت کرنے والے فائرفائٹرز کا شکریہ، آپ کی خدمات قابل تعریف ہیں۔"
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔
علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔
واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔
پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔
ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔