فرخ سجاد، ایک اور روشن ستارہ جو خاموش ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: جو چیز مرحوم فرخ بھائی کو باقی وسیع تنظیمی حلقوں میں نمایاں کرتی تھی وہ انکا تقوی، زہد اور سادگی تھی جو تمام حلقوں میں زبان زد عام تھی اور یہی چیز باعث بنتی تھی کہ تمام احباب بلا تفریق انکو احترام کی نظر سے دیکھتے تھے جو آج کے زمانے بہت ہی شاذ و نادر دیکھنے میں آتا ہے۔ جب بھی کسی تنظیمی یا تربیتی امور کے بہانے ان سے ملاقات کا موقع ملا تو جو چیز نمایاں طور سے ان میں جلوہ گر تھی وہ انکے اندر موجود اطمینان اور ٹھہراؤ کی کیفیت تھی۔ تحریر: جری حیدر (قم المقدسہ)
سینیئر برادر فرخ سجاد بھائی کے داغِ مفارقت دے جانے کی نہایت ہی افسوسناک خبر سننے کو ملی جس نے دل کو بہت رنجیدہ کیا۔ خدا مرحوم برادر فرخ سجاد کو اپنے خاص کرم و مغفرت سے ہمکنار فرمائے۔ مرحوم سادگی، خلوص اور تنظیمی روایات کا مجسم آئینہ تھے۔ تنظیمی حلقوں میں مختلف فکری اور عملی طرزِ تفکر اور زاویے ایک فطری عمل ہے، یہی تنظیم کا حسن ہے بلکہ دوسروں الفاظ میں تنظیم اسی مجموعے کو کہا جاتا ہے جو ایک بڑے مشترکہ ہدف کے تحت مختلف طرز فکر رکھنے والے احباب اور گروہ کو منسجم اور مجسم کرسکے۔
جو چیز مرحوم فرخ بھائی کو باقی وسیع تنظیمی حلقوں میں نمایاں کرتی تھی وہ انکا تقوی، زہد اور سادگی تھی جو تمام حلقوں میں زبان زد عام تھی اور یہی چیز باعث بنتی تھی کہ تمام احباب بلا تفریق انکو احترام کی نظر سے دیکھتے تھے جو آج کے زمانے بہت ہی شاذ و نادر دیکھنے میں آتا ہے۔ جب بھی کسی تنظیمی یا تربیتی امور کے بہانے ان سے ملاقات کا موقع ملا تو جو چیز نمایاں طور سے ان میں جلوہ گر تھی وہ انکے اندر موجود اطمینان اور ٹھہراؤ کی کیفیت تھی۔ موجودہ زمانے میں جہاں مادیت اور دکھاوا ہر جگہ سرچڑھ کر بول رہا ہے اور انسانی زندگی میں ٹھہراؤ نام کی چیز باقی نہیں بچی۔
ایسے وقت میں فرخ سجاد بھائی کی شخصیت کراچی کے تنظیمی نوجوانوں کیلئے کسی سایہ دار شجر سے کم نہ تھی کہ انکو دیکھ کر نوجوان یہ یقین اور سکوں پاتے تھے کہ جو واقعات اور یادیں مختلف علماء، بزرگان، شہداء اور سابقہ سینیئرز کے بارے میں انھوں نے سن رکھی ہیں وہ صرف قصے کہانیاں نہیں بلکہ اس دور میں بھی ویسا طرز عمل عملی طور سے تنظیمی افراد میں پایا جاسکتا ہے جس کا مصداق فرخ بھائی تھے۔ ایک اور جو خصوصیت ان میں بہت نمایاں طور سے جلوہ نما تھی وہ انکا سارے امکانات مہیا ہوتے ہوئے بھی کسی بھی طرح سے نام و نمود سے دور رہنا تھا۔
فرخ سجاد ہمیشہ پروگراموں میں اہم ترین کردار ادا کرنے کے باوجود پروگراموں کے دوران سب سے خاموش اور اپنے آپ کو کم نمایاں کرنے والی شخصیت ہوتے تھے کہ اکثر لوگ سمجھتے تھے کہ پروگرام میں شاید انکو صرف رسمی سی عمومی دعوت ہی ملی ہوگی۔ مجھے یاد ہے کہ آئی ایس او کراچی ڈویژن کی جانب سے ایک علمی مذاکرے میں مہمان کے طور سے شرکت کرنے کا موقع ملا تو دوسری جانب فرخ بھائی مہمان کے طور سے مدعو تھے۔ نشست میں سوال و جواب کے سیشن کے دوران جو بھی سوال انکو محسوس ہوتا تھا کہ بعنوان عالم دین زیادہ مناسب ہے کہ میں اسکا جواب دوں۔
سوال کا جواب معلوم ہوتے ہوئے بھی وہ بلاجھجک سوال کو میری طرف پلٹا دیتے تھے بغیر اس بات کا خیال کئے کہ نوجوان یہ نہ سوچیں کہ انھیں اسکا جواب معلوم نہیں یا وہ بہتر طور سے جواب نہیں دے سکیں گے۔ جب بھی کسی جگہ درس و دروس کیلئے مدعو کیا جاتا اور وہاں اگر فرخ بھائی موجود ہوتے تو مجھے کوئی پروگرام یاد نہیں کہ درس کے بعد فرخ بھائی نے کبھی بھی ایک شفیق سینیئر کی طرح اپنے مفید اور قابلِ استفادہ مشوروں سے محروم رکھا ہو یا اگر کوئی علمی سوال انکے ذہن میں ایجاد ہوا ہو یا پہلے سے موجود ہو اسے موضوع گفتگو بنانے میں ذرا سی بھی جھجک دکھائی ہو۔
اگر کوئی مشورہ دیا جاتا یا اعتراض ان سے کیا جاتا تو نہایت ہی خندہ پیشانی سے سنتے اور نہایت ہی خوش اسلوبی سے سامنے والے کو مطمئن کرنے کی پوری کوشش کرتے۔ دعا ہے کہ انکے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے خداوند کریم جلد کسی اور وسیلے سے پورا فرمائے۔ سب تنظیمی دوستوں اور احباب کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض ہے۔ امید ہے جن تنظیمی روایات کو فرخ بھائی اور ان جیسے باقی مخلص سینیرز نے زندہ رکھا ہوا تھا انکو انکے بعد میں آنے والے سینیئرز اور رفقائے کار زندہ رکھیں گے اور اگلی نسلوں تک کامیابی سے پہنچائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرخ بھائی بھی کسی جو چیز
پڑھیں:
کراچی: بھائی کی ضمانت کیلئے 3 سالہ بچی اغوا کرنے والا ملزم گرفتار
کراچی:خواجہ اجمیر نگری پولیس نے تاوان کے لیے اغوا 3 سالہ بچی کو بازیاب کرکے اغوا کار کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 23 جولائی 2025 کو اغواء کی جانے والی 3 سالہ بچی ریحانہ کو بازیاب کروا کر ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق بازیاب کرائی گئی بچی شاہنواز بھٹو کالونی کی رہائشی ہے، ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس کا بھائی منگھوپیر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جیل میں ہے، بھائی کی ضمانت کیلئے رقم کی ضرورت تھی اس لیے بچی کو اغوا کیا۔
گرفتار ملزم بازیاب کرائی جانے والی بچی کا قریبی رشتہ دار ہے، ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے بچی کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی اس لیے کی تاکہ بچی کے والدین کو بلیک میل کرکے رقم حاصل کی جائے۔
پولیس کے مطابق کارروائی انتہائی حساس اور پیشہ ورانہ انداز میں مکمل کی گئی تاکہ بچی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے، اغوا کار سے تفتیش جاری ہے جس میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔
اہلِ علاقہ اور بچی کے والدین نے ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ، ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی اور ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری سرفراز کمانڈو کی فوری کارروائی کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔