لاہو ر( نمائندہ جسارت )نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات غیبی مجبوری کے تحت ہیں،سیاسی استحکام کے لیے سیاسی قومی جمہوری قیادت کیساتھ مذاکرات اور آئینی حدود کی پابندی سے ممکن ہیں۔منصورہ جامع مسجد مرکزی تربیت گاہ میں دیر بالا کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات غیبی مجبوری کے تحت ہیں، دو متحارب فریقین کسی نتیجہ پر پہنچ جائیں تو معجزہ ہوگا۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ ناگزیر ہے۔ سیاسی استحکام کے لیے سیاسی قومی جمہوری قیادت کیساتھ مذاکرات اور آئینی حدود کی پابندی سے ممکن ہیں۔ سیاسی مذاکرات کی کامیابی کے لیے سیاسی بالغ نظری اور اسٹیٹسمین شپ ضروری ہے وگرنہ ریاستی قوتیں،اسٹیبلشمنٹ مضبوط اور سیاست، پارلیمان اور جمہوریت کمزور تر ہوتے جائیں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف پاکستان سٹاک ایکسچینج گئے اور سٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہوگئی۔ یہ امر واضح ہوگیا کہ سٹے باز جو چاہیں کرسکتے ہیں، سٹاک ایکسچینج معاشی ترقی کا پیمانہ نہیں ہے۔ قومی معیشت کا استحکام اِس طرح ممکن نہیں کہ حکومت اپنے عوام کو ریلیف دینے کے لیے بھی عالمی استعماری اداروں کی دہلیز پر سجدہ ریزی کرے۔ خودانحصاری، خوداعتمادی، کرپشن کے خاتمہ اور قومی وسائل کے منصفانہ تقسیم سے ہی معیشت بحال ہوگی اور اقتصادی استحکام آئے گا۔ لیاقت بلوچ نے بلوچستان خضدار کے لاہور میں زیرتعلیم طلبہ وفد سے ملاقات میں کہا کہ زہری خضدار بازار، سرکاری دفاتر پر مسلح جتھے کا حملہ، لوٹ مار اور سرکاری دفاتر کو ملیامیت کردیا گیا، یہ بدامنی اور حکومتی بے بسی کی انتہا ہے،خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی بالادستی کے باوجود ریاست اور حکومت کی رِٹ کا نہ ہونا قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ کرم پارا چنار کے لئے امدادی اشیا کا جزوی قافلہ بحفاظت پہنچ گیا، عوام کے لئے سکھ کا سانس بنا۔ توقع ہے کہ مسافر قافلوں کی آمد و رفت کو بحفاظت بنایا جائے گا۔ لیاقت بلوچ نے طلبہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ نظامِ عدل و انصاف کا تقاضا ہے کہ سویلین کا ٹرائل فوجی عدالت میں نہ ہو، فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے مسلم لیگ (ن)اور پی پی پی کے ساتھ مل کر سنگین غلطی کی۔ عدالتی نظام اِس لئے مفلوج ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم اور جج صاحبان کی تقسیم پورے عدالتی نظام کے لیے وبالِ جان بن گئی ہے، عدل و انصاف عوام کا بنیادی انسانی حق ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے لیے

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔

حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن  کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں، لیاقت بلوچ
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی