Express News:
2025-06-10@01:33:23 GMT

مقامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

اسلام آ باد:

درآمدی معاہدوں کے تحت روئی کی آمد میں غیر متوقع تاخیر، کپاس کی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی اور موصول ہونے بڑے برآمدی آرڈرز کے دباؤ سے مقامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان پیدا ہوگیا ہے جس سے روئی کی فی من قیمت 20ہزار روپے کے ساتھ کاٹن ایئر 25۔2024 کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔

جبکہ درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ بحال رکھنے یا نہ رکھنے سے متعلق ایف بی آر نے 13جنوری کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روئی درآمدی کنندگان کی جانب سے پیشگی کیے گئے معاہدوں کی حامل روئی اگرچہ پاکستان پہنچ گئی ہے لیکن نئے درآمدی معاہدوں کے تحت روئی کی پاکستان میں مارچ سے مئی تک پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے اندرون ملک روئی خریداری میں ریکارڈ اضافے کے باعث روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے دوران ایک ماہ کی موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں جاری سیزن کی بلند ترین سطح بیس ہزار روپے فی من تک جبکہ روٹین ادائیگی میں انیس ہزار سے انیس ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں جبکہ ان میں مزید تیزی کا رجحان بھی متوقع ہے۔

انھوں نے بتایا رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہدف کے مقابلے میں اکاون فیصد جبکہ پچھلے سال کے مقابلے میں32فیصد کم ہونے لیکن ملز کو بڑی مقدار میں ٹیکسٹائل پراڈکٹس کے برآمدی آرڈرز ملنے کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان

پڑھیں:

جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع

جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔ 

کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔

ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔

ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔

اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ساڑھے 7 لاکھ شہریوں کیلیے صرف ایک ڈاکٹردستیاب ہے
  • ایک سال کے دوران بیشتر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی
  • مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • ملک میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیرمیں تیزی لانے پر غور
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • جنوبی وزیرستان: راغزائی ٹمبر مارکیٹ میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ  بش
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
  • جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع