Jasarat News:
2025-11-05@03:16:32 GMT

یہ بات درست ہے

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

یہ بات درست ہے

مغربی میڈیا ہو یا بھارتی میڈیا دونوں ہی اپنی حکومتوں اور حکومتوں کے خالقوں اور مالی سرپرستوں کے تابع ہوتا ہے۔ اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک خبر آئی کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی کارٹونسٹ نے امریکی ارب پتی جیف بیزوس کے خلاف کارٹون سنسر کرنے پر ملازمت سے استعفا دے دیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق 64 سالہ این ٹیلناس نے اپنے کارٹون میں جیف بیزوس اور دیگر امریکی ارب پتیوں کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجسمے کے سامنے ڈالرز کے تھیلے پیش کرتے ہوئے دکھایا تھا۔ کارٹونسٹ نے جن دیگر امریکی ارب پتیوں کے خاکے بنائے تھے ان میں فیس بک کے مالک مارک زکربرگ اور اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین بھی شامل ہیں جبکہ والٹ ڈزنی کی علامت مکی ماؤس بھی ٹرمپ کے مجسمے کے ساتھ موجود ہے۔ این ٹیلناس کا موقف بھی سامنے آیاکہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اخبار نے ان کا کارٹون اس وجہ سے سنسر کیا ہو کہ وہ کسی کے خلاف ہے۔ وہ خود کے بارے میں فیصلے کو ایک خطرناک رحجان اور اور آزادی صحافت کے خلاف ایک عمل تصور کررہی ہیں۔

این ٹیلناس کا موقف اپنی جگہ مگر جو اپنی حکومتوں اور حکومتوں کے خالقوں اور مالی سرپرستوں کے تابع ہوتا ہے اس کی بھی کچھ ’’مجبوریاں‘‘ ہیں۔ یہ واقعہ ہمارے ملک میں آزادی صحافت کے پروانوں کے لیے ایک سبق ہے۔ مستعفی ہونے والی کارٹونسٹ کے موقف پرواشنگٹن پوسٹ کے ایڈیٹر ڈیوڈ شپلے کا بھی موقف سامنے آیا ہے کہ وہ مستعفی کارٹونسٹ کی اس تشریح سے متفق نہیں ہیں کہ یہ ادارتی فیصلہ کسی مذموم عمل کا نتیجہ ہے۔ بہر حال ہمارا یہ مسئلہ نہیں ہے کہ دونوں میں درست کون ہے؟ ہمارا مسئلہ مغربی میڈیا کا رویہ ہے‘ مغرب خصوصاً امریکا‘ خلیج کے پہلی جنگ کے بعد سے اب تک میڈیا کے سر پر جنگ میں اپنے مفادات کا تحفظ اور ہنگامہ خیزی کرتا چلا آرہا ہے۔ خلیج کی پہلی جنگ میں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ امریکی فوجی نہیں بلکہ سی این این جنگ لڑرہا ہے۔ مغربی میڈیا کی یک طرفہ پروپیگنڈا مہم کوئی نئی بات نہیں۔ جب 1971 کی جنگ کے پاکستانی جنگی قیدی رہا ہوکر آئے تھے تو ایک مغربی میڈیا نے اس تاثر کی نفی کرنے کے لیے بھارت میں پاکستانی جنگی قیدی بہت مشکل حالات میں رہے، اس میڈیا کے نمائندے نے بھاری بھرکم جسم والے قیدیوں کی تصاویر بنائیں اور اسٹوری د ی کہ بھارت میں ان سے بہت اچھا سلوک کیا گیا ہے، اسی رپورٹر نے بعد میں بھٹو کے خلاف پی این اے کی تحریک میں خوب نام کمایا۔

ہمارے ہاں بھی ایک فیشن بن گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کرو، ان کے خلاف لکھو اور مغربی نکتہ نگاہ کو پھیلائو۔ جو بھی یہ کرتا ہے مغربی میڈیا اسے ہاتھوں ہاتھ لیتا ہے اس لیے مقبوضہ کشمیر کا محاذ ہو یا افغانستان یا بلوچستان یا پھر سابق فاٹا۔ مغربی میڈیا گدھ کی طرح ایسی سڑی لاشیں تلاش کرتا ہے جن کی تحریروں میں سڑاند آتی ہو۔ پہلے وہ ہمدرد بن کر آتے ہیں اور گپ شپ کے ماحول میں بات کرتے ہیں لیکن اسٹوری فائل کرتے ہیں تو اپنے ’’حقائق‘‘ بیان کرتے ہیں اور لکھتے ہیں۔ مغرب میں انہیں پذیرائی بھی خوب ملتی ہے۔ یہ سارا طرز عمل ہمیں اس بات کی بھی خبر دیتا ہے کہ ہمارے سفارت خانے، ہمارے پریس اتاشی اور ہماری وزارت اطلاعات کام ہی نہیں کرتی ہے۔

سال رواں کے بجٹ میں وزارت اطلاعت کے لیے 5649 ملین کی رقم رکھی گئی لیکن اس قدر خطیر رقم کے باوجود گزشتہ ماہ دسمبر میں مزید 54 کروڑ مانگے گئے کہ ہمیں حکومت مخالف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہے۔ بہتر ہوتا کہ مزید رقم مانگنے کے بجائے پہلے بجٹ میں رکھی گئی رقم کے استعمال کی رپورٹ لے لی جاتی لیکن جناب یہ ملک کی بیورو کریسی ہے اس سے کون پنگا لے گا؟ حکومت اس سے کیا حساب مانگے گی، حکومت تو یہ معلوم نہیں کرسکی کہ وزارت اطلاعات کے بیرون ملک تعینات ہونے والے افسروں کی ایک بڑی تعداد مغربی ملکوں میں کیوں رہ جاتی ہے۔ ویسے اس کام میں وزارت خارجہ بھی کسی سے کم نہیں ہے ایک رپورٹ ضرور پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہیے کہ گزشتہ دس سال میں وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کے بیرون ملک تعینات ہونے والے کتنے افسر اور ان کے زیر کفالت ان کی فیملی کے کتنے لوگ برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک ہی کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ اگر ایسا کام حج عمرہ ٹریول والے کریں تو ایسے بھگوڑوں کو خرگوش کہا جاتا ہے کہ لیکن یہ سرکاری خرگوش تو کسی احتساب کے کٹہرے میں لائے ہی نہیں جاتے ان کا حساب کتاب ضرور ہونا چاہیے یونہی بے لگام کب تک وزارتیں یہ بوجھ برداشت کرتی رہیں گی۔

بات چونکہ میڈیا کی ہورہی ہے ابھی حال ہی میں ایک مغربی نشریاتی ادارے نے بلوچستان کے مسنگ پرسنز کے حوالے سے ایک متنازع اور غلط رپورٹ جاری کی ہے، سب جانتے ہیں کہ بلوچستان کی صورت حال خاصی پیچیدہ ہے، حکومتوں کی خاموشی اسے مزید سنگین بنا رہی ہے یہ مسئلہ تب حل ہوگا جب مسنگ پرسنز اور تخریب کاروں میں فرق کرلیا جائے گا۔ جب تک یہ نہیں ہوگا مغربی میڈیا زہریلہ کام کرتا رہے گا۔ ایک اور اہم بات یہاں کرنا بہت ضروری ہے ہماری حکومتیں اور کارپرداز دونوں ہی گوروں سے بہت مرعوب رہتے ہیں اور مقامی میڈیا کو لفٹ نہیں کراتے ہیں بس پھر جب اور جہاں ایسا ہوگا تو پھر نتیجہ بھی ویسا ہی نکلے گا۔ ہر حکومت سرکاری ٹی وی، نجی ٹی وی چینلوں پر صرف اپوزیشن کو لتاڑتی ہے وزیراطلاعات، وزیراعظم اور حکومتی اہلکار مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے پر کیوں خاموش رہتے ہیں؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مغربی میڈیا کے خلاف

پڑھیں:

 شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-8

 

احمد حسن

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف آٹھ نومبر کو آذربائجان جا رہے ہیں، شہباز شریف جب سے وزیراعظم بنے ہیں مسلسل کسی نہ کسی ملک کے دورے پر رہتے ہیں اب تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ محترم وزیراعظم ملک سے باہر ہی رہتے ہیں البتہ کبھی کبھی پاکستان کے دورے پر بھی آجاتے ہیں، اگرچہ کابینہ میں وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں لیکن وہ ملکی امور نمٹانے میں لگے رہتے ہیں۔ خیر سے جب اخبارات کا اچھا دور تھا مختلف ممالک، تنظیموں اور اداروں کی طرف سے اپنی تقریبات میں شرکت کے لیے اخبارات کو بیرون شہر اور بیرون ملک دوروں کی دعوت ملتی رہتی تھی لیکن ان دوروں پر اخبارات کے مالکان یا ایڈیٹر ہی جایا کرتے تھے اور متعلقہ شعبوں کے رپورٹرز منہ دیکھتے رہ جاتے تھے اور اس ناانصافی پر دوستوں کی محفل میں مالکان اور ایڈیٹرز کو دعائیں دیتے تھے (آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ وہ کیا دیتے تھے) اسی طرح ہر بیرونی دورے پر وزیراعظم شہباز شریف خود تشریف لے جاتے ہیں اب پتا نہیں اسحاق ڈار کا رد عمل کیا ہوتا ہے، بہرحال شہباز شریف صاحب نے یہ تہیہ کیا ہوا ہے کہ وزارت عظمیٰ قبول کر کے انہوں نے چونکہ ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دی ہے اس لیے وہ اس دوران کم از کم پوری دنیا کی سیر کرنے کا حق تو رکھتے ہیں محترم وزیراعظم صرف مارچ 2024 سے اکتوبر 2025 کی مدت کے دوران 34 غیر ملکی دورے کر چکے ہیں جن میں بعض ممالک تو ایسے ہیں جہاں وہ کئی کئی بار گئے ہیں اب تو شاید ان ممالک نے اپنے ہاں ایک ایک گیسٹ ہاؤس مستقل طور پر شہباز شریف کے لیے مختص کر دیا ہوگا۔

انہوں نے اس دوران صرف سعودی عرب کے آٹھ دورے کیے ہیں، ایسا لگتا ہے وہ ہر بار کوئی نہ کوئی ایک بات بھول جاتے ہیں، بات چونکہ اہم ہوتی ہے ٹیلی فون پر نہیں ہو سکتی اس لیے انہیں پھر خود ہی جانا پڑتا ہے، یہاں ملکی امور دیکھنے کے لیے تو ویسے بھی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں، قطر اور برطانیہ سے وزیراعظم شہباز شریف کی محبت کا یہ عالم ہے کہ وہاں چار چار مرتبہ گئے ہیں چین، امریکا اور مصر کا دو دو مرتبہ دورہ کیا ہے اس کے علاوہ بیلاروس، فرانس، ملائشیا، جاپان، برازیل قازقستان، سوئٹزرلینڈ آذربائجان، ترکی وغیرہ کی حکومتوں اور عوام کا بھی دل نہیں توڑا اپنی شدید مصروفیات میں سے وقت نکال کر انہیں بھی مہمان نوازی کا موقع دیا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا، چین، مصر، اردن اور سعودی عرب کے دورے کیے ہیں اور سول حکومت کی بھرپور مدد کی ہے، ان کی شخصیت سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بے حد متاثر دکھائی دیتے ہیں اور ہر کچھ روز بعد ان کی تعریف کرتے ہیں، 30 اکتوبر کو جنوبی کوریا کے شہر گیم جونگ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو زبردست فائٹر اور بھارتی وزیراعظم مودی کو قاتل قرار دیا، یہ الگ بات ہے کوالا لمپور میں یکم نومبر کو امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے، امریکی وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی خالی نہیں رہتے وہ کسی نہ کسی معاملے پر بیانات دیتے رہتے ہیں، ترکی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے دوران وہ بار بار افغانستان کو دھمکیاں دیتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے افغانیوں کو غاروں میں بھیجنے کی دھمکی بھی دے ڈالی، ویسے دیکھا جائے تو افغان عوام برسہا برس سے غاروں کے دور کی ہی زندگی گزار رہے ہیں۔ تمام تر مشکلات اور مشکلات کھڑی کیے جانے کے باوجود ترک میزبانوں نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کرا ہی دیا۔

صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں فرائض کی انجام دہی کے دوران تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہے، آزاد صحافت مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے پیغام میں کہا کہ صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مضبوط جمہوری معاشرے کے لیے آزاد صحافت بہت ضروری ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافیوں کو تشدد اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانا صرف افراد پر نہیں جمہوریت پر حملہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آزاد صحافت جمہوریت کی بنیاد ہے، آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے، صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں مذکورہ بالا بیانات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کے تمام ہی حکمران آزاد صحافت کی حمایت کرتے ہیں، صحافیوں کو خاموش کرانے کی کوششوں، تشدد اور ظلم کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں اکثر بڑی خبریں دیکھنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑتا ہے کیونکہ ٹی وی چینل اور اخبارات میں عموماً وہ خبریں نہیں ہوتیں اس کا مطلب ہے کہ یہ ادارے بعض خبریں چھاپنے یا نشر کرنے سے گریز کرتے ہیں وہ خود تو ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ خبریں چھپانے سے اخبارات کی اشاعت اور ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کم ہوتی چلی جاتی ہے اور کوئی ادارہ بھی ایسا نہیں چاہتا، ایسی صورت میں حکمرانوں کو جائزہ لینا چاہیے کہ جس آزاد صحافت کو وہ جمہوریت اور ریاست کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں اس کا گلا کون گھونٹ رہا ہے۔

دوسری جانب بڑے صحافیوں کو چاہیے کہ اگر ان کے علم میں یہ بات آئے کہ میڈیا ہاؤسز کے مالکان کسی لالچ میں آکر بعض خبریں رکوا رہے ہیں تو وہ اس کا اظہار سوشل میڈیا پر کریں اگر مالکان اور صحافیوں پر جبر کر کے ایسا کیا جاتا ہے تو یہ باتیں بھی سوشل میڈیا پر آنی چاہئیں جہاں تک اس شکوے کا تعلق ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک یا جعلی خبریں چلتی ہیں تو اس کی روک تھام بڑی آسان ہے، شکوہ کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اصلی، حقیقی خبریں اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر آنے دیں، افواہیں اسی وقت زور پکڑتی ہیں جب لوگوں کو مستند ذرائع ابلاغ پر اہم خبریں نہیں ملتیں، جب عوام کو اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر خبریں مل جائیں گی تو وہ سوشل میڈیا اور غیر ملکی میڈیا دیکھنا بند کر دیں گے۔

احمد حسن

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن، بلیو اکانومی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی: وزیر خزانہ
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • الیکشن ٹربیونل نے وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن درست قرار دیدیا
  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • ’’سوشل میڈیا کے شور میں کھویا ہوا انسان‘‘
  • غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کی فائرنگ سے مغربی کنارے میں دو فلسطینی نوجوان شہید
  • لاہور کے الیکشن ٹربیونل نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا الیکشن درست قرار دے دیا
  • کراچی: ٹریفک پولیس اہلکار کا ’ای چالان‘ سے بچنے کیلئے جوگاڑ سوشل میڈیا پر وائرل
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع