Jasarat News:
2025-07-26@15:26:18 GMT

موجودہ سیاسی صورتحال، بگاڑ اور حل کے امکانات

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

موجودہ سیاسی صورتحال، بگاڑ اور حل کے امکانات

(آخری حصہ)
2018 کے انتخابات میں عمران خان نے تبدیلی، کرپشن ختم کرنے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے، کشکول توڑنے، پچاس لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکریوں، گرین پاسپورٹ کی عزت، پاکستان میں غیر ملکیوں کی روزگار کی تلاش میں آمد جیسی سحر انگیز باتیں نعرے اور وعدے کیے، گو کہ پی ٹی آئی کو ان کا دور حکمرانی مکمل کرنے کا موقع نہیں ملا لیکن اقتدار کے پونے چار سالہ دور میں وقت کے دھارے نے کوئی قدم بھی ان کے عوام سے کیے وعدوں اور دعوؤں کی طرف بڑھتے نہیں دیکھا۔ پی ٹی آئی نے ریاست مدینہ کے دعوے بھی کیے، لیکن اس جانب کوئی عملی اقدام نظر نہیں آیا، ٹیلی وژن چینل اور میڈیا حسب سابق عریانی اور فحاشی کے ابلاغ کے مراکز بنے رہے۔

جنرل ضیا کے 90 دن میں الیکشن کرانے اور جنرل مشرف کے وردی اتارنے کے وعدوں کی بے توقیری خود ان ہی کے ہاتھوں کے ساتھ ساتھ اس ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں (ن) لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی اقتدار کی بھول بھلیوں میں ایسے گم ہوئیں کہ الیکشن سے قبل کیے گئے دعوے وعدے اور باتیں سب فراموش کر بیٹھے، غربت کے مارے اور تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات سے محروم عوام نہ جانے کیوں اب بھی اپنے اپنے بتوں سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔

بھتوں اور بوری بند لاشوں کی سیاست کی موجد ایم کیو ایم جنہیں ماضی میں عمران خان نفیس لوگوں کا لقب دے چکے ہیں اور حال ہی میں ایم کیو ایم کے سندھ کے گورنر کامران ٹسوری جنہیں مفتی تقی عثمانی نے سیدنا عمر فاروق اعظم کی روایت کو زندہ کرنے کے مماثل قرار دیا، آج وہی ایم کیو ایم کہاں اور کس کے ساتھ کھڑی ہے۔ تین کروڑ سے زائد کراچی کی آبادی کے تناظر میں زمینی حقائق کے مطابق بمشکل لاکھ سوا لاکھ ووٹ لینے والی ایم کیو ایم کو 17 قومی اسمبلی کی بخشی سیٹوں کی بات ہو یا فیصل واوڈا، محسن نقوی اور انوار الحق کاکڑ جیسے سینیٹرز کی مثلث، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ہم اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو ہم دوسرے عوامل بشمول میڈیا اور اجرت پر مامور صحافیوں کو کیوں فراموش کر جاتے ہیں چاہے وہ کسی سیاسی پارٹی کے ’’پے رول‘‘ پر ہوں یا مقتدر طبقات اور اسٹیبلشمنٹ کی ’’ترجمانی‘‘ کے فرائض کی انجام دہی پر مامور ہوں۔

پاکستان میں سردست اصل جنگ اقتدار کی ہے۔ بظاہر ایک دوسرے کے لیے ناقابل برداشت رویوں کی حامل لیکن جنرل باجوہ کا ایکسٹینشن اور آئی ایم ایف سے معاہدوں جیسے اہم ترین اشوز پر حکومت اور اپوزیشن کی تین بڑی جماعتیں (ن) لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی پارلیمینٹ کے اندر اور باہر ایک پیج پر اور ایک ہی موقف کی سو فی صد حامی رہیں، اگر آئی ایم ایف کی غلامی میں پی پی اور (ن) لیگ نے ملکی معیشت کو تباہ حال کیا اور اسی کی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے ملک میں مہنگائی کا طوفان، بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسیوں کی بھرمار اور مہنگائی ان سب نے عوام کی کمر توڑ رکھی تو آئی ایم ایف ہی کی غلامی قبول کرنے والی پی ٹی آئی کیسے اس ملک کو معاشی مسائل کی دلدل اور مہنگائی کے عفریت سے نکال پائے گی؟۔ اہم اقتصادی اور معاشی مسائل کے ساتھ پاکستان کا مسئلہ نظریاتی بھی ہے، سیاسی جماعتوں سے لے کر میڈیا، وزارتوں سے اداروں اور محکموں تک ہر جگہ سیکولر، لبرل، قادیانی اور مغربی اقدار کے دلدادہ اور غلامانہ ذہنیت کے لوگ بِراجمان ہیں اور ان سب کا ایجنڈا ایک ہی ہے کہ پاکستان سب کچھ بن جائے لیکن ایک فلاحی اسلامی ریاست جو اس کا مقصد وجود ہے کے سفر کی سمت نہ اختیار کر سکے اور ایسی کوشش کرنے والی سیاسی و دینی قوتوں کو دیوار سے لگا دیا جائے۔

پاکستان میں عوامی امنگوں کے مطابق حکومتوں کی تبدیلی کا ذریعہ صرف عام انتخابات ہیں، لیکن اگر انتخابات ڈھونگ ہوں جیسا کہ فروری 2024 میں اربوں روپے لٹا کر ڈراما رچایا گیا تو موجودہ اور پیچیدہ صورتحال میں پاکستان میں غیر جانبدار صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد بعید از قیاس ہے جب تک فروری 2024 کے انتخابات میں فارم 47 کے ذریعہ بڑے پیمانے پر انتخابی نتائج میں رد و بدل اور کراچی میں پی پی کے دھاندلی مئیر کے الیکشن کی تحقیقات اور ذمے داران کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا اور نتائج کے رد وبدل کے ذریعہ اسمبلی میں آنے والے افراد کو تاحیات نا اہل قرار نہیں دیا جاتا کوئی بھی انتخاب معتبر اور قابل قبول نہیں ہوگا۔ گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی ہی سب سے زیادہ متاثر فریق ہے، فارم 47 کے ذریعہ اس سے حق حکمرانی چھینا گیا ہے لہٰذا اسے ہی آگے بڑھ کر اور دیگر سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر انتخابی دھاندلی کے حوالے سے ایک پر امن تحریک شروع کرنی چاہیے تھی جو کہ نہ ہو سکا، گو کہ اب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہت چکا ہے لیکن اب بھی اگر پی ٹی آئی کم سے کم نکاتی ایجنڈے پر متاثرہ جماعتوں کو متحد کرے اور ’’لیڈ‘‘ کرے تو عوام کا ایک بپھرا ہوا سمندر فارم 47 کی متاثرہ جماعتوں کی پشت پر ہوگا جس کے مطالبات نظر انداز کرنا نہ کسی اسٹیبلشمنٹ کے بس میں ہوگا نہ کوئی حکمران ٹھیر سکے گا، آخر ماضی قریب میں بشار الا اسد اور شیخ حسینہ واجد کا حشر اور عبرت ناک انجام کس کے حافظے سے محو ہوگا؟

اہل وطن سوچیں اور خود فیصلہ کریں کہ اب تک پی پی، (ن) لیگ، فوجی جرنیل اور پی ٹی آئی کے دور حکومت میں نہ ملک اور نہ عوام کے حالات بدل سکے بلکہ سیکورٹی کا خطرہ بھی رہا تو پھر کون ہے جو ملک اور عوام کے حالات بدل سکتا ہے؟ مہنگائی کا خاتمہ بجلی بلوں اور ٹیکسوں میں کمی لا سکتا ہے؟، حکومتی اخراجات میں کمی، وزیروں، ارکان اسمبلی جرنیلوں اور ججوں کی ناجائز مراعات ختم کرسکتا ہے؟، مسئلہ فلسطین، مسجد اقصیٰ اور کشمیر کی آزادی کے لیے امت مسلمہ کو یکجا اور عملی قدم کی جانب بڑھ سکتا ہے؟ اسی سوال کے جواب میں پاکستان کے عوام کے مسائل کا حل مضمر ہے۔ یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی کے مصداق پاکستان کو مسائل سے نکالنے اور عوام کو خوشحال بنانے کے لیے کرپٹ عناصر سے پاک، بے داغ ماضی اور عوامی خدمت کے جذبے سے بھر پور ایک اہل اور ایک منظم جماعت اور صالحیت اور صلاحیت سے مالا مال ایک دیانتدار قیادت ہی ملک کو دشمنوں کے ہاتھوں سے محفوظ، مسائل سے آزاد اور عوام کو خوشحال رکھ سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان میں پی ٹی ا ئی اور عوام اور پی

پڑھیں:

مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)

کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا‘ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑی ہے،ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر
جنرل احمد شریف چودھری کا کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں خطاب،انتظامیہ اور طلبا کا پرتپاک استقبال ‘ آپریشن بنیا ن مرصوص میں کامیابی پر طلباء کا خراج تحسین

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے‘کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے لاہور میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں انتظامیہ اور طلبہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے آپریشن بنیا ن مرصوص میں پاک افواج کی حکمت عملی اور کامیابی پر روشنی ڈالی جس پر طلباء و طالبات نے آپریشن بنیان مرصوص کی تاریخی فتح پر افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ معرکہ حق میں فتح مْبین میں عوام کی حمایت بالخصوص نوجوانوں کا کردار اہم رہا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑے ہیں، مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔تقریب کے دوران طلباء و طالبات اور فیکلٹی ممبران نے مزید ایسے انٹرایکٹیو سیشنز کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے آپریشن بنیان مرصوص میں پاک افواج کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معرکہ حق میں فتح مْبین میں عوام کی حمایت بالخصوص نوجوانوں کا کردار اہم رہا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑی ہے، مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔آپریشن بنیان مرصوص کی تاریخی فتح پر طلبا و طالبات نے افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور انہوں نے ایسے مزید انٹرایکٹیو سیشنز کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے سینیٹر حافظ عبد الکریم کی ملاقات ، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • پاکستان کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری، نوجوانوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
  • موجودہ حالات کے ذمہ دار صرف سیاستدان نہیں ادارے بھی ہیں، پرویزالہیٰ
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟