لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آتشزدگی، اب تک کتنا نقصان ہوچکا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے لاس اینجلس میں آتشزدگی سے اب تک وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کم از کم 5 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
اس آتشزدگی سے اب تک ہونے والے نقصانات کا حساب لگایا جارہا ہے۔ اب تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر مبصرین اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آتشزدگی قرار دے رہے ہیں۔
جنوبی کیلیفورنیا میں 2 اہم مقامات پر لگی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
’پیلیسیڈز فائر‘ اب تک 17 ہزار ایکڑ سے زائد علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جبکہ ’ایٹن فائر‘ سے اب تک 13 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ تباہ ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:لاس اینجلس: جنگلات میں آتشزدگی، 30 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور
’پیلیسیڈز فائر‘ سے اب تک 5300 عمارتیں اور ’ایٹن فائر‘ سے 4000 سے زائد عمارتیں خاکستر ہوگئی ہیں۔
امریکی حکام نے اب تک ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد شہریوں کو علاقہ چھوڑ کر نقل مکانی کرنے کی ہدایت ہے۔
ماہرین نے آتشزدگی سے اب تک ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 بلین ڈالر لگایا ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نقصانات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہورہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس آتشزدگی سے ہونے والے 100 فیصد نقصانات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آتشزدگی امریکا کیلی فورنیا لاس اینجلس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا تشزدگی امریکا لاس اینجلس آتشزدگی سے لاس اینجلس سے اب تک
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔