امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے لاس اینجلس میں آتشزدگی سے اب تک وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کم از کم 5 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

اس آتشزدگی سے اب تک ہونے والے نقصانات کا حساب لگایا جارہا ہے۔ اب تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر مبصرین اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آتشزدگی قرار دے رہے ہیں۔

جنوبی کیلیفورنیا میں 2 اہم مقامات پر لگی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔

’پیلیسیڈز فائر‘ اب تک 17 ہزار ایکڑ سے زائد علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جبکہ ’ایٹن فائر‘ سے اب تک 13 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ تباہ ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:لاس اینجلس: جنگلات میں آتشزدگی، 30 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور

’پیلیسیڈز فائر‘ سے اب تک 5300 عمارتیں اور ’ایٹن فائر‘ سے 4000 سے زائد عمارتیں خاکستر ہوگئی ہیں۔

امریکی حکام نے اب تک ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد شہریوں کو علاقہ چھوڑ کر نقل مکانی کرنے کی ہدایت ہے۔

ماہرین نے آتشزدگی سے اب تک ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 بلین ڈالر لگایا ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نقصانات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہورہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس آتشزدگی سے ہونے والے 100 فیصد نقصانات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آتشزدگی امریکا کیلی فورنیا لاس اینجلس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا تشزدگی امریکا لاس اینجلس آتشزدگی سے لاس اینجلس سے اب تک

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔

یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟