نیلم منیر کے ولیمے کی دلکش تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ نیلم منیر، اپنی خوبصورتی اور شاندار اداکاری کے باعث شائقین کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔
حال ہی میں نیلم منیر رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی ہیں اور ان کی مہندی، نکاح اور برات کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں۔ اب اداکارہ نے اپنے ولیمے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں ہیں جنہیں مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا جارہا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Neelam Muneer Khan (@neelammuneerkhan)
دولہا محمد راشد نے ولیمے کے دن کالی شیرانی زیب تن کر رکھی ہے جبکہ نیلم چمکدار سلور گرے لباس میں نہایت حسین لگ رہی ہیں۔ یہ جوڑا اپنی خوبصورت تصاویر میں بے حد پُرکشش نظر آرہا ہے اور ان کی تصویریں سوشل میڈیا پر شائقین کی توجہ کا مرکز بن بنی ہوئی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Abdul Samad Zia (@abdulsamadzia)
یاد رہے کہ یہ قیاس آرئیاں کی جارہی تھیں کہ نیلم منیر نے کسی اماراتی سے شادی کی ہے تاہم اب یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کے شوہر کا تعلق پاکستان سے ہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر نیلم منیر
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوجوان صحافیوں کو شدید بحران کا سامنا ہے جو حکومتی دبائو کے باعث بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا شکار ہیں اور اس سے علاقے کی ایک وقت کی متحرک پریس بالکل خاموش ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ نئے آنے والے نوجوانوں کو بہت سے تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں قابل عمل اور آزاد روزگار کے پلیٹ فارمز کا فقدان شامل ہے، نگرانی کا ماحول، صحافیوں پر کالے قوانین کو لاگو کرنا اور پریس کی آزادی میں کمی ایک معمول بن چکا ہے۔ بحران اتنا سنگین ہے کہ نئے طلباء اس پیشے سے وابستہ ہونے سے کتراتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ صحافت کے شعبہ جات میں اندراج کی شرح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے، صرف 25 سے 30 طلباء سالانہ اپنی ڈگریاں مکمل کر پاتے ہیں۔ وہ انتہائی محدود پیشہ ورانہ مواقع، شدید دبائو کے باعث شعبے کے گرتے ہوئے وقار اور فائدے سے زیادہ بڑھتی ہوئی تعلیمی لاگت کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دے رہی ہیں۔