ٹرمپ کا پینس سے مصافحہ، کارٹر کے جنازے میں اوباما کے ساتھ بیٹھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2025ء)امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کے دوران اپنے سابق نائب صدر مائیک پینس سے مصافحہ کیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس موقع پرواشنگٹن میں سابقہ اور موجودہ امریکی انتظامیہ کی شخصیات جمع تھیں۔ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ اور پینس کے درمیان تعلقات 2017 سے 2021 تک جاری رہنے والے ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے خاتمے کے بعد سے کشیدہ ہیں۔
ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران پینس نائب صدر تھے۔پینس نے اس وقت ٹرمپ کے ساتھ وفاداری سے کام کیا لیکن انہوں نے چھ جنوری 2021 کو 2020 کے الیکشن میں ٹرمپ کی شکست کو الٹانے کی کوششوں میں حصہ لینے کے لیے منتخب صدر کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔(جاری ہے)
پینس نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن ٹرمپ کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔
کارٹر کی آخری رسومات میں جمعرات کو پینس ٹرمپ کے پیچھے بیٹھ گئے۔ وہ جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما سمیت سابق صدور کے ساتھ دوسری صف میں تھے۔ بائیڈن اور ان کی نائب صدر کملا ہیرس اگلی صف میں تھیں۔ٹرمپ اور پینس نے چہرے پر ہلکے تاثرات کے ساتھ مصافحہ کیا اور پینس نے سر ہلایا۔ اس کے بعد پینس نے سب کے بیٹھنے سے پہلے ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا سے مصافحہ کیا۔ جنازے کی تقریب شروع ہونے سے پہلے ٹرمپ اور اوباما نے مسلسل گپ شپ کی اور اوباما نے مسکرانے سے پہلے ٹرمپ کے جواب میں سنجیدگی سے سر ہلایا۔ پینس نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ کی حمایت نہیں کی تھی۔ تاہم ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کے سبکدوش ہونے والے نائب صدر کملا ہیرس کو شکست دے دی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: ٹرمپ کی پینس نے ٹرمپ کے کے ساتھ
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔