منی بجٹ مسترد، 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور اور ان لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ اور اپیلٹ ٹریبونلز میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے اس ضمن میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 2اجلاس بلائے جن میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لیاگیا۔ان میں ایک اجلاس جمعے کے روز ہوا جس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا لہٰذا موجودہ ٹیکس شارٹ فال میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کر کے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا اس کام میں تاخیر کسی صورت براشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجراء کیا گیا ہے۔جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔ غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے ۔
ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے جولائی تا دسمبر کے 7.
ایف بی آر نے دعویٰ کیا تھا کہ دسمبر میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو آئی ایم ایف کے دیے گئے ہدف10.6 سے زیادہ ہے۔ درحقیقت ایف بی آرکے یہ اعدادوشمار اکتوبر سے دسمبر تک کے ہیں۔ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.2 فیصد رہی ہے جو آئی ایم ایف کے ہدف سے کم ہے۔حکومت کی سخت اقتصادی پالیسیوں کے سبب معاشی شرح نمو بدستوردباؤکا شکارہے۔
وزیراعظم نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے ٹیکس ٹوجی ڈی پی میں اضافے کی بنیاد پررعایت مانگے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنخواہ دارطبقہ پہلے ہی ٹیکس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے،وہ کسی بھی طبقے پرٹیکسوںکا مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔آئی ایم ایف کاکہنا ہے کہ اگر عدالتوں میں زیرالتوا کیس موجودہ مالی سال کے دوران نمٹا دیے جاتے ہیں تو ان سے حکومت کوکم ازکم 100 ارب روپے مزید مل سکتے ہیں۔ حکومت کیسز میں التوا کی ذمہ داری عدالتوں پر ڈالتی ہے جبکہ عدالتوں کا کہنا ہے کہ ایف بی آراس کا ذمہ دار ہے جو کیسز کی صحیح پیروی نہیں کرتا۔
دریں اثنا وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اسلام آباد میں11 اور 12جنوری کو مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی میں مسلم ورلڈ لیگ کی حمایت کو سراہا۔
وزیراعظم سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے بھی ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر تنازع کے حل کے لیے او آئی سی کے اصولی موقف اور مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے فلسطین میں جاری اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، اسرائیل کے جنگی جرائم پر اسے عالمی کٹہرے میں لانے پر زور دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ایف بی ا ر ارب روپے کی ہدایت
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی؛ پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات
لاہور:پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
آئل مارکیٹنگ کمپنی ذرائع کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کو وافر مقدار میں ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
احکامات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ریفائنری کو ڈیزل اور جیٹ فیول کی زیادہ سے زیادہ دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پی ایس او سمیت دیگر امپورٹ کرنے والی کمپنیوں کو بھی آئل بروقت درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئل نے پی ایس او اور آئل مارکیٹینگ کمپنیوں کو ہدایت جاری کردی ہیں۔ دوسری جانب پیٹرولیم ذرائع نے بتایا کہ جیٹ فیول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل سمیت دیگر پٹرولیم مصنوعات موجود ہیں۔
ڈی جی آئل کی طرف سے ہدایت ملنے کے بعد ایمرجنسی میں حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر لیے گئے ہیں۔