مصر کے تاریخی دینی ادارے جامعہ الازہر کا پاکستان میں کیمپس کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
مصر کے شہر قاہرہ میں گزشتہ ایک ہزار سے زائد عرصے سے قائم دینی تعلیمی ادارے ’جامعہ الازہر‘ نے پاکستان میں اپنا کیمپس کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔
اس فیصلے کا اعلان پاکستان کے دورے پر موجود مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نذیر محمد عیاد نے کیا۔ وہ مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروع سے متعلق اسلام آباد میں ہونے والی 2 روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔
پاکستان میں جامعہ الازہر کا کیمپس کھولنے کا اعلان وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر کیا گیا۔
مصر کے مفتی اعظم نے خالد مقبول صدیقی اور ان کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ جامعہ الازہر کا پاکستان میں کیمپس دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عربی ثقافت کو بھی فروغ دے گا جس سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے طالب علموں کو الازہر یونیورسٹی بھیجے تاکہ انہیں دنیا کے اس قدیم ادارے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے۔
یہ بھی پڑھیے:الازہر کے سربراہ کی خادم حرمین شریفین کی فلسطینی عازمین حج کی میزبانی پر تعریف
مفتی اعظم نے کہا کہ جامعہ الازہر خواتین کی تعلیم کا کٹر حامی ہے اور اس وقت جامعے میں 40 فیصد سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں۔
یاد رہے کہ مصر میں قائم الازہر یونیورسٹی کا شمار دنیا کے ان قدیم ترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جو آج بھی قائم ہیں۔ اس جامعے کی بنیاد مصر میں قائم فاطمی سلطنت کے خلیفہ اور اسماعیلی امام معیز الدین نے 970 عیسوی میں رکھی تھی۔
اس ادارے نے فاطمیوں کے بعد ایوبی، مملوک اور عثمانی خلفاء کے دور میں بھی مسلم دنیا میں دینی اور عصری علوم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
jami alzhar pakistan campus الازہر یونیورسٹی جامعہ الازہر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جامعہ الازہر جامعہ الازہر پاکستان میں کا اعلان مصر کے
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔