پاکستان میں متنازع عورت مارچ کی تاریخ تبدیل کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
عورت مارچ انتظامیہ نے اس سال عورت مارچ 8 مارچ کی بجائے 12 فروری کو منانے کا اعلان کیا ہے۔ عورت مارچ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نیشنل ویمن ڈے پرعورت مارچ منایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق اس موقع پر حقوقِ نسواں تحریک میں حصہ لینے والی خواتین کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں ہر سال 8 مارچ کو عالمی یوم نسواں کے موقع پر ’’عورت مارچ‘‘ کے عنوان سے ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ اس مارچ اور اس میں لگائے جانیوالے نعروں کے حوالے سے پاکستان کے مذہبی حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ مارچ روز اول سے ہی متنازع ایونٹ بن گیا ہے۔ عورت مارچ انتظامیہ نے اس سال عورت مارچ 8 مارچ کی بجائے 12 فروری کو منانے کا اعلان کیا ہے۔ عورت مارچ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نیشنل ویمن ڈے پرعورت مارچ منایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق اس موقع پر حقوقِ نسواں تحریک میں حصہ لینے والی خواتین کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عورت مارچ انتظامیہ پاکستان میں
پڑھیں:
حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا
پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار حمزہ علی عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں ’’حجاب‘‘ سے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد مشکل میں پڑ گئے ہیں۔
حمزہ علی عباسی ’’پیارے افضل‘‘، ’’من مائل‘‘ اور ’’الف‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنے کرداروں کے باعث شہرت حاصل کرچکے ہیں، اداکاری کے علاوہ مذہبی رجحان کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔
اداکار نے نمل خاور سے شادی کے بعد اچانک مذہبی بیداری کی طرف رجحان ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مین اسٹریم میڈیا سے دور ہوکر اسلامی تعلیمات کے فروغ پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نظریات پر ان کے متنازع بیانات انہیں بار بار خبروں کی زینت بناتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں حمزہ علی عباسی کا ایک پوڈکاسٹ کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام میں حجاب کے تصور پر بات کر رہے ہیں۔
@nadialifestyle3gmHamza Ali Abbasi Shocking Statement about Parda in Islam #hijabwithmee #hamzaaliabbasi #islam #hijab
♬ original sound - Muhammad Danishاس ویڈیو کلپ میں حمزہ کہتے ہیں ’’کیا سر ڈھانپنا لازمی ہے؟ نہیں، یہ لازمی نہیں ہے۔ سورۃ احزاب میں صرف ایک جگہ پڑھا کہ نبیؐ کی بیویوں اور اہلِ بیت کو سر ڈھانپنے کی ہدایت دی گئی، باقی تمام مسلمان عورتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس متنازع بیان نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے اور متعدد افراد نے ان کے اس بیان کو ’’انتہائی غلط تشریح‘‘ قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’’یہ شخص بدقسمت ہے، اس کی اپنی من گھڑت تشریحات ہیں، افسوس ہوتا ہے جب باشعور لوگ لبرل خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘ ایک مداح نے کہا ’’او بھائی، تم اپنی بیوی کو حجاب لینے کی تلقین نہ کرو لیکن ایسی غلط تشریحات کے ذریعے دوسری مسلمان خواتین کو بغاوت پر بھی نہ اکساؤ۔‘‘
کئی صارفین نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حمزہ علی عباسی کے بیان کو چیلنج کیا جس میں کہا گیا ہے ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لپیٹ لیا کریں، اس سے زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب 33:59)
ایک مداح نے حمزہ علی عباسی کو حقیقت کا آئینہ دکھاتے ہوئے لکھا، ’’دین کے معاملات میں ان کے الفاظ کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فلم اور ٹی وی کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے، یہ دین کے دائرے میں آنے والے شخص نہیں ہیں۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس بیان پر اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید اور حقائق پر مبنی حوالہ جات کے ساتھ ان کے مؤقف کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔