پی ایس ایل10؛ سابق کپتان سرفراز، شعیب ملک کِس کیٹیگری کا حصہ ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں قومی ٹیم کے دو سابق کپتانوں سرفراز احمد اور شعیب ملک کو ڈائمنڈ کیٹیگری کے کھلاڑیوں میں شامل کرلیا گیا۔
گزشتہ دنوں پی ایس ایل 10 کیلئے تمام 6 فرنچائزز نے ایونٹ کیلئے برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 8 کھلاڑیوں کو ریٹین کیا تاہم اس میں فرنچائز کو چیمپئین بنوانے والے سرفراز احمد کا نام نہیں تھا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد کو 9 برس بعد ریلیز کیا اور اب وہ 2016 کے پہلے ایڈیشن کے بعد ڈرافٹ کا حصہ بنیں گے۔
دوسری جانب آل راؤنڈر شعیب ملک نے سوشل میڈیا سائٹ پر سابق فرنچائز کراچی کنگز کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے 2020 میں ٹیم کو جوائن کیا اور 4 سیزن کھیلے۔
پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کی ڈائمنڈ کیٹیگری میں سرفراز احمد اور شعیب ملک کے علاوہ محمد نواز، عامر جمال، عباس آفریدی، خوشدل شاہ، محمد علی اور محمد حسنین بھی شامل ہیں۔
ڈائمنڈ کیٹیگری میں آسٹریلیا، افغانستان، بنگلادیش، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے علاوہ ایسوی ایٹ ممالک کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔