کنگنا رناوت نے اپنی سب سے بڑی غلطی تسلیم کرلی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کنگنا رناوت نے اپنی ہدایت کاری میں بننے والی پہلی فلم ’ایمرجنسی‘ سے متعلق اپنے فیصلوں میں غلطی کا اعتراف کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو میں کنگنا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فلم کو سینما گھروں میں ریلیز کرنا ایک غلط فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلم کو آن لائن پلیٹ فارم پر ریلیز کرنا زیادہ بہتر ہوتا، کیونکہ موجودہ حالات میں وہ فلم کی سینما ریلیز میں تاخیر سے وہ خوفزدہ ہیں۔
ایمرجنسی میں سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کا کردار ادا کرنے والی کنگنا نے انکشاف کیا کہ سنٹرل بیورو آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کئی ماہ سے فلم کی منظوری میں تاخیر کر رہا ہے، جس سے انہیں خدشہ ہے کہ فلم میں کیا کچھ حذف کر دیا جائے گا یا باقی رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز سنسر شپ کے مسائل سے بچنے کا بہترین حل ہوتا، سنیما ریلیز سے بہتر تھا کہ وہ اسے آن لائن ہی ریلیز کردیتی۔
کنگنا نے مزید کہا کہ انہوں نے کچھ معاملات کو معمولی سمجھا، یہ سوچتے ہوئے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دور میں فلم کی ریلیز آسان ہوگی۔ تاہم اب انہیں احساس ہورہا ہے کہ انہوں نے مختلف سطحوں پر غلط فیصلے کیے، جن میں فلم کی ہدایت کاری کرنا بھی شامل ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ وہ مایوس تھیں لیکن حالات کا سامنا کیا۔ سنسر بورڈ کی ہدایت پر کچھ مناظر کو دوبارہ عکس بند کرنا پڑا، تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ جو حذف کیا گیا، وہ حقیقت پر مبنی تھا اور اس کے شواہد موجود ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کے اعلان کرنے کے بعد کانگریس نے جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بار قیمتوں میں ٹی او پی (ٹماٹر، پیاز، آلو) کے چیلنجوں سے متعلق بات کی تھی، لیکن اب ملک کو سی اے پی (چین، امریکہ، پاکستان) سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ 10 مئی کے بعد سے ٹرمپ نے 30 بار دعوی کیا کہ انہوں نے آپریشن سندور کو رکوایا ہے، یہ دعوے چار مختلف ممالک میں کئے گئے۔ 18 جون کو انہوں نے پاکستان کے آرمی چیف اور پہلگام دہشتگرد حملوں کے آرکیسٹریٹر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ کے لئے مدعو کیا۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اس کے علاوہ کم از کم چھ بھارتی کمپنیوں پر ایران کے ساتھ منسلک ہونے پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ 30 جولائی کو ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ، پاکستان کے تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور ترقی میں مدد کرے گا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی نے ایک بار قیمتوں میں ٹماٹر، پیاز، آلو چیلنج کی بات کی تھی، اب بھارت کو چین، امریکہ، پاکستان سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی ذاتی دوستی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی۔
واضح رہے کہ یہ ریمارکس ایک دن بعد سامنے آئے جب امریکی صدر نے یکم اگست سے بھارت سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے علاوہ روس سے خام تیل اور فوجی سازوسامان خریدنے پر ملک پر غیر متعینہ جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھارتی درآمدات پر امریکی ٹیرف اور جرمانے کے نفاذ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر کے ساتھ دوستی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔