کوئٹہ، سنجدی کی کوئلہ کان سے 4 لاشیں نکال لی گئیں، 8 کان کنوں کیلئے آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کوئٹہ(آئی این پی)کوئٹہ کے علاقے سِنجدی میں کوئلے کی کان میں سے 4 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق نواحی علاقے اسپین کاریز سنجدی کی مقامی کوئلہ کان میں گزشتہ رات زہریلی گیس بھرنے کے باعث دھماکا ہوا اور کان بیٹھ گئی جس سے 12 مزدور کان میں ہی پھنس گئے حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں اور اب تک 4 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جب کہ دیگر 8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے.
(جاری ہے)
کوئلے کی کانیں جن اضلاع میں موجود ہیں ان میں کوئٹہ، مستونگ، کچھی، ہرنائی اور دکھی شامل ہیں.
مزدور رہنما لالہ سلطان نے بتایا کہ ہزاروں کان کن ان علاقوں میں ہزاروں فٹ گہری کانوں میں کام کرتے ہیں لیکن ان کے سیفٹی کے جدید انتظامات نہیں ہیں کوئلہ کانوں کے اندر سے زہریلی گیس کے اخراج اور آکسیجن کی موجود گی کے لیے جو نظام بنایا جاتا ہے نہ صرف اس کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے بلکہ سیفٹی کے جو دیگر ضروری آلات ہیں ان کی دستیابی کو بھی یقینی نہیں بنایا جاتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کانوں میں میتھین گیس جمع ہوتی ہے جو کہ معمولی سی چنگاری سے بھڑک اٹھتی ہے جس کے نتیجے میں کانوں میں حادثات رونما ہوتے ہیں لالہ سلطان نے کوئلہ کانوں میں حادثات کی ایک بڑی وجہ ٹھیکیداری نظام کو بھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے نام لیز ہوتی ہے وہ خود کام کرنے کی بجائے انہیں ٹھیکیداروں کے حوالے کرتے ہیں ٹھیکیدار کو پیسہ کمانے کے لیے بس کوئلہ نکالنے سے غرض ہوتی ہے اس لیے وہ سیفٹی کے انتظامات کو یقینی نہیں بناتے. انہوں نے بتایا کہ کانوں میں بارود کا غیر قانونی استعمال بھی کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کانوں کے بڑے حصے بیٹھ جانے کی وجہ سے کان کنوں کو ریسکیو کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلوچستان میں ہرسال کوئلہ کانوں میں کان کنوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوتی ہے مزدور رہنما لالہ سلطان نے بتایا کہ سیفٹی کے جدید انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں ہر سال لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں 129 کان کن ہلاک ہوئے تاہم چیف انسپیکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ نے ہلاکتوں کی تعداد 82 بتائی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کانوں میں لالہ سلطان نے کی وجہ سے کان کان کنوں کی کوئلہ کان کے مطابق کان میں کی کان میں کا کے لیے کان کن
پڑھیں:
بار بی کیو کے لیے کون سا کوئلہ اچھا ہوتا ہے؟
عید الاضحی کے موقع پر ملک بھر میں مختلف اقسام کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں، البتہ بار بی کیو یعنی گوشت کو کوئلے پر تیار کرنا ایک ایسا کام ہے جو اس عید پر ہر گھر میں ہوتا نظر آتا ہے۔
عید قربان کے موقع پر تینوں دن بار بی کیو پارٹیاں چلتی ہیں، بار بی کیو کا ایک اہم جز کوئلہ ہوتا ہے اور اگر کوئلہ ہی اچھا نہ ہو تو بار بی کیو پارٹی کا سارا مزہ خراب ہو جاتا ہے۔
اسلام آباد میں گزشتہ 30 سالوں سے کوئلے کے کاروبار سے منسلک حاجی شماس خان نے بتایا کہ مارکیٹ میں 2 قسم کا کوئلہ دستیاب ہے ایک پتھر کا اور ایک لکڑ کا، بار بی کیو کے لیے لکڑ کا کوئلہ بہترین ہوتا ہے۔ اس کوئلے کی تپش زیادہ ہوتی ہے، یہ کوئلہ پنجاب کے شہر لیہ اور بکھر میں زیادہ تیار کیا جاتا ہے، اس علاقے کے کوئلے کی ڈیمانڈ زیادہ ہے، یہ کوئلہ 2 سال بھی پڑا رہے تو خراب نہیں ہوتا، لیکن اگر یہ بارش یا پانی سے گیلا ہو جائے تو اس کی تپش کم ہو جاتی ہے۔
حاجی شماس خان نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں میں اس کوئلے کی قیمت 100 روپے سے بڑھ کر 150 روپے ہو گئی ہے اس کی وجہ گاڑیوں کے کرائے میں اضافہ ہے، پہلے گاڑی ایک ہزار من کوئلہ لاتی تھی اب اس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے کہ وہ زیادہ وزن نہ بھریں اس لیے ریٹ میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں مقیم لوگ اور آئی ایٹ اور ایف ایٹ میں قائم ریسٹورنٹ ان سے کوئلہ خرید کر لے کر جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بار بی کیو پارٹی عید قربان کوئلہ گوشت