کوئٹہ(آئی این پی)کوئٹہ کے علاقے سِنجدی میں کوئلے کی کان میں سے 4 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق نواحی علاقے اسپین کاریز سنجدی کی مقامی کوئلہ کان میں گزشتہ رات زہریلی گیس بھرنے کے باعث دھماکا ہوا اور کان بیٹھ گئی جس سے 12 مزدور کان میں ہی پھنس گئے حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں اور اب تک 4 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جب کہ دیگر 8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے.

دوسری جانب ریسکیو ٹیموں نے کان سے 3600 فٹ تک ملبہ نکال کر راستہ کلیئر کردیا ہے، ملبے کو بھاری مشینری کے ذریعے ہٹایا گیاہے بتایا جارہا ہے کہ بجلی کی دوسری لائن بچھانے اور ملبہ ہٹانے سے امدادی سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہوئیں ریسکیو ٹیموں نے امید ظاہر کی ہے کہ ریسکیو ٹیمیں جلد اندر پھنسے کان کنوں تک پہنچ جائیں گی. علاقے میں 12 کان کن گذشتہ روز یونائیٹڈ کول کمپنی کی کان میں ایک حادثے کے باعث پھنس گئے تھے حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کے مطابق کان میں گیس بھرجانے کی وجہ سے دھماکے کے نتیجے میں ایسا ہوا.

چیف انسپیکٹر آف مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ نے بتایا کہ دھماکہ شدید ہونے کے باعث کان کا راستہ بند ہوگیا تھا جس کی وجہ سے کان کے اندر ریسکیو کی سرگرمیاں شروع کرنے میں تاخیر ہوئی نیشنل لیبر فیڈریشن بلوچستان کے عہدیدار عبدالحکیم مجاہد کے مطابق پھنسے ہوئے کان کنوں میں سے 11 کا تعلق خیبر پشتونخوا کے اضلاع شانگلہ اور سوات سے ہے جبکہ ایک کا تعلق بلوچستان سے ہے.

چیف انسپیکٹر مائنز عبدالغنی بلوچ نے بتایا کہ کان میں حادثہ گذشتہ روز شام کو 6 بجے کے قریب پیش آیا تھا ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد ریسکیو کی کارروائی شروع کی گئی لیکن اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ دھماکے کی شدت کی وجہ سے کان کا راستہ بھی بند ہوگیا تھا ان کا کہنا تھا کہ صبح کو کان کا راستہ تو کھول دیا گیا لیکن دھماکے کی وجہ سے کان کے اندر ٹرالی کو چلانے والی بجلی کی تاریں جل گئی تھیں جنہیں بحالی اور مرمت میں بھی وقت لگا.

ریسکیو کی کارروائی میں کان کنوں کے علاوہ انسپیکٹوریٹ آف مائنز اور پی ڈی ایم اے کی ٹیمیوں کے علاوہ نیشنل فیڈریشن اور دیگر مزدور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کان کن حصہ لے رہے ہیں پی ڈی ایم اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو میر اصغر علی جمالی نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کی ہیوی مشنری بھی جائے وقوعہ تک پہنچائی گئی ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے ظہیر بلوچ کے مطابق اب تک مجموعی طور پر چار کان کنوں کی لاشوں کو نکالا جاچکا ہے جو کہ کان میں 2800 فٹ گہرائی پر تھیں جبکہ باقی اس سے مزید گہرائی میں ہیں.

پاکستان سینٹڑل مائینز لیبر فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل لالہ سلطان نے باقی کان کنوں کی ریسکیو میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات کم ہوں گے بلوچستان کے وزیر معدنیات میر شعیب نوشیروانی کا کہنا ہے کہ باقی کان کنوں کو ریسکیو کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں. ان کا کہنا ہے کہ حکومت کان کنوں کے حقوق اور حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی جدید صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے کوئلے کی کان کنی بلوچستان کی سب سے بڑی صنعت ہے۔

(جاری ہے)

کوئلے کی کانیں جن اضلاع میں موجود ہیں ان میں کوئٹہ، مستونگ، کچھی، ہرنائی اور دکھی شامل ہیں.

مزدور رہنما لالہ سلطان نے بتایا کہ ہزاروں کان کن ان علاقوں میں ہزاروں فٹ گہری کانوں میں کام کرتے ہیں لیکن ان کے سیفٹی کے جدید انتظامات نہیں ہیں کوئلہ کانوں کے اندر سے زہریلی گیس کے اخراج اور آکسیجن کی موجود گی کے لیے جو نظام بنایا جاتا ہے نہ صرف اس کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے بلکہ سیفٹی کے جو دیگر ضروری آلات ہیں ان کی دستیابی کو بھی یقینی نہیں بنایا جاتا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کانوں میں میتھین گیس جمع ہوتی ہے جو کہ معمولی سی چنگاری سے بھڑک اٹھتی ہے جس کے نتیجے میں کانوں میں حادثات رونما ہوتے ہیں لالہ سلطان نے کوئلہ کانوں میں حادثات کی ایک بڑی وجہ ٹھیکیداری نظام کو بھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے نام لیز ہوتی ہے وہ خود کام کرنے کی بجائے انہیں ٹھیکیداروں کے حوالے کرتے ہیں ٹھیکیدار کو پیسہ کمانے کے لیے بس کوئلہ نکالنے سے غرض ہوتی ہے اس لیے وہ سیفٹی کے انتظامات کو یقینی نہیں بناتے.

انہوں نے بتایا کہ کانوں میں بارود کا غیر قانونی استعمال بھی کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کانوں کے بڑے حصے بیٹھ جانے کی وجہ سے کان کنوں کو ریسکیو کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلوچستان میں ہرسال کوئلہ کانوں میں کان کنوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوتی ہے مزدور رہنما لالہ سلطان نے بتایا کہ سیفٹی کے جدید انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں ہر سال لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں 129 کان کن ہلاک ہوئے تاہم چیف انسپیکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ نے ہلاکتوں کی تعداد 82 بتائی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کانوں میں لالہ سلطان نے کی وجہ سے کان کان کنوں کی کوئلہ کان کے مطابق کان میں کی کان میں کا کے لیے کان کن

پڑھیں:

سکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک کردیئے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے ضلع خضدار میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا گیا جہاں سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد مارے گئے، مارے جانے والے یہ دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ باردو برآمد کیا گیا۔

اس سے پہلے 14اور 15 ستمبر 2025ء کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے ضلع خضدار بلوچستان میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر کارروائی کی جہاں بھارت کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ فتنہ الہندوستان کی موجودگی کی اطلاع تھی، اس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد جہنم واصل کر دیئے گئے۔

(جاری ہے)

فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد ہوا جو علاقے میں متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، علاقے میں مزید دہشت گردوں کی تلاش اور خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور پوری قوم اس عہد پر قائم ہے کہ دہشت گردی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا۔

علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے شیر بندی میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، دھماکے کے نتیجے میں 5 جوان جامِ شہادت نوش کرگئے، شہداء میں کیپٹن وقار احمد ، نائیک اسمت اللہ، لانس نائیک جنید احمد، خان محمد اور سپاہی محمد ظہور شامل ہیں، فوج کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارتی پراکسی نیٹ ورک فتنہ الہندستان کے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرست دہشت گرد کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے، سکیورٹی فورسز، پوری قوم کے ساتھ شانہ بشانہ، ملک کو بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کرنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن، 4 دہشت گرد مارے گئے
  • سکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • پشاور، نادرن بائی پاس پر گیس ٹینکر کا حادثہ، ریسکیو 1122 کا بروقت آپریشن
  • مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • بلوچستان: کیچ میں آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک، 5 جوان شہید