حکومت بتائے کہ دو عشروں سے جاری فوجی آپریشنوں کا کیا نتیجہ نکلا، ظہور خٹک
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
رہنماء جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ آپریشنوں سے صرف عوام کو تکلیف ہوتی ہے، عوام کو جانی و مالی نقصان اور نقل مکانی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ صوبے کے کسی حصے میں فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں ایک بار پھر فوجی آپریشن کی بازگشت جاری ہے، حکومت بتائے کہ دو عشروں سے جاری آپریشنوں کا کیا نتیجہ نکلا ہے۔ آپریشنوں سے صرف عوام کو تکلیف ہوتی ہے، عوام کو جانی و مالی نقصان اور نقل مکانی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ صوبے کے کسی حصے میں فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔ حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کو اسرائیل کی حمایت اور غزہ کی مخالفت پر امریکہ کی مذمت کی توفیق نہیں ہو رہی۔ ٹرمپ کا مشرقِ وسطیٰ کو جہنم بنانے کا اعلان شرمناک اور اس پر حکمرانوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ ٹرمپ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ غزہ اور فلسطین مسلمانوں کا ہے، اس پر اسرائیل کا حق تسلیم نہیں کرتے۔ جماعت اسلامی غلبہ دین کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے دارالعلوم الاسلامیہ بنوں میں جماعت اسلامی ضلع بنوں کی ایک روزہ تربیتی اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تربیتی اجتماع سے جماعت اسلامی ضلع بنوں کے امیر مولانا عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجا ز الحق سورانی، جماعت اسلامی ضلع بونیر کے رہنما عبدالغفار، اختر علی شاہ اور مفتی صفت اللہ نے بھی خطاب کیا۔ محمد ظہور خٹک نے کہا کہ اس وقت امریکہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امریکہ غزہ کی بچوں کی لاشیں اور نسل کشی نظر نہیں آرہی۔ غزہ میں 40 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوگئے جبکہ مسلمان حکمران خواب خرگوش میں مبتلا ہیں۔ جماعت اسلامی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو جہنم بنانے والے امریکہ کا لاس اینجلس آج خود جہنم کا منظر پیش کر رہا ہے۔ یہ قدرت کا انتقام ہے، قدرت نے یہ بات سمجھا دی ہے کہ سپر پاور ایک اللہ ہے، امریکہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کا نظام ہی اس ملک کے مسائل کا حل ہے، جماعت اسلامی کے پاس دیانت دار قیادت موجود ہے، ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے نجات دلا کر پاکستان کو اسلامی فلاحی اور خوشحال مملکت بنائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی حمایت عوام کو نے کہا
پڑھیں:
بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔
بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔
اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔
یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔
امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔