پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی: عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں تین ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں رواں ماہ اضافے کا امکان ہے۔
عالمی سطح پر برینٹ کروڈ فیوچرکی قیمت 0.35 فیصد بڑھ کر 77.32 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے، جو تین ماہ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ یہ اضافہ خام تیل کے لیے مسلسل تیسرے ہفتہ وار فائدہ کی بھی نمائندگی کرتا ہے، جو تین سال کی کم ترین سطح تک گرنے کے بعد ہے۔
معاشی تجزیہ کار عالمی سطح پر اس اضافہ کی وجہ وسیع تر معاشی غیر یقینی صورتحال سے کہیں زیادہ رسد میں رکاوٹ کے خدشات کو قرار دیتے ہیں۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نظرثانی شدہ قیمتوں کی تجویز پیش کر دی، جسے وزیراعظم شہباز شریف اور فنانس ڈویژن حتمی شکل دیں گے، منظوری کے بعد نئے نرخ رواں ماہ 16 جنوری سے لاگو ہوں گے۔
واضح رہے کہ جنوری 2025 کے آغاز میں حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ ایڈجسٹمنٹ کے بعد پیٹرول 252.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.