وسائل کی تقسیم غیر منصفانہ، سندھ کیساتھ وفاق کا سلوک سوتیلا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارا خاندان 3 نسلوں سے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کر رہا ہے۔ ’پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ‘ کے تحت شہر کے مسائل کا حل نکالیں گے، صوبہ سندھ کے ساتھ وفاق ہمیشہ سے سوتیلا سلوک کرتا آیا ہے۔ وسائل کی تقسیم غیر منصفانہ ہے۔کراچی میں شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے شاہراہ بھٹو کا افتتاح کر دیا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں کراچی کی ترقی کے لیے بے پناہ منصوبے دیئے گئے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کو جب بھی حکومت کا موقع ملا انہوں نے کراچی پر خاص توجہ دی، ہمیشہ امن و امان قائم کرنے اور شہر کی عوام کو روزگار دلوانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق میئر مصطفیٰ کمال سے پوچھ لیں کراچی کے لیے سب سے زیادہ فنڈز آصف علی زرداری نے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف اس شہر بلکہ پورے صوبے کو ملک سے جوڑے گا۔ اس کے علاوہ یہ شہر کی عوام کو روزگار بھی فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت بہت سے منصوبوں کو مکمل کیا ہے، ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ عوام کو مفت یا کم سے کم قیمت پر سہولت فراہم کی جائے۔ سندھ حکومت کی وجہ سے 100 روپے کا ٹول ٹیکس رکھا گیا ہے اور امید ہے یہ اتنا ہی رہے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آنے والے وقت میں اس پارٹنرشپ کے تحت شہر کے تمام مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر حق ٹھیک طریقے سے نہیں ملتا تو سہولیات فراہم کرنا بہت مشکل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے درخواست ہے کہ کراچی کی تاجر برادری کو مطمئن کیا جائے، کاروباری طبقہ دوستی یاری میں کام نہیں کرے گا۔ اگر ان کو اور شہر کی عوام کو فائدہ دیا جائے گا تو پھر ہم کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کا دیرینہ مسئلہ ہے، اپنی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ کراچی میں اس مسئلے پر زیادہ سے زیادہ ترجیح دی جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عوام کو
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔