ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس اور پانچ بے وقوف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اب ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس المشہور القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ آنے کو ہے۔ کیس کی تفصیلات اب تک سب کے علم میں آچکی ہیں۔ چینلوں پر یہ رپورٹیں دسیوں دفعہ چل چکی ہیں۔ ثبوت بتائے جا چکے ہیں اور شواہد دکھائے جا چکے ہیں۔ باتیں سب جانتے ہیں۔ کچھ مانتے ہیں، کچھ انجان بن جاتے ہیں۔ اس کیس میں عمران خان کی سزا یقینی ہے۔ اس لیے نہیں کہ اسٹیبلشنمٹ ان کے خلاف ہے، اس لیے نہیں کہ شہباز شریف کی حکومت ہے۔ اس لیے نہیں کہ عمران خان جیل میں ہیں۔ سزا حتمی اور اٹل اس لیے ہے کہ جرم بہت سنگین اور شواہد بہت واضح ہیں۔
اس کیس پر بہت محنت کی گئی ہے۔ چونکہ جرم واضح تھا اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ کارروائی میں کوئی قانونی سقم نہ رہے۔ ہر بات قانون کی منشا کے مطابق کی گئی۔ ہر قانونی نقطے کا خیال رکھا گیا۔ اس کیس کے بارے میں عمران خان نے بہت سے لوگوں کو بے وقوف بنایا اور بہت سے لوگوں کو عمرانی میڈیا اور سوشل میڈیا نے گمراہ کیا۔ بہت جھوٹ بولا گیا۔ لوگوں کو کنفیوز اتنا کیا گیا جیسے یہ کیس کسی سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے۔ مختصراً جو کچھ ہوا وہ کچھ یوں ہے:
ملک ریاض کو سپریم کورٹ نے چار سو ساٹھ ارب روپے کا جرمانہ کیا۔ دوسری جانب برطانیہ میں ملک ریاض کی کرپشن کی رقم ایک سو نوے ملین پاؤنڈز پکڑی گئی۔ برطانیہ نے وہ رقم حکومت پاکستان کو لوٹانے کا فیصلہ کیا۔ عمران خان نے کابینہ سے سربمہر لفافوں پردستخط کروائے اور وہی رقم ملک ریاض کو عطا ہوگئی۔ اس وفا شعاری کے سلسلے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سوہاوہ کے پاس چار سو اٹھاون کنال زمین کی رشوت پیش کی گئی اور اس کے علاوہ اٹھائیس ملین روپے فوراً بطورچندہ بھی دے دیے گئے۔ رشوت کی اس کارروائی کو القادر یونیورسٹی کا نام دیا گیا جس کے بینیفشری صرف عمران خان اور بشریٰ بی بی ہیں۔
اب ذرا ان پر توجہ دیتے ہیں جن کو اس سلسلے میں بے وقوف بنایا گیا۔ یہ فہرست سن کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے اور تب آپ کو احساس ہوگا کہ عمران خان اور گینگ اصل میں سنگین مجرموں کا گینگ ہے۔ جنہوں نے اپنی حفاطت کے لیے چند سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور چند میڈیا اینکرز پال رکھے ہیں۔
سب سے پہلے اس سلسلے میں حکومت برطانیہ کو بے وقوف بنایا گیا۔ برطانوی حکومت کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان سے لوٹی رقم حکومت پاکستان کو لوٹانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ان کی نیکی تھی۔ انہیں کیا پتا تھا کہ یہاں کیسے کیسے ٹھگ بیٹھے ہیں۔ شہزاد اکبر ان دنوں جنرل فیض حمید اور عمران خان کی تکون کا اہم جزو تھے۔ سوچیں انہوں نے مل کر کیا کیا جرائم کیے ہوں گے۔ بدنام زمانہ شہزاد اکبر نے پوری حکومت برطانیہ کو دھوکہ دیا اور حکومت پاکستان کا غلط اکاؤنٹ نمبر دیا۔ اس لیے رقم پاکستان کے پاس آنے کے بجائے اس اکاؤنٹ میں چلی گئی جہاں ملک ریاض کے واجبات کے لیے رقم جمع کی جارہی تھی۔ غلطی شہزاد اکبر سے یہ ہوئی کہ انہوں نے برطانوی حکومت کو اکاؤنٹ نمبر نومبر دو ہزار انیس میں دیا جبکہ کابینہ سے فیصلہ دسمبر میں کروایا گیا۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جرم کے لیے کتنی عمیق منصوبہ بندی کی گئی۔ برطانیہ میں کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا ہو گا کہ کوئی اہم حکومتی عہدیدار انہیں غلط اکاؤنٹ نمبر بھی دے سکتا ہے۔
اس کیس میں دوسرے نمبر پر ریاست پاکستان کو بے وقوف بنایا گیا۔ ایک سو نوے ملین پاؤنڈز پاکستان سے لوٹے گئے تھے۔ یہ غریبوں کو پلاٹوں کے جھانسے دے دے کر جمع کی ہوئی غیرقانونی رقم تھی جو بنا کسی حساب کتاب کے برطانیہ میں پڑی ہوئی تھی۔ جب برطانیہ نے اس رقم کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا تو اس رقم پر کسی ٹھیکیدار کا نہیں بلکہ ریاست پاکستان کا حق تھا۔ مگر نہایت چالبازی سے اس حق کو لوٹ لیا گیا۔
عمران خان نے تیسرے نمبر پر اپنی کابینہ کو بے وقوف بنایا۔ وہ سارے لوگ جو سارا دن عمران خان کا چینلوں پر دفاع کرتے تھے، ان کے لیے جھوٹا بیانیہ گھڑتے تھے ان کو دھوکے میں رکھا گیا۔ سربمہر لفافے میں ان کو ایک دستاویز دی گئی اور ان سے کہا گیا کہ کوئی سوال پوچھے بغیر اس پر دستخط کردیں۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ لفافہ نہ کوئی قومی راز تھا نہ سرکاری دستاویز۔ اس لفافے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی حرص چھپی تھی۔ اس طمع کی خاطر انہوں نے اپنی کابینہ کو بھی دھوکے میں رکھا۔
چوتھے نمبر پر اس کیس میں عمران خان نے اپنے سپورٹرز کو بے وقوف بنایا۔ وہ سارے لوگ جو یقین کرتے تھے کہ عمران خان ملک کی قسمت بدل سکتا ہے، کرپشن ختم کر سکتا ہے، انقلاب لا سکتا ہے، نعوذ باللہ ریاست مدینہ جیسی ریاست بنا سکتا ہے، ان سب کے سپنوں پرعمران خان نے کیچڑ پھینک دیا۔ ان کے خوابوں کو ملیامیٹ کر دیا۔ وہ معصوم لوگ جو ٹک ٹاک پر یقین رکھتے تھے، فیس بک کے سٹیٹس کو سچ سمجھتے تھے، ٹوئیٹر کے ٹرینڈ کو حرف آخر سمجھتے تھے وہ سارے لوگ اس ملک کی بہتری چاہتے تھے مگر عمران خان نے ان کو اتنا بڑا دھوکہ دیا کہ کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عمران خان نے اپنے لالچ کی خاطر ایک پوری نسل کو بے وقوف بنایا۔
عمران خان نے اپنی رشوت کو ٹھکانے لگانے کا نام القادر یونیورسٹی رکھا کہ وہاں روحانیت کی تعلیم دی جائے گی۔ عمران خان نے سب سے بڑا بے وقوف اپنے ہر اس سپورٹر کو بنایا جو اسلام سے محبت کرتا ہے، جو روحانیت پر یقین رکھتا ہے، جو دین اسلام سے عشق کرتا ہے، جو دینی مدرسوں سے عقیدت رکھتا ہے، جو شریعت کا قانون چاہتا ہے، جو اسلامی نظام کا نفاذ چاہتا ہے۔ عمران خان نے اپنے اس سپورٹر کو مذہبی ٹچ القادر یونیورسٹی کی صورت میں لگایا۔ ان کے مذہبی جذبات کی آڑ میں ریاست پاکستان پر ڈاکہ مارا۔ دوسروں کو چور ڈاکو کہتے کہتے عمران خان نے اس ملک کا سب سے بڑا ڈاکہ مارا اور اس کے لیے مذہب کا نام بے دریغ استعما ل کیا۔
عمران خان برطانوی حکومت کے بھی مجرم ہیں، ریاست پاکستان کے بھی، اپنی کابینہ کے بھی مجرم ہیں اور اپنے سپورٹرز کے حوالے سے بھی وہ خطا کار ہیں۔ یہ خطائیں شاید معاف ہو جائیں مگر لوگوں کے مذہبی جذبات کا اپنی لوٹ مار کے لیے استعمال کرنے کا گناہ شاید کبھی معاف نہ ہوسکے اور اس کی سزا اس دنیا کی کوئی عدالت نہ دے سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس القادر یونیورسٹی ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس برطانیہ شہزاد اکبر عمار مسعود عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس القادر یونیورسٹی برطانیہ شہزاد اکبر القادر یونیورسٹی ایک سو نوے ملین ریاست پاکستان عمران خان اور کہ عمران خان شہزاد اکبر ملک ریاض کا فیصلہ اس لیے اس کیس کے لیے کی گئی
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
کولمبیا یونیورسٹی نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اس نے وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 221 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کا مقصد یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقات کا تصفیہ اور وفاقی فنڈنگ کی بحالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں ’آزادی‘ کے نعروں پر واویلا کیوں؟
یونیورسٹی کے مطابق، اس رقم میں یہودی مخالف تعصب (اینٹی سیمیٹزم) سے متعلق تحقیقات کے تصفیے کے لیے 3 سال کے دوران 200 ملین ڈالر کی ادائیگی شامل ہے، جبکہ 21 ملین ڈالر امریکی مساوی روزگار کے مواقع کی کمیشن (EEOC) کو ادا کیے جائیں گے
یونیورسٹی کے بیان کے مطابق ’اہم بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ کولمبیا یونیورسٹی کی فیکلٹی کے تقرر، داخلے اور تعلیمی فیصلوں پر خودمختاری برقرار رکھتا ہے‘۔
اس معاہدے کے تحت مارچ میں بند یا معطل کیے گئے زیادہ تر وفاقی گرانٹس بحال کیے جائیں گے۔
قائم مقام صدر یونیورسٹی کلیئر شپ مین نے کہا ہے کہ ’یہ معاہدہ وفاقی نگرانی اور ادارہ جاتی غیر یقینی کی ایک طویل مدت کے بعد ایک اہم پیشرفت ہے‘۔
پس منظر: احتجاجات، پابندیاں اور دباؤیہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف ایک روز قبل کولمبیا یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ 2024 کے موسمِ بہار اور مئی 2025 میں کیمپس میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے درجنوں طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئی ہیں، جن میں معطلی، پروبیشن، اخراج اور ڈگری کی منسوخی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاجات کے سلسلے میں کولمبیا یونیورسٹی 2024 میں ملک گیر مظاہروں کا مرکز بن گئی تھی۔
ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں ان کے انتظامیہ نے کولمبیا سمیت دیگر ممتاز جامعات پر شدید دباؤ ڈالا کہ وہ یہودی مخالف جذبات پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہیں۔
ٹرمپ نے مارچ میں یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر سالانہ وفاقی گرانٹس بند کر دی تھیں، اور الزام لگایا تھا کہ فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیمپس میں یہودی اور اسرائیلی طلبہ کو ہراساں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا: اسرائیل کے خلاف احتجاج ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں پھیل گیا، سینکڑوں گرفتار
تاہم مظاہروں میں شامل چند یہودی طلبہ سمیت دیگر طلبہ نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کیا۔
اصلاحات پر رضامندیوفاقی فنڈنگ کی بحالی کے لیے کولمبیا یونیورسٹی نے متعدد تنازع کا شکار پالیسی اقدامات پر عمل درآمد پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
طلبہ کے خلاف نظم و ضبط کے ضابطے میں تبدیلی یہود دشمنی (antisemitism) کی تعریف میں ترمیم نئے یہودی فیکلٹی ارکان کی تقرری مشرق وسطیٰ کے نصاب کا جائزہ تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) سے متعلقہ پروگراموں کا خاتمہا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں