دنیا بھر کی تجارت میں سے 90 فیصد تجارت سمندروں کے راستے کی جا رہی ہے، خاور نیازی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بلیو اکانومی کے حوالے سے خاور نیازی نے کہا کہ ماہی گیری، سمندری حیات کی پراسسنگ، تجارت، جہاز رانی، شپ بریکنگ انڈسٹری اور مینگروز وغیرہ بھی بلیو اکانومی میں ہی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی تجارت میں بحری راستوں سے کی جانے والی تجارت کا حصہ 90 فیصد جبکہ پاکستان کی مجموعی تجارت کا 70 فیصد حصہ بحری ذرائع سے منسلک ہے۔ معروف تجزیہ نگار خاور نیازی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے 70 فیصد حصے پر سمندر موجود ہیں جبکہ دنیا بھر کی تجارت میں سے 90 فیصد تجارت سمندروں کے راستے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کل تجارت کا 70 فیصد حصہ بحری ذرائع سے منسلک ہے۔ بلیو اکانومی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صرف دریائوں اور سمندروں کے راستے کی جانے والی تجارت ہی بلیو اکانومی میں شامل نہیں ہے بلکہ ماہی گیری، سمندری حیات کی پراسسنگ، تجارت، جہاز رانی، شپ بریکنگ انڈسٹری اور مینگروز وغیرہ بھی بلیو اکانومی میں ہی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں سیاحت، سمندر کی تہہ سے تیل اور گیس کا حصول، میرین ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کا حصول بھی بلیو اکانومی کا ہی حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر نہ صرف ہماری آب وہوا کو منظم کرتے ہیں بلکہ یہ گرین ہائوس گیسز کے اخراج کو جذب اور آکسیجن پیدا کرنے، ذرائع آمدورفت اور سمندری معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ واضح رہے کہ سمندروں میں موجود قدرتی وسائل، نیلے پانیوں اور ساحلوں سے وابستہ سرگرمیاں کو بلیو اکانومی کا نام دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اس وقت بلیو اکانومی سے مستفید ہونے والے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ بلیو اکانومی میں پاکستان کا حصہ 0.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا تجارت بڑھانے کا عزم: سٹیل ملز، انسداد دہشت گردی کیلئے مل کر کام کرنا چاہتے: روس
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت کی جانب سے بھارت کو سفارتی سطح پر بے نقاب کرنے کے مشن کے تحت وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی روس کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کی اور صدر پیوٹن کو وزیراعظم کا خط بھی پہنچا دیا۔ طارق فاطمی نے روسی وزیر خارجہ کو وزیراعظم کی نیک خواہشات سے آگاہ کیا اور روسی وزیر خارجہ کو دوطرفہ تعاون وسیع کرنے کے عزم سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں توانائی، کنیکٹیویٹی، تجارت پر بات چیت ہوئی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی نے روسی وزیرخارجہ کو جنوبی ایشیا کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔ طارق فاطمی نے روسی وزیر خارجہ کو پاکستان کا نکتہ نظر بھی پیش کیا اور کہا کہ پانی کا بہاؤ کم کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے کشیدگی بڑھے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گری میں مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے، روس ایس سی او کے فریم ورک کے اندر مختلف شعبے میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی خواہاں ہے۔پاکستان نے روس کے ساتھ تجارت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشتگردی کیلئے مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ تفصیل کے مطابق