تمام اراکین پارلیمنٹ کیلئے اسپیکر آفس 24 گھنٹے کھلا ہے، ترجمان قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
قومی اسمبلی ترجمان نے کہا ہے کہ اسپیکر آفس کے دروازے تمام اراکین پارلیمنٹ کےلیے 24 گھنٹے کھلے ہیں۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ اسپیکر دستیاب نہ ہوں تو بہترین طریقہ یہی ہے کہ اسپیکر آفس کو پیغام دیا جائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسپیکر آفس اور ان کا اسٹاف اراکین کا کوئی بھی پیغام ان تک لازمی پہنچاتا ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ اسپیکر بعض اوقات حلقے میں اور میٹنگ میں ہوتے ہیں یا کبھی موبائل فون ان کے پاس نہیں ہوتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کا اگر ان سے براہ راست رابط نہ ہو تو اسپیکر آفس سے رابط کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی اسپیکر ا فس کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔