فوٹو: فائل

کراچی کو پانی فراہم کرنے والی کے تھری لائن سے پانی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایگزیکٹو انجینئر واٹر کارپوریشن نے واٹر کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ احسن آباد بنگالی موڑ کے قریب 8 انچ کا غیرقانونی کنکشن ڈالا گیا، 600 میٹر طویل غیر قانونی لائن کے ساتھ مرکزی لائنوں سے کنکشن لینے کی کوشش کی گئی۔

خط میں کہا گیا کہ غیر قانونی لائن کی نشاندہی ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اقبال مسعود نے کی تھی۔ غیر قانونی سرگرمیاں روکنا ٹاؤن انتطامیہ سہراب گوٹھ اور ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔

ایگزیکٹو انجینئر کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ رینجرز اور پولیس کی مدد سے غیر قانونی لائن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

خیال رہے کہ  کےتھری کی لائن سے نارتھ کراچی، سرجانی، نیو کراچی اور کیماڑی کو یومیہ 7 کروڑ گیلن پانی دیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔

جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • انٹرمیڈیٹ میں ای مارکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والی ناظم امتحانات فارغ، عہدے پر لاڑکانہ سے افسر تعینات
  • کراچی: فلیٹ سے 80 لاکھ کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی چوری
  • تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بھارتی طبی گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا