لاہور:

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ججز کی تقرری و تعیناتی کیلیے مختلف طریقہ کار واضح ہیں، 26ویں آئینی ترمیم طاقت کے زور پر پاس کروائی گئی۔

چھبیسویں ترمیم کے اثرات پر سیکرٹری جنرل تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جب ہم چھبیسویں ترمیم کے بارے میں دیکھتے ہیں تو آئین کی روح کو دیکھنا ہے وہ کیا کہتی ہے، جس دن یہ ترمیم پاس ہونا تھی کسی بھی رکن قوم اسمبلی کو اس کے بارے میں اس کے مندرجات کے بارے میں کچھ بتایا نہیں گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ چھبیسویں ترمیم طاقت کے زور پر پاس کروائی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کا عدلیہ میں مداخلت کے بارے جو تحفظات تھے وہ سب کچھ واضح کرتے ہیں، چھبیسویں ترمیم کے خلاف ہم سب کو اکٹھے ہونا ہے کیونکہ یہ آئین کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے جو انہوں نے کیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وکلاء اس ترمیم میں ہونے والی آئین کی خلاف ورزی کو بہتر انداز سے اجاگر کر سکتے ہیں، آزادی اظہار رائے، انسانی حقوق سب کچھ آئین فراہم کرتا ہے لیکن گراونڈ پر عمل درآمد نہیں ہے، جب کوئی بات کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ویگو ڈالاز اس کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے لوگوں کو اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا اور ایک آزاد اور طاقتور عدلیہ کا ہونا ضروری ہے۔ اس وقت معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہونے والے جبر کے خلاف کھڑے نہیں ہو رہے۔

سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا چھبیسویں آئینی ترمیم شہری آزادی کے اوپر بڑا حملہ ہے، اس شہری آزادی کے تحفظ کے لئے ہمیں ایک آزاد اور طاقت ور عدلیہ چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے نے کہا کہ کے بارے کے خلاف

پڑھیں:

حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان

اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب‌ الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔

شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان
  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے.سلمان اکرم راجہ
  • علی امین گنڈاپور نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی: بیرسٹر عقیل ملک
  • عمران خان ڈیل نہیں کرینگے، سر اُٹھا کر واپس آئیں گے، سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے ، سراٹھا کرواپس آئیں گے‘ سلمان اکرم
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم