OTTAWA:

بھارتی نژاد کینیڈا کی حکمران جماعت کی رکن انیتا آنند نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد وزارت عظمیٰ کی دوڑ کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے الیکشن لڑنے سے بھی دست بردار ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

کینیڈا کی وزیر ٹرانسپورٹ انیتا آنند نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ وہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی پیروی کرتے ہوئے زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز کریں گے اور پڑھانے کے شعبے میں واپس چلی جائیں گی۔

انیتا آنند نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنا نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو میں بھی پرعزم ہوں کہ میرے لیے بھی ایسا ہی فیصلہ کرنے کا وقت ہے اور اپنے پیشہ ورانہ شعبے پڑھانے، تحقیق اور پبلک پالیسی تجزیے کی طرف واپسی کا موقع ہے۔

کینیڈا کی وزیردفاع جیسے بااثر عہدے پر بھی براجمان رہنے والی انیتا آنند بزنس اینڈ فنانس لا کی ماہر ہیں اور یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں قانون کی پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں، اس کے علاوہ امریکا کی یالے یونیورسٹی میں جزوقتی لیکچرر بھی رہی ہیں۔

بعد ازاں وہ سیاست میں داخل ہوئیں اور 2019 میں اونٹاریو کے شہر اوکویل سے رکن اسمبلی بن گئی تھیں۔

انیتا آنند نے کہا کہ میری پہلی مہم کے دوران کئی افراد نے مجھے کہا تھا کہ بھارتی نژاد ایک خاتون اوکویل سے رکن اسمبلی نہیں بن سکتی ہیں لیکن اب وہاں کے عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک دفعہ نہیں بلکہ 2019 سے اب تک دو مرتبہ مجھے منتخب کیا اور یہ ایک ایسا اعزاز جو ہمیشہ میرے دل میں رہے گا۔

جسٹن ٹروڈو کی جانب سے گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے استعفے کے اعلان کے بعد حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیرخارجہ میلانی جولی اور وزیرخزانہ ڈومینیک لیبلینک نے وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کینیڈا کی

پڑھیں:

مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر صرف ساڑھے چار فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتای اگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2024-2025 کے دوران ملک میں ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی  جبکہ مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-205 میں 14 سال بعد کرنٹ اکاوٴنٹ میں2.1 ارب ڈالر کا سالانہ سرپلس ریکارڈ ہوا جبکہ مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.1 فیصد رہ گیا۔

وزارت خزانہ کی معاشی آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ جبکہ حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا، زرعی مشینری کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یوریا کھاد کی کھپت 3.4 فیصد بڑھی جبکہ ڈی اے پی کھاد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق مئی 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے زیادہ ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات میں4.2 فیصد اور درآمدات میں 11.1 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک رہے۔ ایف بی آر محصولات میں گزشتہ مالی سال11 ماہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی میں62.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارے میں 18.34 فیصد کی کمی آئی۔

رپورٹ کے مطابق زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 روپے کمی آئی رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ، حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
  • چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب
  • عازمین حج سے اخراجات 2 اقساط میں لینے کا فیصلہ
  • سیکریٹری وزارت تعلیم کو چیئرمین ایچ ای سی کا عبوری چارج دینے کی منظوری
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • وزیر خزانہ پاک امریکا تجارتی مذاکرات کی تکمیل کیلئے امریکا روانہ
  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • گڑ گاؤں میں بنگالی نژاد مسلم مزدوروں کے خلاف ظلم و ستم جاری ہے، اے پی سی آر
  • خاتون مداح سے ملنے والی 2 ارب 37 کروڑ سے زائد کی جائیداد کا سنجے دت نے کیا کیا؟
  • سپر آڈیٹر کا آڈٹ کون کرے گا؟ وزارت خزانہ اور اے جی پی آفس میں تنازع