غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ متوقع ،موساد کے سربراہ کو قطر پہنچنے کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
غزہ /تل ابیب /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اس نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک وفد کی قیادت کریں جو دوحا روانہ ہو جائے تاکہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو آگے بڑھایا جا سکے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈیوڈ برنیا اور ان کا وفد قطر کب پہنچے گا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیووٹکوف اچانک اسرائیل کے دورے پر یہ پیغام لے کر پہنچے ہیں کہ 20 جنوری کو حلف برداری سے قبل ایک معاہدہ طے پاجانا چاہیے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے، جنگ بندی مذاکرات کے بعد فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائے گا۔ شمالی غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپ اور دھماکا خیز مواد
پھٹنے سے میں4 اسرائیلی فوج ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے، جبالیہ میں اسکول میں قائم پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے 2 بچوں سمیت 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے جاری جارحیت کے دوران ہلاک ہونے والے صیہونی فوجیوں کی تعداد 403 ہو گئی۔ قبل ازیں، اسرائیلی فوج نے ہفتے کو دعویٰ کیا کہ اس نے شمالی غزہ میں جبالیہ کے قریب ایک زمینی کارروائی میں 3 عسکریت پسندوں کو شہید کر دیا، جہاں اسرائیلی فوجی اکتوبر کے اوائل سے شدید حملے کر رہے ہیں اور اس کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ انتہائی قریب پہنچ گیا، اس حوالے سے غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی اور ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے پر قطر میں بات چیت جاری ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ رہائی ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کا تعین زندہ اور مردہ قیدیوں کی تعداد جاننے کے بعد کیا جائے گا۔ غزہ جنگ میں شامل رہنے والا اسرائیلی فوجی تھائی لینڈ میں ہلاک ہوگیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 21 سالہ اسرائیلی فوجی روتم یائیش اپنے خاندان کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے تھائی لینڈ گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق2 ماہ قبل تک غزہ میں اسرائیلی فوج کی گیواتی بریگیڈ میں لڑنے والا روتم یائیش تھائی لینڈ میں موٹرسائیکل حادثے میں ہلاک ہوا۔
غزہ
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی
صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔
طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔
ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔