پاکستان میں خطرے سے دوچار  انڈین بھیڑیے کی آبادی اور جینیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سروے کیا جارہا ہے جس میں ملکی اور غیرملکی ماہرین شامل ہیں۔ بھیڑیوں سے متعلق سروے خوشاب اور کلرکہار سمیت جنوبی پنجاب ، سندھ اور بلوچستان کے چند علاقوں میں کیا جارہا ہے، سروے کا مقصد معدومی کے خطرات سے دوچار انڈین بھیڑیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور ان کی آبادی کا تخمیہ لگانا ہے۔

سروے ٹیم میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن اٹک کی اسسٹنٹ پروفیسر اور محقق حرا فاطمہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ پاکستان کی سینیئر سائنسدان رباب زہرہ نقوی اور ری وائلڈ پاکستان انوائرمنٹ ٹرسٹ کی پروگرام ڈائریکٹر ربیعہ شعیب سمیت یونیورسٹیز کے انٹرن اور غیرملکی ماہرین شامل ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے پر کام کرنیوالی زیادہ ترخواتین ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے حرافاطمہ نے بتایا کہ انڈین سرمئی بھیڑے پاکستان میں خطرے سے دوچار ہیں تاہم یہ پاکستان کے کن علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کی آبادی کتنی ہے اس کے مستند اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں۔ ان بھیڑیوں سے متعلق سروے کا مقصد ان کی آبادی اور نسل کو بچانا ہے جو صرف پاکستان اوربھارت کے چند علاقوں میں ہی پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انڈین سرمئی بھیڑیوں کا سروے پاکستان انوائرمنٹ ٹرسٹ کی طرف سے کیا جارہا ہے ، جس کے لیے فنڈنگ ہیومن انٹرنیشنل ڈونرز کے ذریعے حاصل کی جارہی ہے، سروے کے لیے تقریبا 6 ہزار سے زائد امریکی ڈالر اخراجات آئیں گے۔

ری وائلڈ پاکستان انوائرمنٹ ٹرسٹ کی پروگرام ڈائریکٹر ربیعہ شعیب نے بتایا '' انڈیا میں ان بھیڑیوں کی تعداد کا تخمینہ دو سے ڈھائی ہزار ہے لیکن پاکستان میں ان کی تعداد بارے کوئی مستند اعداد وشمارموجود نہیں ہیں، ایک اندازہ ہے کہ ان کی تعداد صرف 200 سے 300 تک رہ گئی ہے۔

ربیعہ شعیب نے بتایا ہمارا مقصد ان بھیڑیوں کے موجودہ مساکن کی نشاندہی کرنا ہے تاکہ ان کی بقا کے لیے ان ایریا کو  بھیڑیوں کا بفر زون قرار دیا جاسکے۔ اس کے علاوہ یہ جانچ کرنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان بھیڑیوں میں جینیاتی طور پر کیا تبدیلیاں آئی ہیں۔

سروے کے دوران ملنے والے مختلف شواہد اور نمونہ جات لیبارٹری میں بھیجے جائیں گے جہاں ان کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوگا اور اس سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ان بھیڑیوں کی نسل کتنی قدیم ہے اور یہ کن کن ارتقائی مراحل سے گزرے ہیں، ماہرین کے مطابق کتوں اور بھیڑیوں کے باہمی ملاپ سے ان میں جینیاتی تبدیلی آئی ہیں لیکن یہ ڈی این اے کے بعد ہی ثابت کیا جاسکتا ہے۔

 ربیعہ شعیب نے بتایا ہندوستانی بھیڑیوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ دنیا میں بھیڑیوں کی قدیم نسل سے تعلق رکھتے ہیں ، وہ تقریبا ایک لاکھ سال قبل بھیڑیوں کی دیگر پرجاتیوں سے الگ ہوگئے تھے۔ اس خطے میں تبتی بھیڑیے بھی پائے جاتے ہیں جو دنیا میں بھیڑیوں کی دوسری قدیم ترین نسل ہے۔

حرا فاطمہ نے بتایا بھیڑیوں کا جینیاتی سروے ایک سال میں مکمل ہوگا۔ اس پراجیکٹ پر 30 ستمبر 2024 کو کام شروع ہوا تھا جو اس سال 31 اکتوبر تک مکمل ہوجائے گا۔ سروے کے دوران یہ واضع کیا جائے گا کہ انڈین بھیڑیا اس وقت پاکستان کے کن علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

اس مقصد کے لیے جدید کیمرے اور دیگر آلات بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ اس پراجیکٹ میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے وائلڈلائف اور جنگلات کے محکموں کی مدد بھی شامل ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں علاقوں میں کی آبادی نے بتایا کے لیے

پڑھیں:

نوجوان معاشی و سماجی مشکلات کے سبب بچے پیدا کرنے سے گریزاں، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جون 2025ء) بڑھتے سماجی و معاشی دباؤ کے باعث دنیا بھر کے نوجوانوں میں والدین بننے سے ہچکچاہٹ کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ خواہش کے باوجود بچے پیدا کرنے سے گریزاں ہیں۔

اقوام متحد کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ رہن سہن کے اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافہ، صنفی عدم مساوات اور مستقبل کے بارے میں گہری ہوتی بے یقینی کے نتیجے میں بہت سے نوجوان والدین بننے اور اپنے بچوں کی پرورش کو مشکل کام سمجھنے لگے ہیں۔

Tweet URL

دنیا میں آبادی کی صورتحال پر ادارے کی تازہ ترین رپورٹ بعنوان 'باروری کا حقیقی بحران: تبدیل ہوتی دنیا میں تولیدی اختیار کی جستجو' میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت لوگوں کی آزادانہ طور سے فیصلہ کرنے کی یہ صلاحیت خطرے میں ہے کہ آیا انہیں بچے پیدا کرنا چاہئیں یا نہیں اور اگر کرنا ہیں تو وہ کب کریں گے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں یو این ایف پی اے/یو گورنمنٹ کے جائزے میں اس حوالے سے 14 ممالک کی صورتحال بتائی گئی ہے جو دنیا کی 37 فیصد آبادی کا احاطہ کرتے ہیں۔

معاشی خدشات

رپورٹ کے مطابق، معاشی رکاوٹیں نوجوانوں میں بچے پیدا کرنے سے گریز کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس حوالے سے جن لوگوں کے ساتھ بات کی گئی ان میں 39 فیصد کا کہنا تھا کہ معاشی تنگی کے باعث وہ حسب خواہش تعداد میں بچے پیدا نہیں کر سکتے۔

19 فیصد لوگوں نے موسمیاتی تبدیلی سے لے کر جنگوں تک اور 21 فیصد نے روزگار سے متعلق عدم تحفظ کو اس کی بڑی وجہ بتایا۔

13 فیصد خواتین اور آٹھ فیصد مردوں کا کہنا تھا کہ گھریلو کام کی غیرمساوی تقسیم کے باعث وہ حسب خواہش تعداد میں بچے پیدا نہیں کر سکتے۔

جائزے سے یہ بھی سامنے آیا کہ ایک تہائی بالغ افراد کو ان چاہے حمل کا تجربہ ہو چکا ہے جبکہ ایک چوتھائی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے وقت پر بچہ پیدا نہیں کر سکے۔

20 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ بچے نہیں چاہتے تھے لیکن کئی طرح کے دباؤ نے انہیں والدین بننے پر مجبور کیا۔باروری کے بحران کا حل

رپورٹ میں گرتی شرح تولید کو روکنے کے لیے بچوں کی پیدائش پر بونس دینے یا آبادی میں اضافے کے حوالے سے اہداف مقرر کرنے جیسے طریقوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوے کہا ہے کہ یہ اکثر غیرموثر ہوتے ہیں اور ان سے انسانی حقوق پامال ہونے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

'یو این ایف پی اے' نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنے لوگوں کی ترجیحات اور ضروریات کو مدنظر رکھیں اور ایسی پالیسیاں اختیار کریں جن کی بدولت بالخصوص نوجوانوں کے لیے والدین بننا آسان ہو سکے۔

اس ضمن میں ادارے نے رہائش اور اچھے روزگار پر سرمایہ کاری، بچوں کی پیداش پر والدین کو کام سے بامعاوضہ چھٹیاں دینے اور تولیدی صحت کی جامع خدمات تک رسائی بہتر بنانے کی سفارش کی ہے۔

مہاجرت کے فوائد

'یو این ایف پی اے' نے حکومتوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہاجرت کو افرادی قوت کی کمی کے مسئلے کا حل اور کم ہوتی آبادی کے تناظر میں پیداواری صلاحیت برقرار رکھنے کا ذریعہ سمجھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ والد کی حیثیت سے بچوں کی نگہداشت سے متعلق سماجی بدنامی، ماؤں کو افرادی قوت سے باہر رکھنے کے رواج، تولیدی حقوق پر قدغن اور صنفی ذمہ داریوں اور تعلقات سے متعلق نوجوانوں کی سوچ پر توجہ دینے کی ضرورت بھی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں میں شادی نہ کرنے یا تاخیر سے کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوچنے کی ضرورت ہے
  • نوجوان معاشی و سماجی مشکلات کے سبب بچے پیدا کرنے سے گریزاں، رپورٹ
  • آبادی کنٹرول کرنے پر کوئی پیسہ نہیں لگایا جاتا، مفتاح اسماعیل
  • حج کے کامیاب انعقاد کا اعتراف، پاکستان حج مشن کو ایکسی لینس ایوارڈ سے نوازا گیا
  • صحافیوں نے اقتصادی سروے کے اعداد و شمار چیلنج کردیے
  • چین کا اہم اقدام، بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • پاکستان کی آبادی میں اس سال کتنا اضافہ ہوا؟
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی