بشریٰ بی بی کی تین عبوری ضمانتوں کی درخواستیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی تین عبوری ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے عبوری ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت پراسیکیوٹر اقبال کاکٹر اور وکیل خالد یوسف چودھری عدالت پیش ہوئے۔اس دوران بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف
چودھری نے استثنا کی درخواست دائر کی،جس پر پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے کہا کہ انہوں نے اپنے ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے۔جج نے استفسار کیا کہ آپ نے ابھی تک ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے؟جس پر وکیل خالد یوسف چودھری نے کہا کہ آج 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ہے، بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل جانا ہے۔جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے حکم پر آپ عمل درآمد ہی نہیں کر رہے، آپ کی تین عبوری درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہیں۔علاوہ ازیںبانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضلعی عدلیہ کی جانب سے عبوری ضمانت میں 23جنوری تک توسیع کر دی گئی۔ سیشن کورٹ میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل سیشن جج چودھری عامر ضیا نے استثنا کی درخواست منظور کرلی۔یاد رہے کہ بشریٰ بی بی کیخلاف تھانہ رمنا میں 26نومبر کے احتجاج پر مقدمہ درج ہے ،ضلعی عدلیہ نے تھانہ رمناکیس میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست پردلائل کے بعدفیصلہ محفوظ کیاتھا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں تھانہ رمنا کیس میں بھی بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج نے سماعت کی۔اس دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل انصر کیانی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف آج 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ آنا ہے، ان کی حاضری جیل میں ہونا ہے۔وکیل انصر کیانی نے کہا کہ احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا ہے۔پراسیکیوٹراقبال کاکڑ نے کہا کہ عبوری ضمانت کی درخواست ہے ملزمہ کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔عدالت نے عبوری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیاتھابعدازاں درخواست منظور کرلی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی درخواست نے کہا کہ بی بی کی
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔