جماعت اسلامی کابجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کیخلاف احتجاج کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
فیصل آباد (وقائع نگارخصوصی)حکومت کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کے خلاف جماعت اسلامی نے17جنوری کو ملک بھرمیں احتجاجی مظاہرے کرنے کااعلان کردیا، حافظ نعیم الرحمن کی کال پر فیصل آباد میں بھی 14مقامات پر مظاہرے ہونگے۔ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ نے ضلعی تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے راولپنڈی معاہدے پر مقررہ مدت میں عملدرآمد نہیں کیا،حکومت ہوش کے ناخن لے اور بجلی و گیس کے بلوں، پیٹرول کی قیمتوں پر عوام کو فوری ریلیف دے۔ حکومت نے دکھاوے کیلئے چند آئی پی پیز معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا مگر باقی سارے موجود ہیں،حکومت فوری طور پر جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے اور تنخواہ دار طبقے اور تاجروں کو ٹیکس میں ریلیف دے۔انہوں نے کہاکہ حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات ختم کریں اور سود کی شرح کوسنگل ڈیجٹ پرلایاجائے۔ ان اقدامات سے ہونی والی اربوں روپے کی بچت کو بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے استعمال کیا جائے۔ پیٹرول کی قیمت کو عالمی منڈی کے مطابق لایا جائے اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، حکومت کو عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے کم وبیش 25ارب ڈالر کا فائدہ امپورٹ بل کی صورت میں حاصل ہوا ہے، اس فائدے سے عوام کو ریلیف ملے تو پیٹرول کی قیمت 150روپے فی لیٹر تک آجائے گی۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے، اس میں اصلاحات لائی جائیں۔انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی نے ’’حق دو عوام کو‘‘ کے سلوگن کے تحت ملک گیر پرامن مزاحمتی تحریک برپا کی ہے۔ جمہوری آزادیاں، بچوں کی تعلیم، عوام کے لیے صحت کی سہولتوں کی دستیابی، انصاف کی فراہمی، الیکشن اور لینڈاصلاحات، خواتین کیلیے وراثت کے حق، نوجوانوں کیلیے روزگار اور دیگر عوامی ریلیف کے اقدامات اس تحریک کا لانگ ٹرم ایجنڈا ہے، تحریک کا دائرہ کار وسیع کرنے کے لیے ملک گیر ممبر شپ کمپین بھی شروع کی ہے جسے بھرپور عوامی پذیرائی مل رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
میئر کراچی کی گھن گرج!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-2
کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔