سونے کی کان کنی میں مرکری کے استعمال پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے سونے کی کان کنی میں مرکری کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
کوہاٹ میں سونے کی کان کنی میں مرکری استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کی۔
عدالت نے محکمۂ معدنیات کے حکام کو نوٹس کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
کوئٹہ کے علاقے سنجدی کی کوئلہ کان سے آخری کان کن کی لاش بھی نکال لی گئی۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ سونا نکالنے کے لیے مرکری کو جلایا جاتا ہے، مرکری کے استعمال سے علاقے میں پانی زہر آلودہ ہوتا جا رہا ہے۔
وکیل نے کہا کہ مرکری کے استعمال پر دنیا بھر میں پابندی ہے۔
جس کے بعد عدالت نے سونے کی کان کنی میں مرکری کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سونے کی کان کنی میں مرکری مرکری کے استعمال پر
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔