کاروباری وفد کا دورہ بنگلہ دیش ،دونوں ملکوں کے در میان بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کاروباری وفد کا دورہ بنگلہ دیش ،دونوں ملکوں کے در میان بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور ایڈمنسٹریٹو فیڈ ریشن بنگلہ دیش چیمبر نے بزنس کونسل کے قیام کے معاہدے پر دستخط کر دیئے
بنگلہ دیشی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر ر کھنے چاہیں ، عاطف اکرام شیخ کا بزنس فورم سے خطاب
ڈھاکہ /اسلام آباد :صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں کاروباری وفد کا دورہ بنگلہ دیش ،دورے کے دوران دونوں ملکوں کے در میان پاک بنگلہ دیش بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ،دونوں ممالک کے در میان پاک بنگلہ دیش بزنس کونسل کے قیام کیلئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ،
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور ایڈمنسٹریٹو فیڈ ریشن بنگلہ دیش چیمبر نے معاہدے پر دستخط کئے ۔ عاطف اکرام شیخ نے دونوں ملکوں کے درمیان بزنس کونسل کے قیام کو تجارتی تعلقات کیلئے سنگ میل قرار دیا ،صدر ایف پی سی سی آئی نے کونسل کو متحرک رکھنے اور بزنس کمیونٹی کے روابط کو بہتر بنانے کے عزم کااظہارکیا۔صدر ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی کاروباری وفد کی بنگلہ دیش کی بزنس کمیونٹی سے وفود کی سطح پر ملاقاتیں ،دونوں ممالک کے در میان تجارتی تعلقات کی بہتری،بزنس کمیونٹی کے روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عاطف اکرام شیخ کی بنگلہ دیش چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی میزبانی میں منعقدہ بزنس فورم میں بھی شرکت کی ۔صدر ایف پی سی سی آئی نے بزنس فورم سے خطاب میں بنگلہ دیش کو سائوتھ ایشین ریجن میں بڑی معاشی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے در میان تجارتی تعلقات کی بہتری کیلئے بزنس کمیونٹی کا باہمی تعاون ناگزیر ہے، فضائی رابطہ کاری،ویزہ مسائل کے حل سمیت اہم ترین معاملات پر بھی جلد پیش رفت کرنا ہوگی، بنگلہ دیشی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر ر کھنے چاہیں ،دونوں ملکوں میں زراعت،تعلیم،ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے بے پناہ مواقع ہیں، دونوں ممالک کی بڑی آبادی کو مسئلہ نہیں بلکہ ایک موقع بنا کر ترقی کیلئے استعمال کرناہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بزنس کونسل کے قیام کاروباری وفد کے در میان بنگلہ دیش
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کے انخلا کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کے بعد مہاجرین کا انخلا وقتا فوقتا جاری ہے ادھر بلوچستان کے مکتلف علاقوں سے مہاجرین کے انخلا کا عمل جاری ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اب تک 32 ہزار تارکین وطن کو افغانستان بھیجا جا چکا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار تک مہاجرین کو چمن اور برابچہ سرحدی علاقوں سے ہمسایہ ملک بھیجا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
بلوچستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے افغان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو کاروباری سرگرمیوں میں مصروف تھی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی یا نہیں؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر فدا حسین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک بار افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے سبب روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد افغانستان کا رخ کررہے ہیں، ایسی صورت میں بلوچستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بلوچستان میں سرحدی تجارت سمیت کئی اہم کاروباری شعبوں میں مہاجرین دہائیوں سے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کاروباری افراد نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری یہاں کر رکھی ہے اگر ایسے میں یہ افراد وطن واپس جاتے ہیں تو یہ اپنا سرمایہ مارکیٹ سے کھینچ لیں گے اور یوں کاروباری سرگرمیوں میں یک دم کمی آئے گی جس سے چھوٹا کاروباری سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
فدا حسین نے بتایا کہ افغان مہاجرین نے بلوچستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پراپرٹی کے شعبے میں کر رکھی ہے۔ صوبے میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے سبب پہلے پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوئی تھیں ایسے میں مہاجرین کے انخلا کے معاملے نے پراپرٹی کے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اس وقت مارکیٹ میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی 70 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
فدا حسین نے بتایا کہ پالیسی سازوں کی جانب سے غیرمستحکم فیصلے کاروباری سرگریوں کو شدید متاثر کررہے ہیں، اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا تیزی سے جاری
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے چمن کے رہائشی ستار خوندئی نے کہا کہ پاک افغان سرحدی شہر چمن میں اس وقت کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں، سرحد بند ہونے سے پہلے ہی کاروبار شدید متاثر ہوا تھا لیکن اب اشیاء کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار دھول چاٹ رہا ہے۔ چمن میں بسنے والے لوگوں کی رشتہ داریاں اور کاروبار افغانستان کے علاقے قندھار میں موجود منڈی ‘ویش منڈی’ سے منسلک تھا۔ ماضی میں چمن کے لوگ ویش منڈی سے سامان لے کر چمن اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لے جایا کرتے تھے اور اسی طرح چمن سے سامان خرید کر لوگ قندھار لے جایا کرتے تھے تاہم سرحد بند ہونے اور مہاجرین کے انخلا سے کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں یک دم افغان مہاجرین کے انخلا سے کاروباری سرگرمیوں میں خلا پیدا ہوگا لیکن اگر غیرقانونی طور پر آئے مہاجرین اپنے وطن کو لوٹ جاتے ہیں تو ایسے میں مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان انخلا افغان شہری بلوچستان تجارت کاروبار معیشت