اپنا کام نہ کرنے والے ملازمین استعفیٰ دے کر گھر بیٹھ جائیں: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی—فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سنجدی کان حادثہ میں نامزد ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ سنجدی کان حادثہ میں انسپکٹر کی معطلی اور تحقیقات سی ایم آئی ٹی کو منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ امن و امان کے باعث انسپکٹرز کانوں تک نہیں جا سکتے، اپنا کام نہ کرنے والے ملازمین استعفیٰ دے کر گھر بیٹھ جائیں۔
کوئٹہ کے علاقے سنجدی کی کوئلہ کان سے آخری کان کن کی لاش بھی نکال لی گئی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ حادثات کی ذمے داری کا تعین کر کے ذمے داروں کو سزا دینا ہو گی۔
وزیرِ اعلیٰ نے حادثات میں جاں بحق مزدوروں کو معاوضے کی جلد ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو سنجدی کی کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکا ہوا تھا۔
گیس دھماکے کے بعد کوئلہ کان بیٹھ جانے کی وجہ سے 12 کان کن اندر پھنس جاں بحق ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کوئلہ کان
پڑھیں:
ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔